12 اکتوبر جنرل مشرف کے اقتدار کے سات سال مکمل، نشیب و فراز کے باوجود روشن خیالی و اعتدال پسندی کا نظریہ مقبول ہو گیا‘ دہشت گردی کے خلاف جنگ نے فوجی اقتدار کو فائدہ پہنچایا

جمعرات 12 اکتوبر 2006 14:58

12 اکتوبر جنرل مشرف کے اقتدار کے سات سال مکمل، نشیب و فراز کے باوجود ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین12اکتوبر2006) 12اکتوبر 1999ء کو ملک کا اقتدار جب فوج نے سنبھالا تو عالمی سطح پر پاکستان کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑا تھا لیکن نائن الیون کے بعد ملک کی خارجہ پالیسی میں کئی اہم تبدیلیوں سے پاکستان کو بہت سے فائدے بھی حاصل ہوئے فوج کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال اور ان کی حفاظت سے متعلق سوال اٹھائے گئے یہاں تک کہ دولت مشترکہ میں پاکستان کی رکنیت معطل کر دی گئی تاہم نائن الیون کے واقعہ کے بعد پاکستان کی خارجہ پالیسی نے نیا موڑ لیا اور طالبان کی حمایت کی بجائے صدر مشرف نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننے کافیصلہ کیا خارجہ پالیسی میں اس تبدیلی کے باعث پاکستان کا وقار ایک بار پھر بلند ہوا اور اسے کئی علاقائی اور عالمی تنظیموں میں رکنیت دی گئی جبکہ امریکہ کے ساتھ طویل مدتی سٹرٹیجک تعلقات قائم ہوئے اور ایف -16 طیاروں کے حصول کا دیرینہ مسئلہ بھی حل ہو گیا- علاقائی سطح پر خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلی پاک بھارت جامع مذاکرات کا آغاز اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی رف سے روایتی موقف سے ہٹ کر لچک کا مظاہرہ تھا 2002ء کے انتخابات کے بعد منتخب پارلیمنٹ نے دوسمبر 2003ء میں ایل ایف او کی منظوری دی تو دولت مشترکہ نے مئی 2004ء میں پاکستان کی رکنیت بحال کر دی تاہم دولت مشترکہ اور مغربی ممالک وقتا فوقتا صدر مشرف سے ان کے عہدوں سے متعقل فیصلہ کرنے کا مطالبہ کرتے آ رہے ہیں نائن الیون بعد دنیا بھر میں دہشت گردی کو مسلمانوں سے جوڑا جانے لگا تو اس پراپیگنڈہ کے توڑ کے لیے صدر نے اعتدال پسندی اور روشن خیالی کا نظریہ پیش کیا جسے نہ صرف پوری دنیا میں پذیرائی ملی بلکہ عالمی امور کے ماہرین کے مطابق اس نظریے کے ذریعے اسلا م اور مغرب کے درمیان خلیج دور کی جا سکتی ہے-

متعلقہ عنوان :