باتیں رئیل اسٹیٹ والوں کی

ہفتہ 26 نومبر 2016

Farrukh Shahbaz Warraich

فرخ شہباز وڑائچ

چند روز پہلے ان سطور کے لکھنے والے کو شہر اقتدار میں رئیل اسٹیٹ سے متعلق کتاب”زمین“ کی تقریب رونمائی میں شرکت کی دعوت ملی،سوچا شرکت کی جائے اسی بہانے خوبصورت شہر میں بدلتے موسم کے ڈھنگ بھی دیکھ لیں گے۔مقامی ہوٹل میں پہنچے تو خوشی ہوئی کہ عین وقت سے کچھ تاخیر کے باوجود سامعین کی تعداد آٹے میں نمک سے ذرا کم ہے، مگر یہ خوشی اس وقت حیرانی میں بدلی جب شرکاء کی تعداد ایسے بڑھنے لگی جیسے ہمارے ہاں مشاعروں میں شعراء حضرات کی تعداد کم ہونے کی بجائے اچانک بڑھنے لگتی ہے مارے حیرت کے جناب نورالھدی سے آنکھوں ہی آنکھوں میں پوچھ ڈالا یہ کیا ماجرا ہے۔

اپنے قلم قبیلے کے ساتھی عبدالسلام وٹو کو ”سیلفیاں“ بناتا دیکھ کر کچھ اطمینان ہوا چلو کسی نے تو اس ”بدعت“ کا آغاز کیا،کچھ رونق کا سامان بھی ہوا،خیر تقریب کا آغاز ہوا تو مقررین کا جوش اور حاضرین کا ہوش قابل دیدنی تھا،مقررین میں صحافی بھی تھے،قلمکار بھی تھے اوررئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والوں کے رہنما بھی تھے۔

(جاری ہے)

رئیل اسٹیٹ والوں نے حکومتوں سے گلے بھی کیے عوام سے بھی شکوے کیے جو ان کے کاروبار کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے بعض لمحات میں تو رئیل اسٹیٹ والے آبدیدہ ہوتے ہوتے بچے،یوں محسو س ہوا جیسے کبھی اس شعبے سے وابستہ لوگوں کو سنا ہی نہیں گیا۔

ہمارے دوست آصف محمود بھی مقررین میں شامل تھے جودرست بات صحیح وقت پر کہنے کا فن خوب جانتے ہیں،مصنف کو سراہنے کے بعد اس ”کھلی کچہری“ میں رئیل اسٹیٹ کے ڈان کا ذکر بھی کر ڈالا اور اس ڈان کی کچھ کہانیاں بھی سرے عام کہہ ڈالیں جس پر حاضرین نے اسے اپنے دل کی آواز سمجھا اور تالیوں بجا کر خوب داد دی۔خاکسار کو بھی سٹیج سے مصنف اور کتاب کے بارے میں اظہار خیال کی دعوت دی گئی۔

ہمیں بھی دل کی باتیں کہنے کا یہ موقع شاندار لگا سو جو دل میں آیا نکال کر رکھ دیا آپ بھی سنیے
عمر عبدالرحمٰن سے تعلق کب اور کیسے قائم ہوا یہ تو میں بھول چکا ہوں،مگر میرے دل کے کسی کونے سے ہر دوسرے دن اس بابرکت لمحے کے لیے دعا نکلتی ہے جس نے مجھے اتنے خوبصورت انسان سے ملوا دیا،کبھی کبھی انسان کی زندگی میں ایسے شاندار لمحے آتے ہیں جو منٹ کے ہزارویں حصے میں آپ کے پاس سے گزرتے ہیں مگر اپنی خوشبوصدیوں تک آپ کو عطا کر جاتے ہیں۔

یہ زمانہ تیز رفتاری کا ہے جب انسانوں پر”پروفیشنلزم“ کا بھوت سر چڑھ کر بول رہا ہے ایسے وقتوں میں ہم ایسوں کو عمرجیسے عمدہ دوستوں کا ساتھ ملنا کسی نعمت سے کم نہیں۔کیا آ پ پر کبھی کسی دلکش نظارے نے اپنا سحر طاری کیا ہے؟کیا آپ نے کبھی بلندیوں سے گرتے آبشار کا ردھم انجوائے کیا ہے؟ کیا آپ نے سردی میں بھاپ اڑاتی کافی کا لطف لیا ہے؟کیا آپ نے کبھی پہاڑوں کی ان چوٹیوں پر پڑاؤ کیا ہے جہاں نیلے آسمان کو ہاتھوں سے چھونا ممکن ہو؟کیا کبھی آپ نے بارش کے بعد مٹی سے اٹھنے والی مہک کو محسوس کیا ہے ؟ عمرسے مل کر میں زندگی کی ان تمام خوبصورتیوں کو محسوس کرسکتا ہوں ۔

بزرگ کہتے ہیں اچھے دوست بھی نعمت ہوتے ہیں۔عمر نے اپنی تحریروں کے منفرد پن کی بناء پر بہت کم عرصے میں پرنٹ میڈیا میں اپنی جگہ بنائی ہے ،میں ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اسے ترقی کی سیڑھیاں چڑھتے دیکھا ہے۔اس کی طبیعت میں سادگی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی تحریر میں بھی کہیں الجھاؤ نظر نہیں آتا ،اسے سادہ ،مختصر مگر پر مغز تحریر لکھنے کا فن آتا ہے۔

عمر میرے ان چند دوستوں میں شامل ہے جن سے ملے بغیر اگر میں اسلام آباد سے واپس آؤں تو دل بوجھل رہتا ہے۔
رئیل اسٹیٹ جیسے پیچیدہ موضوع پر جس عمدگی اور خوبصورتی سے عمر نے کتاب کے صفحات میں رنگ بھرے ہیں اس پر اسے داد نہ دینازیادتی ہوگی۔صحافت کی فیلڈ ٹیلنٹڈ لوگوں کی فیلڈ ہے اس شعبے میں بعض اوقات آپ کو ایسے ٹاسک بھی پورا کرنا پڑتے ہیں جن میں آپ کی دلچسپی کا کوئی سامان نہیں ہوتا مگر اچھا صحافی وہی ہوتا ہے جو اس مشکل امتحان کو محنت اور لگن سے دلچسپ بنا لیتا ہے۔

میگزین صفحات سے وابستہ لوگ جانتے ہیں کہ کیسے بعض دفعہ ایک ہی وقت میں مختلف موضوعات پر کام کرنا پڑتا ہے ۔ رئیل اسٹیٹ جیسے شعبے پراتنے کم عرصے میں اتنا خوب کام اس سے پہلے اگر ہوا بھی ہے تو میری نظر سے نہیں گزرا۔
یہ عمر کی پہلی کتاب ہے ،پہلی کتاب ٹھیک پہلی محبت کی طرح ہوتی ہے جسے بھلانا ممکن نہیں ہوتا۔یہ آپ کے لیے اور خود عمر کے لیے بھی امتحان ہے ۔

اس نے یہ کتاب لکھ کر ایک بھلی سی کوشش کی ہے اب ایک قاری کی حیثیت سے بال آپ کے کورٹ میں ہے آپ چاہیں تواس کی حوصلہ افزائی کرکے اسے اس پہلے امتحان میں کامیاب کرواسکتے ہیںآ پکی یہ چھوٹی سے کوشش اس کی کاوش کو مزید خوبصورت بنا سکتی ہے۔
نوٹ: حال میں ہی ٹیکسوں کے معاملے پر پراپرٹی کے کار و بار پر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ریئل اسٹیٹ کی بہتری کے لیے اقدامات ناگزیز ہو چکے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس انڈسٹری کے ساتھ کروڑوں افراد کی روزی روٹی جڑی ہوئی ہے اگر بروقت اس کی بہتری کے اقدامات نہ کیے گئے، تو نوبت فاقوں تک جا پہنچے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :