سپریم کورٹ نے گوادر میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کر دی،پلاٹوں کی الائمنٹ سے متعلق وزیر اعلیٰ اور دیگر اعلیٰ حکام کے صوابدیدی اختیارات، ریٹائر، حاضر سروس ججز کے پلاٹ منسوخ، پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی عائد کر دی گئی،ای ڈی او ریونیو کو معطل، حکم کا اطلاق غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ معاہدوں اور وفاقی حکومت پر نہیں ہو گا،مقدمے کی سماعت باقاعدہ اسلام آباد میں ہوگی۔ دو رکنی بنچ کا حکم

ہفتہ 21 اکتوبر 2006 16:33

سپریم کورٹ نے گوادر میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کر دی،پلاٹوں کی الائمنٹ ..
کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین21اکتوبر2006 ) سپریم کورٹ آ ف پاکستان نے گوادر میں حکومت بلوچستان کی جانب سے غیر قانونی طو رپر زمینوں کی الاٹمنٹ سے متعلق درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدلیہ سے تعلق رکھنے والے حاضر سروس اورریٹائرڈ ججز ، ایم این ایز ، ایم پی ایز ، سینیٹرز اور اعلیٰ بیورو کریسی کو الاٹ کئے گئے تمام پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کردی ۔

جناب جسٹس جاوید اقبال اور جناب جسٹس راجہ فیاض احمد پر مشتمل سپریم کورٹ آف پاکستان کے ڈویژن بینچ نے یہ حکم کوئٹہ میں گوادر سے تعلق رکھنے والی خاتون زہرہ بی بی کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران دیا ۔زہرہ بی بی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک آئینی درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ صوبائی حکومت نے گوادر میں واقع ان کی زمین کو غیر قانونی طورپر قبضہ کرکے محکمہ جنگلات کو الاٹ کیا اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے ان کے بدلے کسی اور مقام پر متبادل زمین فراہم کرنے کا وعد کیا مگر تاحال ان کو زمین کو الاٹ نہیں کی گئی ۔

(جاری ہے)

عدالت عظمیٰ نے درخواست کی سماعت کے بعد بورڈ آف ریونیو سے گوادر میں زمینوں کی الاٹ منٹ سے متعلق مکمل رپورٹ طلب کرلی ۔ گزشتہ روز ریونیو بورڈ کے سینئر ممبر نے گوادر میں صوبائی حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر الاٹ کئے گئے زمینوں کی مفصل رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد عدالت عظمیٰ نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے12-01-06 کو جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس حکم کے تحت جو بھی الاٹ منٹ کی گئی ہے اسے منسوخ کیا گیا ہے عدالت عظمیٰ نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ 1974-76-77ء کے بعد گوادر میں زمینوں کی الاٹ منٹ کے ریکارڈ میں جو بھی رد وبدل کی گئی ہے اسے بھی غیر قانونی قرار دیا جائے اور ریونیو ریکارڈ کو 1976ء کے مطابق ریکارڈ پر لایا جائے ۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ حکومت بلوچستان نے گوادر میں سرکاری اور پرائیوٹ زمینوں کی الاٹمنٹ کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کئے اسی طرح حکومت بلوچستان گوادر میں زمینوں کی الاٹمنٹ اور تقسیم کے طریقہ کار میں مکمل طو پر ناکام رہی ہے اس کے علاوہ حکومت بلوچستان کو اس طرح کا کوئی اختیار حاصل نہیں کہ وہ گوادر میں سیاستدانوں ، وزراء ،ایم این ایز ، سینیٹرز، ایم پی ایز ، سول بیورو کریسی اور صوبائی جوڈیشری کے اراکین کو قانونی تقاضے پورے کئے بغیر زمین الاٹ کریں عدالت عظمیٰ نے یہ بھی قرار دیا کہ 01-12-2000ء کے نوٹیفکیشن کے مطابق نیب ،وزیراعلیٰ ،وزیر ریونیو کو زمینوں کے الاٹ منٹ کا کوئی اخیتار نہیں یہ کام صرف محکمہ ریونیو ہی کرسکتی ہے حکومت بلوچستان آئندہ گوادر میں شفاف طریقے سے زمینوں کی الاٹ منٹ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے اس وقت ایم این اے ، ایم پی اے ،سینیٹر اور سول بیورو کریسی کو جو پلاٹ الاٹ کئے گئے اسے فوری طور پر کینسل کیا جائے عدالت عظمیٰ نے تحصیلدار ،پٹواری اور اے ڈی او ریونیو گوادر کو زمینوں کی شفاف طریقے سے الاٹ منٹ میں ناکامی پر فوری طو رپر ٹرانسفر کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی ہدایت کی کہ وہ تمام ریکارڈ رجسٹرار سپریم کورٹ کو فراہم کریں عدالت عظمیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ پچھلے پانچ سالوں کے دوران گوادر میں تعینات تحصیلدار ،نائب تحصیلدار ، پٹواریوں کی ناموں کا لسٹ اور زمینوں کی الاٹمنٹ سے متعلق قاضی کورٹ اور مجلس شوریٰ کے تمام فیصلے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے پاس چار ہفتوں کے اندر اندر جمع کرا دیں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں رجسٹرار کی مدد کریں عدالت نے سیکرٹری قانون کو بھی ہدایت کی کہ وہ حکومت بلوچستان کی جانب سے الاٹمنٹ سے متعلق زیر التواء کیسوں اور حکومت کے خلاف دعویٰ کرنے والے شہریوں کی مکمل ریکارڈ رجسٹرار سپریم کورٹ کو مہیا کریں ۔

عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ 05-10-06ء کے بعد ہونے والی تمام الاٹمنٹ غیر قانونی ہوگا ۔سپریم کورٹ کے ڈویژن بینچ نے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب سے سنگار ہاؤسنگ سکیم میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججوں کو الاٹ کئے گئے50 پلاٹوں کو بھی کینسل کرنے کا حکم دے دیا اس کے علاوہ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری کیپٹن فرید احمد احمدزئی کی جانب سے میر نظر کلمتی کو 4000ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق جاری نوٹیفکیشن سے متعلق بھی وضاحت طلب کرلی۔