عراق میں بم دھماکوں اور تشدد کے دیگر واقعات میں ایک امریکی فوجی سمیت گیارہ افراد ہلاک۔۔ سیکورٹی کی خراب صورتحال پر اقوام متحدہ کی تشویش

جمعرات 21 ستمبر 2006 14:09

ایک عراقی بچہ اپنی والدہ کی میت اٹھتی دیکھ کر رو رہا ہے۔
ایک عراقی بچہ اپنی والدہ کی میت اٹھتی دیکھ کر رو رہا ہے۔
بغداد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 21ستمبر 2006،) اقوام متحدہ نے عراق میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ جولائی اور اگست کے مہینوں میں مجموعی طور پر چھ ہزار پانچ سو ننانوے افراد ہلاک ہوئے جو ایک ریکارڈ تعداد ہے۔جبکہ بغداد میں تشدد کے واقعات میں ایکامریکی اورچھ پولیس اہکاروں سمیت گیارہ افراد ہلاک ہوگئے ۔اقوام متحدہ کے عراق میں انسانی حقوق کے بارے میں اسسٹنٹ مشن کی جارہ کردہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ عراق بھر میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھ رہی ہے، ڈیتھ اسکواڈ سرگرم ہیں، غیر قانونی حراست،اور غیرت کے نام پر عورتوں کے قتل میں زبردست اضافہ ہورہا ہے۔

رپورٹ میں عراقی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صورتحال امن کے لئے امریکی اور عراقی فوج کی صلاحیت کے حوالے سے ایک سوالیہ نشان ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہریوں کی بلاتفریق ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور سیکڑوںکی تعداد میں تشدد زدہ لاشیں ملی ہیں۔حکام کے مطابق بغداد میں ایک پولیس اسٹیشن پر فائرنگ اور مارٹر حملے میں چھ پولیس اہلکارہلاک ہوگئے جبکہ بجلی کے دفتر کے باہرکار بم دھماکے میں دو افراد ہلاک اور نو زخمی ہوگئے۔

امریکی فوجی ترجمان کے مطابق ایک امریکی فوجی مشرقی بغداد کے علاقے میں سڑک کے کناے نصب بم پھٹنے سے ہلاک ہوگیا۔دیوانیہ کے علاقے میں امریکی فوج کی جانب سے مہدی ملیشیا کے سربراہ مقتدیٰ الصدر کے دو اہم ساتھیوں کی گرفتاری کے بعد امریکی فوج اور ملیشیا کے درمیان لڑائی شروع ہوگئی ہے۔اطلاعات کے مطابق لڑائی کے دوران ایک امریکی اور ایک عراقی فوجی گاڑی تباہ ہوگئی تاہم اس میں ہونے والے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ دوسری جانب عراق کے جنوبی صوبہ دھی قر میں اطالوی فوجیوں نے سیکورٹی کی ذمہ داری عراقی سیکورٹی فورسز کے حوالے کر دی ہے۔اٹلی کی سولہ سو افواج عراق میں اپنا مشن مکمل کرنے کےبعد دو ہفتوں میں عراق سے انخلا مکمل کرلے گی۔