فلسفہ تاریخ
ہفتہ 9 جولائی 2016
(جاری ہے)
ابتداء میں اہل مکہ نے قرآن کو بھی شاعری ہی سمجھا۔ اس سورہ میں اُن کے اس طرز عمل کو رد کرتے ہوئے دور جاہلیت کی شاعری کی مذمت کی اور کہا کہ شاعروں کی پیروی تو گمراہ لوگ کرتے ہیں۔
بعد میں انہوں نے خود تسلیم کرلیا کہ یہ شاعری نہیں کچھ اور ہی ہے جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ مکہ میں ہونے والے شاعری کے ایک مقابلہ مین جب حضرت علی نے قرآن کی سب سے مختصر سورہ کوثر آویزاں کی تو عرب کے سب بڑے شاعر لبید کو یہ اعتراف لکھنا پرا کہ کہ یہ کسی بشر کا کلام نہیں۔ چونکہ اس سورہ میں شاعری بھی زیر بحث ہے اس لیے اس سورہ میں قرآن کا ادبی حسن بلندیوں پر ہے اور اس میں الفاظ اور اُن کا ردھم ایسا ہے کہ انسان پڑھتے ہوئے جھوم جاتا ہے۔اس سورہ کے ابتداء میں صاحب ضرب کلیم حضرت موسیٰ کے ذکر سے ہے جوآیات ۱۰ تا ۶۶ تک ہے پھر خلیل اللہ حضرت ابراھیم کی جدوجہد آیات ۶۹ تا ۸۹ ہے اور حضرت نوح کا تذکرہ جلیلہ آیات ۱۰۵ تا ۱۲۱ ہے۔ حضرت نوح کی جانشین قوم عاد کی طرف بھیجے جانے والے پیغمبرحضرت ہود ا ذکر ۱۲۳ تا ۱۳۹ اورحضرت صالح اور ان کی قوم ثمود جنہیں اصحاب الحجر بھی کہتے ہیں کا تذکرہ ۱۴۱ تا ۱۵۸ میں ہے۔ حضرت لوط کی قوم کے بارے میں ۱۶۰ تا ۱۷۳ تک آیات میں ہے اور حضرت شعیب کا ذکر ۱۷۶ تا ۱۸۹ ہے۔ اقوام سابقہ کے بعد آیت۱۹۰ کے بعد رسول اکرم کی جدوجہد کا ذکر، اہل مکہ اور اس دور کی شاعرانہ ذہنیت کا ذکر ہے۔ سورہ میں دو آیات آٹھ اور نو دہرائی گئی ہیں اور ہر پیغمبر اور ان کی قوم کے تذکرہ کے بعد یہ آیات آئیں اور آٹھ مرتبہ غوروفکر کا پیغام دیتی ہیں۔ ان دہرائی جانے والی آیات میں فلسفہ تاریخ بیان کرتے ہوئے یہ بتایا گیا ہے کہ اکثر لوگوں کی کیفیت یہ ہے کہ وہ غور وفکر ہی نہیں کرتے اس لئے اس کی صداقت پر ایمان نہیں لاتے۔ان کے ایمان نہ لانے سے خدا کے قانون پرکوئی اثر نہیں پڑتا ہے کیونکہ وہ اْس خدا کا قانون ہے جو بڑی قوتوں کا مالک ہے۔ مخالفین کتنے ہی صاحب قوت کیوں نہ ہوں‘ اس کے قانون کو شکست نہیں دے سکتے۔وہی خدا ہے جو ہر شے کو نشوونما دینے والا ہے۔
اسی فلسفہ تاریخ کو سورہ الانفال میں واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ اِن مخالفین سے کہہ دو کہ اگر یہ ا ب بھی اپنی مخالفت سے باز آجائیں تو جو کچھ یہ اس وقت تک کر چکے ہیں، اْس کا اِن سے کچھ مواخذہ نہیں کیا جائے گا۔ لیکن اگر یہ وہی کچھ پھر کرنے لگ گئے تو جو کچھ اقوامِ گذشتہ کے ساتھ ہوا ہے، وہی ان کے ساتھ ہو گا۔اپنے دعویٰ کی صداقت میں قرآن حکیم ثبوت پیش کرتے ہوئے سورہ آل عمران اور سورہ محمد میں کہتا ہے کہ تم سے پہلے گذشتہ امتوں کے لئے قانونِ قدرت کے بہت سے ضابطے گزر چکے ہیں سو تم زمین میں چلا پھرا کرو اور دیکھا کرو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔ کیا انہوں نے زمین میں سفر و سیاحت نہیں کی کہ وہ دیکھ لیتے کہ ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے۔ اللہ کے قانون کے انکار کی وجہ سے ان پر ہلاکت و بربادی ڈال دی اورانکار کرنے والوں کے لئے اسی طرح کی بہت سی ہلاکتیں ہیں۔
قرآن حکیم بار بارہمیں سوچنے، سمجھنے، غوروفکر اور تدبر کی دعوت دیتا ہے۔ تاریخی شہادتیں ہمارے لیے اسی غرض سے پیش کی گئیں تاکہ ہم ان سے سبق سیکھیں۔ ہم نے نزول قرآن کا مقصد فراموش کردیا اور اس کتاب عظیم کو صرف نمائش کے لیے رکھا ہے جس طرف حکیم الامت نے یوں اشارہ کیا ہے
غضب ہے سطر قرآن کو چلیپا کردیا توُ نے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.