تھائی لینڈ میں دو ہفتے کیلئے اقتدار پہلے مسلمان فوجی سربراہ نے سنبھال لیا ، کئی مہینوں سے وزیر اعظم کے ساتھ کئی مرتبہ اختلافات چل رہے تھے

جمعرات 21 ستمبر 2006 16:12

تھائی لینڈ میں دو ہفتے کیلئے اقتدار پہلے مسلمان فوجی سربراہ نے سنبھال ..
بنکاک (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین21 ستمبر2006) تھائی لینڈ میں فوجی بغاوت کے رہنما اور پہلے مسلمان سربراہ جنرل سونتی بونیا راتگالِن کے پچھلے چند مہینوں میں وزیر اعظم تھاکسن شیناواترا کے ساتھ اختلافات کئی مرتبہ سامنے آئے تھے۔ان اختلافات میں تھائی لینڈ کے جنوب میں جاری مسلمانوں کی مزاحمت سے نمٹنے کی حکومتی پالسی بھی شامل تھی۔ جنرل سونتی تھائی فوج کے پہلے مسلمان سربراہ ہیں۔

ان کی گزشتہ برس اس عہدے پر تعیناتی کو سیاسی مبصرین جنوبی علاقوں میں مزاحمت پر قابو پانے کی کوشش سے جوڑتے ہیں۔جنوبی تھائی لینڈ میں جاری اس مزاحمت میں ڈھائی سال کے اندر تقریباً ڈیرھ ہزار لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ جنوب میں واقع سیاحتی مرکز ہات یائی میں چھ بم دھماکے ہوئے تھے جن میں چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

فوجی سربراہ کی وزیر اعظم تھاکسن شیناواترا کی حکومت سے اختلاف اس وقت شروع ہوا جب حکومت نے جنرل سونتی کے مزاحمت کاروں سے مذاکرات کرنے کی پیشکش کو رد کرد یا۔

جنرل تھاکسن تھائی لینڈ کے شاہ کے کافی قریب سمجھے جاتے ہیں۔ کئی مہینے پہلے ملک میں سیاسی بحران اور حزب اختلاف کے وزیر اعظم پر بد عنوانی کے الزامات کے بعد جنرل سونتی نے ایک بیان میں اپنے اور شاہ کی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ اس صورتحال سے شاہ مایوس ہیں اور اس سے مجھے دکھ اور پریشانی ہوئی ہے۔ میں شاہ کا ایک سپاہی ہوں اور میں ان کی پریشانی دور کرنے میں مدد کرنا چاہوں گا۔ اس سلسلے میں فوج شاہ کے مشورے پر ہی عمل کرے گی۔جنرل سونتی کی عمر 59برس ہے۔ وہ تھائی فوج میں کئی اعلی عہدوں پر فائض رہ چکے ہیں جن میں الیٹ سپیشل وارفئر کمانڈ بھی شامل ہے۔ انہیں بہادری کے کئی تمغے بھی مل ہیں۔

متعلقہ عنوان :