”را“۔ قسط نمبر 1

ہفتہ 2 اپریل 2016

Khalid Irshad Soofi

خالد ارشاد صوفی

پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی جانب سے بلوچستان سے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ”را“ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری سے یہ حقیقت ایک بار پھر واضح ہو گئی ہے کہ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور توڑنے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ اس گرفتاری سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی یہ بات سچ ثابت ہو گئی ہے کہ بھارت کے سٹیٹ ایکٹرز پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری بڑھانے کے ذمہ دار ہیں۔

اور حقیقت یہ ہے کہ بھارتی حکومت کے لئے ”را“ کیا جانب سے پاکستان میں دہشت گردی بڑھانے کے پاکستانی الزامات کو مسترد کرنا اب ممکن نہیں رہا۔ پاکستان اگر اپنا مقدمہ ٹھیک طریقے سے لڑے اور سرگرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر یہ واضح کردے کہ تمام تر کوششوں کے باوجود اگر پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہو رہا تو اس کی بڑی وجہ پاک سرزمین پر ”را“ کی بڑھتی اور پھیلتی ہوئی سرگرمیاں ہیں۔

(جاری ہے)


اس سے پہلے بھی بھارتی انٹیلی جنس کے کئی جاسوس پاکستان میں مذموم سرگرمیاں کرتے ہوئے پکڑے جا چکے ہیں‘ جیسے: (1) راویندر کوشک‘ جسے ”را“ نے1975میں پاکستان میں جاسوسی کے لئے بھیجا۔ وہ نبی احمد شاکر کے نام سے پاکستانی فوج میں بطور کلرک شامل ہو گیا اور اہم معلومات ”را“ کو بھجواتا رہا‘ تاہم1983میں اسے گرفتار کر لیا گیا اور1999میں اپنی موت تک وہ جیل میں ہی رہا۔

(2) سکیورٹی فورسز نے کرم ایجنسی سے دو ایسے افراد کو گرفتار کیا جن کے بارے میں شبہ تھا کہ وہ بھارتی ایجنسی ”را“ کے ایجنٹ ہیں۔(3) دنیا نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق اگست2015میں فورسز نے واہگہ بارڈر سے الیاس نامی ”را“ کے ایجنٹ کو گرفتار کیا‘ جس کا خفیہ نام پرویز تھا۔(4)چارسدہ اور کراچی سے بھی را کے ایجنٹ گرفتار کئے گئے۔ (5) کشمیر سنگھ کو 1973میں راولپنڈی پشاور روڈ پر پاکستانی انٹیلی جنس افسران نے گرفتار کیا تھا۔

وہ 1962سے بھارتی فوج کے لئے جاسوسی کا کام کر رہا تھا۔ وہ 35سال پاکستانی جیلوں میں رہا۔ بعد ازاں صدر پرویز مشرف نے اسے معافی دے دی اور اپریل 2008میں اسے رہا کر دیا گیا اور وہ بھارت واپس چلا گیا۔ (6)رام راج کو 18ستمبر2004کو جاسوسی کے لئے پاکستان بھیجا گیا‘ لیکن وہ اگلے ہی روز گرفتار کر لیا گیا۔ اسے چھ سال قید کی سزا سنائی گئی‘ (7) گوربخش رام کو 1988میں جاسوسی کے لئے پاکستان بھیجا گیا۔

وہ دو سال تک اپنا کام بخوبی کرتا رہا‘ لیکن کام مکمل کرنے کے بعد واپس بھارت جاتے ہوئے بارڈر پر گرفتار کر لیا گیا۔ اسے چودہ سال قید کی سزا سنائی گئی‘ جو پوری کر کے وہ 2006میں رہا ہوا۔ (8) رام پرکاش 1994میں جاسوسی کے لئے پاکستان آیا۔ اسے بھی بھارت واپس جاتے ہوئے سرحد پر گرفتار کر لیا گیا۔ اسے دس سال قید کی سزا ہوئی‘ 7جولائی2008کو پورای ہوئی۔

رام پرکاش کا دعویٰ تھا کہ گرفتار ہونے سے پہلے اس نے کم و بیش 75بار بارڈر کراس کیا تھا۔ (9) ونود سواھنے بھارتی انٹیلی جنس کے لئے کام کرنے سے پہلے ایک ٹیکسی ڈرائیور تھا۔اسے 1977میں جاسوسی کے لئے پاکستان بھیجا گیا۔ اسی سال اسے پاکستان میں گرفتار کر لیا گیا۔ اسے گیارہ سال کی سزا ہوئی۔ وہ سزا پوری کتنے کے بعدمارچ 1988میں واپس بھارت جا سکا۔

(10) سورام سنگھ نے 1974میں پاکستان کی سرحد پار کرنے کی کوشش کی اور پاکستان رینجرز کے ہاتھوں گرفتار ہو گیا۔ اس نے 13سال 7ماہ پاکستان کی مختلف جیلوں میں گزارے اور 1988میں رہا ہو کر واپس بھارت گیا۔ (11) اور بدنام زمانہ سربجیت سنگھ کو کون بھول سکتا ہے۔وہ پاکستان میں تخریب کاری کا منسوبہ لئے وارد ہوا اور اس نے 1980میں لاہور اور فیصل آباد میں چار بم دھماکے کئے‘ جن میں 14افراد جاں بحق ہو گئے۔

اسے پاکستانی فورسز نے 1991میں گرفتار کر لیا اور عدالت نے اسے موت کی سزا سنائی۔ اس کے بعد سے وہ پاکستان کی جیل میں بند تھا۔ مئی 2013میں جیل کے کچھ قیدیوں نے اس پر حملہ کر دیا‘ جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گیا اور ان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مر گیا۔
اس کے علاوہ بھی ایک لمبی فہرست ہے کہ کس طرح بھارت اپنے جاسوسوں کو پاکستان بھیجتا رہا اور ان سے تخریب کاری اور جاسوسی کراتا رہا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کلبھوشن یادیو کے معاملے میں کیا موقف اختیار کرتی ہے۔ دراصل اسی موقف پر پاک بھارت آئندہ تعلقات کا انحصار بھی ہو گا۔ سوال یہ ہے کہ ایسے ایجنٹوں کی پاکستان میں کارروائیوں کو روکنے کے لئے کیا کیا گیا؟
آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ ”را“ کیا ہے۔ اس کو قائم کرنے کے پس پردہ اصل محرکات کیا تھے اور پھر اس کے مقاصد کو کیسے تبدیل کیا گیا۔

یہ کیسے پاکستان میں آپریشنوں میں مصروف ری‘ اس نے کیسے اپنے جاسوس پاکستان بھیجے اور اس نے اپنے قیام سے لے کر اب تک پاکستان میں کیا کیا کارروائیاں کیں۔
بھارتی خفیہ ایجنسی را (RAW)مخفف ہے Research and Analysis Wing کا۔ اسے بعض لوگ R&AW بھی لکھتے ہیں۔یہ 1968میں قائم کی گئی۔ بھارتی حکام کے بقول اس خفیہ ایجنسی کے قیام کی وجہ1962میں بھارت کی چین سے اور 1965میں پاکستان سے جنگ میں کھل کر سامنے آنے والی بھارتی انٹیلی جنس کی خامیاں۔

ان خامیوں پر قابو پانے کے لئے را قائم کی گئی۔ اس کا بنیادی مقصد تو تحقیق اور تجزئیے کے ذریعے بھارتی انٹیلی جنس کے شعبے میں پائے جانے والی کمیوں اور سقموں کو دور کرنا تھا ‘ لیکن اس ایجنسی نے بھارت کے پڑوسی ہر ملک میں مداخلت اور وہاں انتشار پھیلانے کو پالیسیوں کا حصہ بنا لیا اور اس کام کا آغاز اندرا گاندھی ے دور میں ہوا تھا۔
آنجہانی بھارتی وزیر اعظم نے اپنے اندرا ڈاکٹرائن کو عملی شکل دینے کے لئے ”را“ کے اندر ایک ایسا طاقتور ونگ قائم کرنے کا حکم جاری کیا تھا‘ جو پڑوسی ممالک میں خفیہ آپریشنز کر کے وہاں کے حالات خراب کر سکے۔

”را“ کی یہی صلاحیت اسے کے جی بی‘ سی آئی اے‘ ایم آئی سکس‘ بی این ڈی اور موساد سے زیادہ خوفناک بناتی ہے۔ اندرا ڈاکٹرائن پر عمل درآمد کے نتیجے میں ہی یہ ایجنسی 1970کی دہائی کے اواخر سے اب تک بھارت کے تمام ہمسایہ ممالک میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث رہی‘ اور اب بھی ہے۔ کس پڑوسی ملک میں اس نے کیا گل کھلائے‘ اس کا مختصر سا جائزہ اگلے کالم میں پیش کروں گا!۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :