عراق میں شکست ری پبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں کو قابل قبول نہیں، امریکی صدرجارج بش کی پریس کانفرنس۔۔۔ وزیردفاع رمز فیلڈ کے مستعفی ہونے کااعلان۔۔ انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی نے ایوان زیریں میں اکثریت حاصل کرلی، سینیٹ میں‌اکثریت کےلئے صرف ایک نشست درکار۔۔ سی آئی اے کے سابق سربراہ رابرٹ گیٹس نئے امریکی وزیر دفاع ہوں گے

بدھ 8 نومبر 2006 23:15

عراق میں شکست ری پبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں کو قابل قبول نہیں، امریکی ..
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین08نومبر2006 ) امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ عوام نے الیکشن میں نئی سمت منتخب کرنے کےلئے یہ فیصلہ کیاہے۔ الیکشن میں ‌اکثریت کھونے کے بعد ری پبلکن پارٹی کے رہنما اور صدر جارج ڈبلیو بش نے وہائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران اپنی پارٹی کے رہنمائوں‌پر زور دیا کہ وہ ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر ملک کو مضبوط بنانے کے لئے کام کریں۔

ان کاکہناتھاکہ وہ آئندہ دو سال تک ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر امور حکومت چلا سکتے ہیں۔ انہوں نے اسپیکر کی امیدوار نینسی پیلوسی کو بھی مبارکباد پیش کی۔ صدر بش کاکہناتھاکہ دونوں سیاسی جماعتوں کو باہمی اختلافات دور کرنا ہوں گے۔

(جاری ہے)

امریکی عوام چاہتے ہیں کہ سب مل کر چیلنجز کا سامنا کریں۔انہوں نے مزیدکہاکہ وہ اکسیویں صدی کے عالمی چیلنجز کا سامنا کرنے کےلئے پوری طرح تیار ہیں۔

اور امریکی عوام کا تحفظ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ عوام نے عراق کے حوالے سے پیشرفت پر عدم اطمینان کا اظہار کیاہے۔ عراق کے حوالے سے امریکی صدر نے کہاکہ وہ عراق اسٹڈی گروپ کی سفارشات پر عملدرآمد کریں گے۔ انہوں نے تسلیم کیاکہ انتخابات نے وائٹ ہائوس میں بہت کچھ تبدیل کردیا ہے۔ انہوں نے وزیردفاع ڈونلڈرمزفیلڈ کے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ رمزفیلڈ نے بے حد نازک دور میں امریکا کی بے مثال خدمت کی اوراہم جنگوں میں ساتھ دیا۔

انہوں نے بتایاکہ سی آئی اے کے سابق سربراہ رابرٹ گیٹس نئے وزیردفاع ہوں گے جو قومی سلامتی کے شعبے میں اہم فرائض انجام دے چکے ہیں۔امریکی صدر نے کہاکہ امریکا کے دشمنوں کو وزیردفاع کی تبدیلی پر خوش نہیں ہونا چاہئے امریکا ان کا مقابلہ پوری قوت کے ساتھ کرے گا۔ان کاکہناتھاکہ رمزفیلڈ کی تبدیلی کی وجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بہتر بناناہے۔

رمزفیلڈ کےساتھ مشاورت کے بعد وزارت دفاع میں تبدیلی کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ رمز فیلڈ کا استعفیٰ قبول کرلیا گیاہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ عراقی عوام کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے امریکا ان کا ساتھ دے گا۔ امریکی فوجیوں کو بھی تشویش نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ملک کو تقسیم کرنے کی کوششوں کو ری پبلکن اور ڈیموکریٹس اتفاق رائے سے ناکام بنادیں گے۔

امریکی صدر نے اس موقع پر اعلان کیاکہ عراق میں مکمل فتح تک وہاں سے فوج کو واپس نہیں بلایا جائے گا۔ پنٹاگون میں اب نئی قیادت حالات کا نئے رخ کے ساتھ مقابلہ کرے گی۔ قبل ازیں امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی نے ایوان زیریں میں اکثریت حاصل کرلی ۔۔ جبکہ سینٹ میں ڈیموکریٹک کے ارکان کی تعداد پچاس اور ری پبلکن کے ارکان کی تعداد اننچاس ہو گئی ہے۔

اس وقت سینیٹ میں اکثریت کےلئے ڈیموکریٹس کو صرف ایک نشست کی ضرورت ہے۔اور ورجینیا کی ریاست سے نتائج آنا باقی ہیں۔ ان وسط مدتی انتخابات کو صدر جارج بش کی پالیسیوں‌پر ریفرنڈم بھی کہا جارہا ہے۔چارسوپینتیس نشستوں پر مشتمل ایوان زیریں میں تازہ ترین پارٹی پوزیشن کے مطابق ڈیموکریٹ پارٹی دوستائیس نشتیں حاصل کرنے میں‌کامیاب ہوگئی ہے ۔

جبکہ ری پبلکنز کو ایک سوپچانوے سیٹیں مل سکی ہیں ۔صدربش کی حکمران جماعت ری پبلکن پارٹی ستائیس نشستوں سے محروم ہوچکی ہے۔ بعض ریاستوں سے آنے والے ابتدائی نتائج کے مطابق اٹھائیس ریاستوں میں ڈیموکریٹس کےگورنرز کامیاب ہوئے ہیں اور ری پبلکن کو اب تک بیس ریاستوں میں‌ کامیابی ملی ہے۔ امریکا کی زیادہ ترریاستوں میں پولنگ کے لیے نئی الیکٹرانک مشینیں نصب کی گئی تھیں۔

تاہم ووٹرز کو ان مشینوں‌کے استعمال کی تربیت نہ ہونے اور سافٹ ویئرخراب ہونے کے باعث متعدد ریاستوں سے پولنگ میں مشکلات کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران داخلی مسائل میں ٹیکسوں میں کٹوتی،اسٹیم سیل ریسرچ،ہم جنس پرستوں‌کی شادی کے قوانین وراجرت کے امور سرفہرست ہیں۔ خارجہ امور کے حوالے سے عراق جنگ اور امریکی فوجیوں کی ہلاکت میں اضافے کو امریکی عوام تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔