چین سے آئے اڑھائی ہزار عازمین حج و عمرہ کا ویزہ کی عدم فراہمی کیخلاف سعودی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی دھرنا۔ ویزے ملنے تک احتجاج جاری رکھیں گے ‘ عازمین حج و عمرہ کا فیصلہ۔ چینی سفیر نے سعودی سفارت خانے کے حکام سے مذاکرات کے بعد دو دن مانگ لئے

پیر 2 اکتوبر 2006 20:41

چین سے آئے اڑھائی ہزار عازمین حج و عمرہ کا ویزہ کی عدم فراہمی کیخلاف ..
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ تازہ ترین، 2اکتوبر 2006ء) چین سے آنے والے عازمین حج و عمرہ کو ویزوں کی عدم فراہمی کا معاملہ شدت اختیار کر گیا اور کئی روز گزر جانے کے باوجود چینی مسلمانوں کو سعودی سفارت خانے کی طرف سے ویزے فراہم نہیں کئے گئے جس پر اڑھائی ہزار سے زائد چینی عازمین نے سعودی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی دھرنے یا اور 8ویں روز اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا اور کہا کہ وہ اس وقت تک یہاں سے نہیں جائیں گے جب تک کہ انہیں ویزے فراہم نہیں کر دئیے جاتے ۔

جبکہ پاکستان میں متعین چینی سفیر نے سعودی سفارت خانے کے حکام سے ملاقات کے بعد عازمین سے دو دن مانگے ہیں اور کہا ہے کہ وہ چینی حکومت سے رابطہ کریں گے جس کے بعد چینی مسلمانوں کو ویزوں کی فراہمی کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پیر کے روز چین سے آنے والے اڑھائی ہزار سے زائد مسلمان عازمین حج نے 8ویں روز بھی سعودی سفارت خانے کی طرف سے ویزوں کی عدم فراہمی کے خلاف پر امن احتجاج جاری رکھا اور اس دوران انہوں نے سعودی سفارت خانے کے سامنے دھرنا دیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 17 روز سے روزے کی حالت میں کھلے آسمان تلے بیٹھے ہوئے ہیں اور کسی نے ان کی فریاد نہیں سنی جبکہ اس دوران ان کی خواتین شدید بیمار ہو گئی ہیں ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس وقت تک اپنے ملک واپس نہیں جائیں گے جب تک انہیں حج و عمرہ کیلئے ویزے فراہم نہیں کر دئیے جاتے۔ جبکہ اس دوران سعودی سفیر اور سفارت خانے کے دیگر اہلکار موجود تھے ”آئی این پی“ سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی سفارت خانے کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سعودی حکومت کو چینی مسلمان عازمین حج و عمرہ کو ویزوں کی فراہمی پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ اس پر چینی حکومت کو خود اعتراض ہے اور اگر چینی حکومت اس بات پر آمادہ ہو جائے تو ہم ایک گھنٹے کے اندر تمام عازمین کو ویزے فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال جب مئی میں شاہ عبداللہ نے چین کا دورہ کیا تھا تو اس دوران چین کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط کئے گئے تھے جس کی رو سے سعودی عرب چینی مسلمانوں کو بیجنگ سے این او سی حاصل نہ کئے بغیر کسی تیسرے ملک سے ویزے جاری نہیں کر سکتا جبکہ اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ یہاں جان تو دے دیں گے لیکن ویزہ حاصل کئے اور حج ادا کئے بغیر وطن واپس نہیں جائیں گے۔

اس دوران مظاہرین کے ترجمان غنی جان نے دعویٰ کیا کہ چینی حکام ان عازمین حج و عمرہ کو ملک میں واپس بلانے کیلئے عجیب و غریب ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں اور انہوں نے عازمین کے چین میں ملازمت کرنے والے قریبی رشتہ داروں کو دھمکیاں دی گئی ہیں کہ وہ اپنے والدین و رشتہ داروں کو فوری واپس بلا لیں ورنہ ان کو ملازمت سے فارغ کر دیا جائے گا۔ تاہم احتجاج کے دوران چینی سفیر اپنے وفد کے ہمراہ سعودی سفارت خانے میں پہنچے جس دوران احتجاج کرنے والے عازمین حج و عمرہ نے انہیں دیکھ کر منہ دوسری طرف پھیر لیا اور نفرت کا اظہار کیا اس دوران چینی سفیر نے سعودی سفارت خانے کے حکام سے مذاکرات کئے جو کہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے سے زائد تک جاری رہے۔

جس دوران چینی سفیر نے عازمین حج و عمرہ سے2 دن کا وقت طلب کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس دوران چینی حکومت سے رابطہ کریں گے اور اس کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا تاہم مظاہرین کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چینی سفارت خانے کی طرف سے رابطے کے بعد سعودی اور چینی حکومت کے درمیان رابطہ ہو گا اور اس دوران کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ تاہم عازمین حج و عمرہ کو مزید دو دن انتظار کرنا پڑے گا جبکہ احتجاج کرنے والے چینی مسلمانوں نے کہا ہے کہ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ جب تک ہمیں ویزے نہیں دئیے جاتے تب تک ہم اپنا احتجاج اور دھرنا جاری رکھیں گے جبکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عازمین کا گزشتہ ایک ہفتے سے دھرنا جاری ہے اور لوگ سڑکوں پر گرمی و سردی و موسلا دھار بارش میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے ان کے لئے کچھ نہیں کیا جبکہ سی ڈی اے نے 7 دن بعد ان کے لئے ایک ڈسپنسری وغیرہ قائم کی ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق اس اہتجاج کے دوران تین افراد انتقال بھی کر گئے ۔