پشاور بم دھماکے میں بیرونی ہاتھ خارج از امکان نہیں، ذمہ داروں کوعبرتناک سزائیں دی جائیں گی، وزیراعلیٰ سرحد،قانون نافذ کرنیوالے ادارے صوبے میں سکیورٹی انتظامات کو مزید موثر بنائیں، دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کو عید سے قبل معاوضوں کی فراہمی کا حکم دیا ہے، محمد اکرم خان درانی کا اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو،واقعات کے تحقیقاتی عمل کو تیز تر کرنے اور تخر یبی کارروائیوں پر نظر رکھنے کیلئے عوامی شعور بیدار کرنے کی مہم چلانے، لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے کیجولٹی وارڈ اوربم ڈسپوزل سکواڈ کو مزید مستحکم بنانے کا فیصلہ

ہفتہ 21 اکتوبر 2006 17:16

پشاور بم دھماکے میں بیرونی ہاتھ خارج از امکان نہیں، ذمہ داروں کوعبرتناک ..
پشاور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین21اکتوبر2006) وزیراعلیٰ سرحد محمداکرم خان درانی نے کہا ہے کہ پشاور بم دھماکے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کوخارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا، بم دھماکے قبائلی علاقوں اور افغانستان میں جاری شورش کا نتیجہ ہو سکتے ہیں، دھماکے کے ذمہ داروں کوجلد انصاف کے کٹہرے میں لا کر عبرتناک سزا دی جائے گیا، قانون نافذ کرنے والے ادارے صوبے میں سکیورٹی کے انتظامات کو مزید فعال اور موثر بنائیں، ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اورزخمیوں کو عید سے قبل معاوضہ فراہم کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے گزشتہ روز یہاں پشاوربم دھماکے کے بعد ہونے والے امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے حوالے سے طلب کئے گئے ہنگامی اجلاس کی صدارت اوربعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں جناح پارک کے قریب گزشتہ روز کے بم دھماکے کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔اس موقع پر کئی اہم فیصلے بھی کئے گئے۔اجلاس ء میں صوبائی اسمبلی کے سپیکر بخت جہان خان، سینئر صوبائی وزیر سراج الحق، صوبائی وزیراطلاعات آصف اقبال داؤد زئی، چیف سیکرٹری اعجاز احمد قریشی، ہوم سیکرٹری، آئی جی پی رفعت پاشا کے علاوہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے حکام نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ اکرم خان درانی نے گزشتہ روز کے واقعہ پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جس میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور معصوم اور بے گناہ غریب لوگ زخمی ہو گئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں حجاز مقدس میں سانحہ کی اطلاع ملی تو انہوں نے فوری طور پر تعزیتی بیان کے ساتھ ساتھ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کیلئے ایک ایک لاکھ روپے اور شدید زخمیوں کیلئے پچاس پچاس ہزار روپے کا معاوضہ دینے کے احکامات جاری کئے۔

اکرم خان درانی نے کہاہے کہ معصوم،بے گناہ اورغریب لوگوں کی جان ومال سے کھیلنے والے مجرموں کوہر قیمت پربے نقاب کیاجائے گااورانہیں قانون کی کٹہرے میں کھڑاکرکے عبرت ناک سزادی جائے گی۔انہوں نے قانون نافذکرنے والے تمام اداروں کوتخریب کاروں کی سرکوبی اورنگرانی اورحفاظتی عمل مزیدسخت کرنے کی ہدایت کی اورجناح پارک کے قریب جمعتہ الوداع کو عصرکے وقت جناح پارک کے قریب بم دھماکے کے بعدامدادی سرگرمیوں اورہسپتال میں متاثرین کی فوری ٹریٹمنٹ کیلئے کئے گئے انتظامات کوسراہا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دنوں سے صوبہ سرحد میں امن و امان کی فضاء کو خراب کرنے اور عوام کی پر سکون زندگی کو تہہ و بالا کرنے کیلئے تخریب کاری کے واقعات کا سلسلہ شروع ہے۔ ان واقعات میں ملوث عناصر کو قطعی معاف نہیں کیا جائے گا اور انہیں عبرت ناک سزا دی جائے گی۔ تا ہم وزیراعلیٰ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا کہ وہ صوبے میں سیکورٹی کے انتظامات کو مزید فعال اور موثر بنائیں۔

پیشگی اطلاعات کے نظام کو مربوط کیا جائے اور گنجان آباد عوام کے رش کے علاقوں میں گرد و پیش پر کڑی نظر رکھی جائے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والی تمام ایجنسیاں ہفتے میں ایک دن مل بیٹھ کر آپس میں اطلاعات کا تبادلہ کریں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ان واقعات کے تحقیقاتی عمل کو تیز تر کیا جائے اور تخر یبی کاروائیوں پر نظر رکھنے کیلئے عوامی شعور بیدار کرنے کی مہم چلائی جائے اور محکمہ صحت خصوصاً ہسپتالوں میں ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔

اس موقع پر لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے کیجولٹی وارڈ اور بم ڈسپوزل سکواڈ کو مزید مستحکم بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ اس ضمن میں صوبائی حکومت فنڈز کی کوئی کمی نہیں آنے دے گی۔مجرموں کو پکڑنااور انہیں کیفر کردار تک پہنچانا قانون نافذ کرنے والوں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ عوامی اور اہم مقامات و چوراہوں پر کیمرہ کی تنصیب سے سماج دشمن عناصر پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے سیکورٹی کے انتظامات کو مزید موثر بنانے کے احکامات جاری کئے۔ وزیراعلیٰ نے جناح پارک کے قریب ہونے والے بم دھماکہ کے بعد جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال تک پہنچانے سمیت امدادی سرگرمیوں میں بھر پور حصہ لینے پر عوام کا شکریہ ادا کیا ااور کہا کہ ہسپتال میں زخمیوں کے جان بچانے کیلئے بڑی تعداد میں خون کے عطیات دینے والے نوجوانوں کے جذبات انتہائی قابل قدر ہیں۔

انہوں نے ہسپتال میں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکس کے تمام اہلکاروں کی خدمات کو سراہا جو اپنی افطاری کو بھول کر زخمیوں کی جانیں بچانے میں مصروف رہے۔انہوں نے کہا کہ آج انہوں نے خود ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی ہے اور مجھے ان کے لواحقین کی زبانی یہ سن کر انتہائی خوشی ہوئی ہے کہ ہسپتال کے عملے نے فرض شناسی کی اعلیٰ روایات قائم کی ہیں۔

جس پر صوبائی حکومت کو ان پر فخر ہے اور ایسے اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ جبکہ اجلاس کے بعد صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حالیہ بم دھماکے صوبہ سرحد کے قبائلی علاقوں اور افغانستان کے حالات کا نتیجہ ہو سکتے ہیں اور ان دھماکوں میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کا اندیشہ رد نہیں کیا جا سکتا۔انھوں نے کہا کہ یہ کاروائیاں انسانیت پر ظلم کرنے کے مترادف ہیں ااور ایسا کرنے والا نہ انسان ہے اور نہ مسلمان،تخریبکار ان کاروائیوں سے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے ہیں تاہم اس کے ذمہ داروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لا کر سخت ترین سزائیں دی جائینگی۔

انھوں نے کہا کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کو امداد ی معاوضہ عید الفطر سے قبل ہی ادا کرنے کے احکامات جاری کر دئے ہیں جبکہ ہسپتالوں کو بھی انھیں بہترین علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ پشاور کی سیکورٹی کیلئے مختلف با زاروں وغیرہ میں خفیہ کیمرے نصب کر دئے گئے ہیں جبکہ سیکورٹی ایجنسیوں اور پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں اور ہسپتالوں وغیرہ کو بھی ہمہ وقت تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔