تحفظ خواتین بل حدود اللہ اور قرآن وسنت کے منافی ہے ، جسٹس ریٹائرڈ تقی عثمانی نے6 تجاویز پیش کر دیں ، ارکان پارلیمنٹ سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ

بدھ 22 نومبر 2006 18:41

تحفظ خواتین بل حدود اللہ اور قرآن وسنت کے منافی ہے ، جسٹس ریٹائرڈ تقی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22نومبر۔2006ء) سپریم کورٹ کے شریعت ایلیٹ بنچ کے سابق جسٹس محمد تقی عثمانی نے قومی اسمبلی سے منظور کرائے گئے تحفظ خواتین بل کو حدود اللہ کے منافی اور قرآن وسنت سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا ہے حکومت نے زنا بالجبر کی قرآن وسنت کے تحت حد کی شرعی سزا ختم کر کے تعزیر کے تحت سزا دینے جبکہ حدود آرڈیننس میں زنا موجب تحریر کو اب فحاشی کا نام دیکراس کی سزا کم کر دی ہے لہٰذا قومی اسمبلی سے نامنظور کرایا جانے والا تحفظ حقوق خواتین بل سراسر قرآن وسنت کے خلاف ہے بدھ کو جسٹس ریٹائرڈ محمد تقی عثمانی کی طرف سے متحدہ مجلس عمل کے تمام ارکان پارلیمنٹ کو حدود ترمیمی بل کے قانون مضمرات پر مبنی تفصیلات بتاتے ہوئے بل کی اصلاح کیلئے چھ تجاویز پیش کر دی ہیں اور ارکان پارلیمنٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ تحفظ خواتین بل کی اصلاح کر کے قوم کو مخمصے سے نجات دلائیں جسٹس محمد تقی عثمانی نے اپنی تجاویز میں کہاہے کہ بل میں زنا بالجبر کی حد کو جس طرح بالکل ہی ختم کر دیا گیا وہ قرآن وسنت کے احکام کے خلاف ہے خواتین کے ساتھ پولیس کی زیادتی کا اگر کوئی خطرہ ہو تو اس کا سدباب اس طرح کیا جاسکتا ہے کہ زنا بالجبر کی مثتغیثہ کو مقدمے کی کاروائی عدالت میں پوری ہونے تک حدود آرڈیننس کی کسی دفعہ کے تحت گرفتارکرنے کو قابل تعزیر جرم قرار دیا جائے جب ایک مرتبہ زنا کی حد کا فیصلہ ہو جائے تو صوبائی حکومت کو سزا میں کسی قسم کی معافی یا تخفیف کا اختیار دینا قرآن وسنت کے بالکل خلاف ہے لہٰذا زیر نظر بل میں زنا آرڈیننس کی دفعہ 5 کو حذف کر کے حکومت کو سزا میں تخفیف وغیرہ کا جو اختیار دیا گیا ہے وہ قرآن وسنت کے منافی ہے ، زنا بالرضا موجب حد اور فحاشی کو ناقابل دست اندازی پولیس قراردے کر ان جرائم کو جو مختلف تحفظات دیئے گئے ہیں وہ ان جرائم کوعملا ناقابل سزا بنا دینے کے مترادف ہیں عدالتوں پر یہ پابندی عائد کرنا کہ شہادت کے مطابق مختلف جرائم سامنے آنے پر ہو دوسرے جرائم میں سزا نہیں دے سکتیں مجرموں کی حوصلہ افزائی ہے یا اس کے نتیجے میں مقدمات ایک عدالت سے دوسری عدالت میں منتقل ہوں گے اور عدالتی پیچیدگیاں بھی پیدا ہوں گی قذف آرڈیننس میں ترمیم کر کے مرد کو یہ چھوٹ دینا کہ وہ عورت کے مطالبے کے باوجود لعان کی کارروائی میں شرکت سے انکار کر کے عورت کو معلق چھوڑ دے قرآن کریم کے حکم کے منافی ہے قذف آرڈیننس میں یہ ترمیم بھی قرآن وسنت کے منافی ہے کہ عورت کے رضا کارانہ اقرار جرم کے باوجود اسے سزا نہیں دی جاسکے گی ۔

متعلقہ عنوان :