حسبہ بل کا سپریم کورٹ کی رائے کی روشنی میں جائزہ لے رہے ہیں ‘ چند روز میں اس حوالے سے فیصلہ کرینگے‘گورنر سرحد،سانحہ درگئی کے حوالے سے کی جانیوالی تحقیقات سے کچھ شواہد ملے ہیں تاہم ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی‘باجوڑ میں امن معاہدہ آگے بڑھانے کامصمم ارادہ رکھتے ہیں

بدھ 22 نومبر 2006 17:10

حسبہ بل کا سپریم کورٹ کی رائے کی روشنی میں جائزہ لے رہے ہیں ‘ چند روز ..
پشاور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین22نومبر2006 ) گورنر سرحد علی محمد جان اورکزئی نے کہا ہے کہ وہ حسبہ بل کا سپریم کورٹ کی رائے کی روشنی میں جائزہ لے رہے ہیں اور چند ہی دن میں اس حوالے سے مناسب فیصلہ کرینگے۔ سانحہ درگئی کے حوالے سے کی جانیوالی تحقیقات سے کچھ شواہد ملے ہیں تاہم ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔انھوں نے کہا کہ باجوڑ میں امن معاہدہ آگے بڑھانے کامصمم ارادہ رکھتے ہیں اور مغربی میڈیا کا یہ تاثر غلط ہے کہ وزیرستان میں طالبان کیساتھ امن معاہدہ کیا گیا۔

افغان حکومت اپنی کمزوریاں چھپانے کیلئے پاکستان پر الزام تراشی کر رہی ہے جس کا ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کے روز انجینئرنگ یونیورسٹی پشاورکے سالانہ کانوکیشن کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

گورنر سرحد نے کہا کہ حسبہ بل دو تین روز قبل ان کے پاس پہنچا ہے ابھی اسکو سٹڈی کر رہے ہیں ۔سپریم کورٹ کی رائے کی روشنی میں اس کا جائزہ لیا جا رہا اور چند دن میں ہی فیصلہ کیا جائیگا۔

سانحہء درگئی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تحقیقات سے کچھ شواہد ملے ہیں تاہم ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی لیکن تفتیش کاروں کو ڈائریکشن مل گئی ہے ۔حکومت ایک جامعہ پالیسی کے تحت قبائلی علاقوں میں حالات درست کرنے کی کوششیں کر رہی ہے اور ہمیں کہیں جزوی ،کہیں مکمل اور کہیں بالکل کامیابی نہیں ملی تاہم میں پر امید ہوں کہ تمام معاملات کو امن اور بات چیت کے ذریعے حل کر لیں گے ۔

باجوڑ امن معاہدے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ معاہدے کو آگے بڑھانے کا مصمم ارادہ رکھتے ہیں جس کیلئے تھوڑا سا اتظار کرنا ہو گا۔انھوں نے کہا کہ مغربی میڈیا کا یہ تاثر غلط ہے کہ شمالی وزیرستان میں ہم نے طالبان کیساتھ امن معاہدہ کیا،وہاں پر معاہدہ اتمانزئی قبائل کیساتھ ہوا تھاجس کا ہمارے پاس ثبوت موجود ہے۔انھوں نے کہا کہ خیبر ایجنسی میں فی الحال آپریشن کی کوئی ضرورت نہیں تاہم ضرورت پڑنے تو وہاں بھی آپریشن کرینگے۔

انھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں امریکہ کیلئے جاسوسی کے الزام میں لوگوں کو مارنا صرف ذاتی دشمنیوں میں دشمن کو مارنے کیلئے جواز پیدا کرنا ہے اور اب لوگوں کیلئے آسان ہو گیا ہے کہ اپنے دشمن کو مارنے کے بعد انھیں سڑک پر خط کیساتھ پھینک دیتے ہیں کہ یہ امریکی جاسوس تھا۔گورنر نے افغانستان کی جانب سے پاکستان پر دہشتگردوں کی امداد کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے افغان حکومت کے پاس کوئی ثبوت نہیں وہ صرف اپنی کمزوریاں چھپانے کیلئے الزام تراشی کر رہے ہیں۔

افغانستان میں جو طالبان لڑ رہے ہیں وہ مقامی باشندے ہیں اور ان کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں گورنر نے کہا کہ بعض اوقات قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن ناگزیر ہو جاتے ہیں۔قبل ازیں گورنرنے کانوکیشن سے خطاب کیا اور کامیاب طلباء و طالبات میں ڈگریاں تقسیم کیں۔

متعلقہ عنوان :