عراق میں بم دھماکوں و تشدد کے واقعات میں 4 امریکی میرین سمیت 30 افراد ہلاک، متعدد زخمی،بلدیات کے علاقے میں گولیوں سے چھلنی 2 لاشیں برآمد،برطانوی فوج کو عراق و افغانستان میں شکست کا سامنا ہے‘ سابق فوجی سربراہ۔اپ ڈیٹ

اتوار 22 اکتوبر 2006 22:56

عراق میں بم دھماکوں و تشدد کے واقعات میں 4 امریکی میرین سمیت 30 افراد ..
بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اکتوبر۔2006ء) عراق کے دارالحکومت بغداد کی مصروف ترین مارکیٹ میں بم دھماکے اور تشدد کے دیگر واقعات میں 4 امریکی میرین سمیت 30 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جبکہ بلدیات کے علاقے سے دو افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کو بغداد کی مصروف اور قدیم ترین مارکیٹ شرجا میں ایک زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔

پولیس کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب لوگ بیکری میں عیدالفطر کے لئے مٹھائیاں رکھ رہے تھے۔ پولیس کے مطابق اس دھماکے میں متعدد افراد زخمی بھی ہو گئے جنہیں قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ بغداد کے نواحی علاقے میں ایک بم دھماکے میں 4 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے۔

(جاری ہے)

پولیس ترجمان لیفٹیننٹ علی عباس نے بتایا کہ اس دھماکے میں کئی عمارتیں و گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں۔ دوسری جانب بغداد کے مشرقی علاقے نیو بغداد میں کار کے نیچے رکھے گئے بم کے ایک دھماکے میں 2 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے۔ پولیس ترجمان کیپٹن محمد عبدالغنی نے بتایا کہ یہ دھماکہ ایک سویٹ شاپ کے باہر ہوا۔ جبکہ پانچ منٹ بعد بغداد کے معروف ریسٹورنٹ پر نامعلوم مسلح افراد نے راکٹوں سے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہو گئے جبکہ بغداد کے جنوبی علاقے میں قبائل کے درمیان جھڑپوں و تشدد کے دیگر واقعات میں 15 افراد ہلاک ہو گئے۔

ادھر بغداد کے علاقے بلدیات سے پولیس نے گولیوں سے چھلنی دو لاشیں برآمد کی ہیں۔ پولیس ترجمان کیپٹن عبدالغنی کے مطابق ان افراد کے جسموں پر تشدد کے نشانات تھے اور ہاتھ پاؤں رسیوں سے بندھے ہوئے تھے۔ ادھر بغداد و نواحی علاقوں میں مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپوں میں 3 امریکی میرین ہلاک ہوگئے امریکی فوج نے ہلاکتوں کی تصدیق کر دی۔ ادھر مغربی صوبے الانبار میں مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپوں میں ایک اور امریکی میرین ہلاک ہو گیا۔

امریکی فوجی ترجمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والے اہلکار کا تعلق رجمنٹ ٹیم فائیو سے تھا جو کہ الانبار میں مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہو گیا۔ جس کی ہلاکت کے بعد اکتوبر میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 79 جبکہ مارچ 2003ء سے اب تک عراق میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 2791 ہو گئی ہے۔ جبکہ برطانوی فوج کے سابق سربراہ سرپیٹرلنچ نے عراق اور افغانستان حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی ناقص حکمت عملی کے باعث برطانوی فوج شکست کے خطرے سے دوچار ہے۔

اوپن یورپ تھنک ٹینک کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر افغانستان کے لئے واضح پالیسیاں وضح نہ کی گئیں تو فوج کو شکست کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کو ان خطرات سے نمٹنے کیلئے ابھی سے تیاریاں کرنا ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں حکومتی اداروں کے درمیان باہمی رابطوں کا عمل اپنی افادایت کھو چکا ہے۔ انہوں نے فوج کے موجودہ سربراہ رچرڈ ڈنیٹ کے عراق سے فوج کی جلد واپسی کے بیان کی بھی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی فوج کی عراق میں موجودگی سے وہاں سیکورٹی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں تاہم گزشتہ ہفتہ برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے عراق سے فوجوں کی فوراً واپسی کے امکان کو مسترد کر دیا تھا۔