میں تے پنجاب ہی لے ساں

جمعہ 9 دسمبر 2016

Hussain Jan

حُسین جان

میں اک عرصے سے ایک میگزین میں ایڈورٹائزنگ کی جاب کرتا رہا ہوں۔ ہمارے باس کہا کرتے تھے کہ اگر اشتہارات چاہیں تو لوگوں سے مسلسل رابطے میں رہا کرو۔ جب آپ کسی کے پاس کچھ کچھ وقفے سے جاتے رہتے ہیں تو ایک دن اُسے خود شرم آجاتی ہے اور آپ کو بزنس مل جاتا ہے۔ ہم اسی مشورے پر عمل پیرا رہے اور اکثر اچھا رسپانس مل جایا کرتا تھا۔ جب آپ لوگوں سے ملتے ہیں اُن کے پاس بیٹھتے ہیں کچھ اپنے مسائل سناتے ہیں کچھ اُن کے سنتے ہیں گپ شپ ہوتی ہے تعلقات میں پختدگی آتی ہے تو آپ اپنے مشن پر کامیاب ہو جاتے ہیں۔


اب اسی بات کو لاتے ہیں سیاست کی طرف ، زرداری صاحب کے لاڈلے کھیلن کو پنجاب مانگ رہے ہیں۔ اُن کے بقول اگلی حکومت اُن کی جماعت بنائے گی اور پنجاب میں وہ کلین سویپ کریں گے۔

(جاری ہے)

روز جناب ایک دو پریس کانفرنسیں کرتے ہیں اور اپنے کچھ چمچوں کی مدد سے لاہور کے قلعے بلاول ہاوس میں چند لوگوں کو بلا کر لمبی چوڑی اور جذباتی تقریر کر مارتے ہیں۔

فرنٹ پر موصوف کی بہنیں اور کچھ آنٹیاں بیٹھی تالیاں بجا رہی ہوتی ہیں۔ کچھ انکل بھی نظر آجاتے ہیں جو لاکھوں کے سوٹوں اور پڑاڈو سے کم گاڑی میں نہیں آتے۔ لگتا ہے بلاول صاحب کو یہ یقین دلا دیا گیا ہے کہ آپ بلاول ہاوس میں بیٹھ کر ہی پنجاب کو فتح کرلیں گے۔ مانا کے پنجاب کے لوگ پڑھے لکھے نہیں مگر اتنے بھی گوار نہیں کہ ٹی وی پر کچھ تقاریر سن کے ایمان لے آئیں۔

اگر پنجاب کے لوگ اتنے ہی سادے اور جذباتی ہوتے تو آپ نے 2013کے الیکشن میں جو جذباتی کیمپین ٹی وی چینلز پر چلائی تھی آپ کو پورے پاکستان سے کافی ووٹ مل جاتے ۔ بھائی باہر نکلو لوگوں سے ملو اُن کے مسائل سنو اُن کی شکایات کا ازالہ کرو، کرپشن کے جو الزامات لگے ہیں اُن کے جواب دو۔ اپنی گزشتہ اور موجودہ حکومت کی کارکردگی بتاؤ۔ بھٹو مرحوم نے پنجاب فتح کرنے کے لیے بہت محنت کی تھی وہ تو ننگے پاؤں کارکنوں کے ساتھ چل پڑتے تھے۔

آپ صرف تقریر میں اُن کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بھاگ دوڑ میں بھی نقل کرنے کی کوشش کرو۔ جان چلے جانے کے ڈر سے بلاول ہاوس سے تو نکلتے نہیں ہو پنجاب کو کیا خاک فتح کرنا ہے۔ اوردو بولنی سیکھو، پنجابی میں بات کرو۔ غریب کے مسائل کو سمجھو آپ کو تو یہ بھی نہیں پتا ہو گا کہ غریب کے اصل مسائل کیا ہیں۔ آپ کے مشیر جو بات آپ کو رٹوا دیتے ہیں آپ اُسی کا الاپ راگنے لگ جاتے ہیں۔

جن کرپٹ لوگوں کو پارٹی سے نکال باہر کرنا چاہیے اُن کے آپ نے صوبوں کی صدارت دے رکھی ہے۔ خالی قمر زمان کائرہ سے تو پارٹی نہیں چلے گی نہ ۔ دوسرئے صوبوں میں بھی محنتی اور ایماندار لوگ آگے لے کر آئیں۔
2013اور اس سے پہلے پنجاب میں میاں برادران کی اجاراہ داری تھی۔ لیکن اب پنجاب اُن کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔ پنجاب کا کوئی شہر ،قصبہ ایسا نہیں جہاں عمران خان نے جلسے جلوس نہ کیے ہوں۔

پنجاب میں دوسری بڑی جماعت کیطور پر اُبھرنے والی پی ٹی آئی اگر اسی طرح محنت کرتی رہی تو وہ وقت دور نہیں جب پنجاب میں تحریک انصاف کا طوطی بولے گا۔ کسی سیاسی جماعت کے لیے ملک کا کوئی بھی صوبہ حاصل کرنا مشکل نہیں ہاں اُس کے لیے آپ کو سڑکوں پر نکلنا پڑتا ہے لوگوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنا پڑتا ہے۔ لیڈر کو لوگ دیکھنا ،سننا اور ملنا چاہتے ہیں۔

یہ کیا بات ہوئی چند چمچے تو ہر وقت آپ کے اردگرد منڈلاتے رہیں مگر حقیقی کارکن آپ تک پہنچ ہی نہ رکھتے ہوں۔
پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے ، جو سیاسی جماعت اس صوبے میں اکثریت حاصل کر لے مرکز میں حکومت بنانے کے پوزیشن میں آجاتی ہے۔ بلاول صاحب کے والد صاحب نے پانچ سال اس ملک پر حکومت کی اور اُن کی حکومت پر کرپشن کے ان گنت الزامات لگے اور کئی کے تو کیس ابھی بھی عدالتوں میں چل رہے ہیں۔

جب حکومت چلی گئی تو زرداری صاحب نے اپنا بوریا بستر سمیٹا اور دُبئی لندن جا کر بیٹھ گئے۔ یہ وقت تھا اپنی پرانی غلطیوں کا ازالہ کرنے کا، لوگوں کو ملنے اور پارٹی کو مزید مظبوط کرنے کا۔ یہ کیا بات ہوئی جب آپ اقتدار میں ہوں تو ملک میں پائے جاتے ہیں جب اقتدار سے باہر ہوں تو دوسرئے ممالک میں جا کرکے عیاشیاں کرتے ہیں۔ اب اس قوم کو مزید بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا۔


بلاول صاحب کہتے ہیں جاگ پنجابی جاگ ، تو جناب کے لیے عرض کے پنجابی تو جاگ رہے ہیں آپ خود کو خواب غفلت سے بیدار کریں۔ نکلیں بلاول ہاوس سے جائیں پنجاب کے علاقوں میں جہاں عاد آدمی کی زندگی جانوروں سے بھی بدتر ہو چکی ہے۔جن کے پاس پینے کو صاف پانی، پڑھنے کو سکول ،کھانے کو کھانا،پہننے کو کپڑے، بیماری میں دوائی تک نہیں ۔ دوسری طرف میاں شہباز شریف صاحب بھی تقریبا 10 12سالوں سے بلاشرکت غیرے پنجاب پر حکومت کررہے ہیں۔

لاہور کی چند سڑکوں کے علاوہ کوئی قابل تحسین کام وہ نہیں کر پائے۔ پٹوار سسٹم، تھانہ کلچر، عدالتی نظام، تعلیم ، صحت وغیرہ وغیرہ میں پنجاب کے عوام کی حالت انہتائی بری ہے۔ ڈاکٹر حضرات روز ہڑتالوں پر رہتے ہیں۔ مریضوں کے ساتھ اچھوتوں جیسا سلوک ہوتا ہے۔ میاں صاحب پنجاب کے لوگوں نے آپ کو تو مینڈیٹ دیا تھا لیکن آپ عوامی منڈیٹ کا احترام نہیں کرپائے۔

جنوبی پنجاب اور پوٹھار کا علاقہ لاہوریوں کا دشمن بن چکا ہے وہ سمجھتے ہیں پنجاب حکومت سارا پیسہ لاہور میں لگا رہی ہے اور لاہور میں دودھ کی نہریں بحہ رہی ہیں۔ کبھی لاہور گھوم کر دیکھیں اندازہ ہو گا لاہور کی حالت بھی ویسی کی ویسی ہے جیسی پہلے تھی ماسوائے چند سڑکوں کے۔
تو جناب بلاول اور میاں صاحب اگر آپ نے پنجاب کو فتح کرنا اور ووٹ حاصل کرنے ہیں تو پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کریں۔

لوگوں کے مسائل کو حل کریں۔ اپنی عیاشی کی زندگی چھوڑ کر سادہ زندگی آپنایں تاکہ لوگوں کو لگے کہ ہمارے لیڈر ہمارے جیسے ہی ہیں ولائتی لیڈر وں کو تو ملک چھوڑے عرصہ ہو گیا ۔ آپ تو پاکستان کا نام تک سعی طرح نہیں لے سکتے پنجاب کیسے فتح کریں گے۔ چند دن لاہور کراچی میں راہ کر پھر اپنے اصل دیس ،لندن یا دُبئی سدھار جایں گے۔ اگر پنجاب لینا ہے تو پاکستانی بنو، گورے نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :