تبدیلی عوام لائینگے چور حکمران نہیں

پیر 5 ستمبر 2016

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

جہاں سیاستدان و حکمران تاجر اور سیاست کاروبار ہو ۔۔۔ جہاں صرف الیکشن کے دوران دودھ اور شہد کی نہریں بہتی ہوں ۔۔جہاں چور۔۔ڈاکو ۔۔ قاتل اور ظالم کیلئے پروٹوکول اور غریب کیلئے جیل و ہتھکڑی ہو ۔۔۔۔ جہاں لوٹے ولٹیرے باعزت اور باغی بے عزت ہوں ۔۔۔۔ جہاں انصاف ملتا نہ ہو بکتا ہو ۔۔۔۔ جہاں امیر کیلئے الگ اور غریب کیلئے الگ پیمانہ و ترازو ہو ۔

۔۔ جہاں انسان کی قدرو قیمت کم اور کرنسی نوٹوں کی اہمیت زیادہ ہو۔ ۔۔۔ جہاں انسانیت کی بجائے مال و دولت کو سلام کیا جاتا ہو۔۔۔ جہاں جوتے تو اے سی شاپس میں رکھے جاتے ہوں لیکن کھانے پینے کی اشیاء کیلئے ریڑھی و تھڑوں کے علاوہ کوئی جگہ اور ڈھانپنے کیلئے دونمبرجالی کیاپھٹااورپراناکپڑابھی نہ ہو۔ ۔۔۔ جہاں بجلی آئی بجلی گئی کا ہروقت ورد جاری ہو ۔

(جاری ہے)

۔۔۔ جہاں پیزا پہلے اور مریض بعد میں ہسپتال پہنچتا ہو ۔۔۔۔ جہاں واٹر کولروں کے ساتھ لگے گلاسوں کو ایک نہیں دو دو زنجیروں کے ساتھ باندھا جاتا ہو ۔۔۔۔ جہاں نماز پڑھنے والوں کو خدا کی یاد کم اور جان و جوتوں کی فکر زیادہ ہو ۔۔۔۔ جہاں سکول۔۔ کالج و یونیورسٹیاں تعلیمی اداروں کی بجائے لوٹ مار کے گڑھ بن چکے ہوں ۔۔۔ جہاں مسجدوں کو بھی تالے لگتے ہوں ۔

۔۔۔جہاں تعلیم یافتہ۔۔ محنتی و قابل شخص چوکیداری اور جاہل و ان پڑھ ممبری و افسری کررہا ہو۔۔۔ جہاں انصاف بانٹنے والے کم اور ظالموں کا ساتھ دینے والے ہزاروں ہوں۔ ۔۔۔ جہاں علماء و طلبہ نکمے ۔۔۔۔ جاہل و شدت پسند اور کنجر باعزت شہری گرداننے جاتے ہوں۔ ۔۔۔ جہاں اہل علم غدار و دشمن اور غدار وفاداری کے درجے پر فائز ہوں ۔۔۔۔جہاں گھوڑوں و پالتو جانوروں کیلئے کئی اقسام کے کھانے اور غریبوں کیلئے خشک روٹی کا ایک نوالہ بھی میسر نہ ہو۔

۔۔۔جہاں پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے روٹی کاایک نوالہ چھننے والاخطرناک مجرم اورپوراملک لوٹنے والابڑابے گناہ سمجھاجاتا ہو۔۔۔۔جہاں اللہ کے احکامات کی پیروی کرنے والی خواتین کوپسماندہ اورجسم کی نمائش کرنے والی عورتوں کواعلیٰ تعلیم کاسرٹیفکیٹ دیاجاتاہو۔۔۔۔جہاں امیروں کے لئے الگ اورغریبوں کے لئے الگ دسترخوان بچھایاجاتاہو۔۔۔۔جہاں مجرم کومحرم اورمحرم کومجرم بنانے کارواج عام ہو۔

۔۔۔جہاں ایم اے پاس بیروزگاراورمیٹرک فیل ایم این اے وایم پی اے بن کربرسراقتدارہو۔۔۔۔جہاں غریب بھوک سے مررہاہواورجاگیرداروں۔۔سرمایہ داروں۔۔خانوں۔۔نوابوں۔۔چوہدریوں۔۔رئیسوں اوروڈیروں کودولت سمیٹنے سے فرصت نہ ہو۔۔جہاں عوام کے پیٹ خالی اورحکمرانوں کے خزانے مال ودولت سے بھرے ہوں ۔۔۔۔وہاں وزیراعظم نوازشریف ہو ۔۔عمران خان ہو۔

۔فضل الرحمن ہو۔۔طاہرالقادری ہو۔۔بلاول بھٹوہو۔۔شیخ رشیدہو۔۔خورشیدشاہ ہو۔۔چوہدری شجاعت ہو۔۔پرویزالہٰی ہویااورکوئی۔۔۔۔پھربھی وہاں کوئی تبدیلی اورترقی نہیں آسکتی۔۔یہ سب بیک وقت بھی اگر وزیراعظم بن جائیں ۔۔پھربھی یہاں کچھ نیانہیں ہونے والا۔۔آج کچھ عقل کے کورے بڑے نازونخروں سے یہ نعرے لگارہے ہیں کہ نوازشریف کے جاتے ہی ہرطرف تبدیلی ہی تبدیلی اورترقی ہی ترقی ہوگی۔

۔مگرافسوس وہ اس ملک کی سترسالہ تاریخ اٹھاکرنہیں دیکھتے ۔۔ہماری ہمیشہ یہ روایت رہی کہ ہم نے ہرجانے والے کومسائل کی جڑقراردے کرآنے والوں کو بن دیکھے مسیحااورنجات دہندوں کادرجہ دیا۔۔مجھے اچھی طرح یادہے جب پرویزمشرف نے نوازحکومت کاتختہ الٹ کراقتدارپرقبضہ کیاتواس ملک کی گلیوں۔۔محلوں۔۔چوکوں ۔۔چوراہوں ۔۔بازاروں اورشاہراہوں پرڈھول کی تاپ پررقص کرنے کے ساتھ منوں کے حساب سے مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں ۔

۔کئی جگہوں پرتوشکرانے کے نوافل اداکئے گئے۔۔کئی لوگوں نے صدقے کے بکرے بھی ذبح کئے ۔۔لیکن میں وہ منظربھی نہیں بھولا۔۔۔۔جب پرویزمشرف اقتدارسے رخصت ہوئے ۔۔تووہی لوگ جوان کی آنے پرناچتے تھے ۔۔جنہوں نے چوکوں اورچوراہوں میں مٹھائیاں تقسیم کی تھیں ۔۔جوبکرے اوردنبے صدقہ کرگئے تھے۔۔وہی لوگ پھر آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاکرکہتے تھے ۔۔یااللہ تیراشکرہے۔

۔کہ اس سے جان چھوٹ گئی۔۔ان لوگوں نے پھرپرویزمشرف کے جانے کی خوشی میں مٹھائیاں تقسیم کرنے کے ساتھ شکرانے کے نوافل بھی اداکئے تھے ۔۔ہم کتنے عجیب لوگ ہیں ۔۔کسی ایک حال میں بھی خوش نہیں ہوتے ۔۔پہلے نوازشریف کی آنے کی دعائیں کرتے ہیں ۔۔جب وہ ہمارے اوپرمسلط ہوتے ہیں توپھرہم ان کے جانے اورکسی اورکے آنے کی دعائیں مانگناشروع کردیتے ہیں ۔

۔آج بھی ایک عجیب وغریب قسم کامنظرہے ۔۔ایک طرف نوازشریف کی جگہ عمران خان کووزیراعظم بننے کی صدائیں بلندہورہی ہیں مگر دوسری طرف اسی ملک میں عمران خان کی صوبائی حکومت کے خاتمے کے لئے بھی ہاتھوں کواٹھاکرآسمان کی طرف دیکھاجارہاہے ۔۔خیبرپختونخواکے لوگ عمران خان کی حکومت سے پناہ مانگنے کی دعائیں مانگ رہے ہیں جبکہ سونامی نوازحکومت سے جان چھڑانے کی تدبیریں سوچ رہے ہیں ۔

۔ایسے میں اگردیکھاجائے توہمارے یہ حالات کبھی بدلنے والے نہیں ۔۔کیوں کہ اگرنوازشریف پانامہ کے گناہوں میں بہہ بھی گئے توتب بھی ہم پرعمران خان ۔۔بلاول بھٹو۔۔شیخ رشید۔۔چوہدری شجاعت ۔۔فضل الرحمن ۔۔سراج الحق ۔۔طاہرالقادری یاان کاکوئی اوربھائی مسلط ہوگا۔۔اورجب تک ہم پریہ سیاستدان اورحکمران مسلط ہوں گے اس وقت تک ہمارے حالات کبھی بھی نہیں بدلیں گے۔

۔کیونکہ یہ سب ایک دوسرے سے بڑھ کرہیں ۔۔نوازشریف توپھربھی شریف ہیں جوکام بھی کرتے ہیں بڑی شرافت سے کرتے ہیں کہ پانامہ کی طرح کسی کوکانوں کان خبربھی نہیں ہوتی ۔۔یہ توبڑے چالاک اورتیزہیں ۔۔ان میں سے کسی کے ہاتھ اگرحکومت آئی توپھرپوراپانامہ ان کاہم نامہ ہوگا۔۔عوام عوام کے نعرے یہ سارے سیاستدان ویسے لگاتے ہیں ۔۔عمران خان ہے ۔۔بلاول بھٹو۔

۔شیخ رشید۔۔چوہدری شجاعت۔۔فضل الرحمن ۔۔سراج الحق یاطاہرالقادری ان میں سے کسی ایک کوبھی عوام کی کوئی فکرنہیں ۔۔اقتدارکے حصول اورکرسی کی جنگ میں عوام کوقربانی کابکرابناکریہ سب اپنی دکان چمکارہے ہیں ۔۔ ان میں سے بھی کوئی ایک اگرنوازشریف کی جگہ اس ملک کاوزیراعظم بن جائے توپھران کوبھی میاں کی طرح مریم اورنوازکے علاوہ کسی اورکی کوئی فکرنہیں ہوگی ۔

۔شیخ رشید۔۔چوہدری شجاعت۔۔فضل الرحمن اورسراج الحق یہ لوگوں کے آزمائے ہوئے ہیں ۔۔بلاول کے پاپاکوبھی لوگوں نے دیکھ لیاہے۔۔عمران خان کااندازحکمرانی بھی خیبرپختونخوامیں لوگوں پرعیاں ہوچکا۔۔طاہرالقادری کے دوہرے روپ کادیداربھی لوگ دھرناسیاست میں اپنی گنہگارآنکھوں سے کرچکے ۔۔اے این پی اوراسفندیارولی خان سے بھی لوگ ناآشنانہیں نہ ہی آفتاب شیرپاؤلوگوں کے لئے کوئی نیانام ہے ۔

۔ایسے میں پیچھے کیابچتاہے ۔۔وہی ڈھول باجہ اورمٹھائیاں ۔۔ہماراکام ایک کے آنے پرڈھول باجہ بجاکرمٹھائیاں تقسیم کرنااورایک کے جانے کی خوشی میں منہ میں لڈوڈالناہے۔۔جب تک ہم یہ کام کریں گے ۔۔ہم کسی ایک حال پرکبھی خوش نہیں رہیں گے نہ ہی ہمیں نوازشریف ۔۔عمران خان ۔۔بلاول بھٹو۔۔شیخ رشید۔۔چوہدری شجاعت ۔۔اسفندیارولی ۔۔آفتاب شیرپاؤ۔

۔فضل الرحمن ۔۔سراج الحق اورطاہرالقادری کے علاوہ کوئی ملے گا۔۔جس دن ہم نے اپنے آپ کوسیدھاکیا۔۔جس دن ہم نے کسی کے آنے یاجانے کے لئے ہاتھ اٹھانے کی بجائے اپنے لئے ہاتھ اٹھائے اس دن ہماری تقدیربد ل جائے گی ۔۔اس دن ہی اس ملک میں تبدیلی آئے گی ۔۔اس دن ہی اس ملک میں ترقی اورخوشحالی کانیادورشروع ہوگاکیونکہ تبدیلی اورترقی ہم سے ہے نوازشریف ۔

۔عمران خان ۔۔بلاول بھٹو۔۔شیخ رشید۔۔چوہدری شجاعت ۔۔اسفندیارولی ۔۔آفتاب شیرپاؤ۔۔فضل الرحمن ۔۔سراج الحق اورطاہرالقادری جیسے مفادپرست سیاستدانوں اورحکمرانوں سے نہیں ۔۔اس لئے جب تک ہم خودکچھ نہیں کرتے یہ سیاستدان اورحکمران ہمارے لئے کچھ بھی نہیں کریں گے کیونکہ ان کامقصدہم عوام نہیں اقتدارہے اوراقتدارکے بھوکوں سے تبدیلی اورترقی کی امیدرکھنافضول ہے۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :