نیٹو سربراہ اجلاس صرف تین ممالک فوجیں افغانستان بھیجنے پر رضا مند ہوسکے ، جرمنی فرانس اور سپین کا خطرناک علاقوں میں فوجیں بھیجنے سے انکار

بدھ 29 نومبر 2006 17:14

نیٹو سربراہ اجلاس  صرف تین ممالک فوجیں افغانستان بھیجنے پر رضا مند ..
ریگا، لٹویا (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین29نومبر2006 ) نیٹو کے مزید صرف تین ممالک نے اپنی فوجیں افغانستان بھیجنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ فرانس جرمنی اور سپین نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی فوجیں افغانستان میں صرف مو جودہ پوزیشنوں پر ہی رکھیں گے اور ان کی پوزیشن تبدیل نہیں کریں گے تاہم دیگر ممالک نے اس حوالے سے اپنے قوانین اور ضابطے نرم کرنے کایقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ وہ صرف ہنگامی صورت حال میں اپنی فوجیں افغانستان بھیج سکتے ہیں اور ان کی فوج اور سازو سامان کو صرف طے شدہ مقاصد کیلئے استعمال کیا جاسکے گا ۔

ریگا میں سربراہ اجلاس کے بعد اخبار نویسوں کو بریفنگ دیتے ہوئے نیٹو کے سیکرٹری جنرل جاپ ڈی ہوپ شیفر نے کہا کہ نیٹو رہنما اس امر پر متفق ہیں کہ افغانستا ن میں امن قائم ہونا چاہیے اور عسکریت پسندی کا خاتمہ ہونا چاہیے ۔

(جاری ہے)

افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی ایک منصفانہ مشن ہے جس میں سب کو کردار اداکرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان کی جمہوری ملک کی حیثیت سے تعمیر نو اور اسے دہشت گردی اور منشیات سے پاک کرنے کے لئے نیٹو بین الاقوامی کرداروں کے ساتھ ہے ۔

26نیٹو ممالک نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ وہ ہنگامی حالت میں افغانستان میں مزید امداد بھیج سکتے ہیں نیٹو کے ایک ترجمان نے کہا کہ مزید تین ممالک نے اپنی فوجیں افغانستان بھیجنے پر اتفاق کیا ہے تاہم ترجمان نے ان کے نام نہیں بتائے اور کہا کہ یہ ممالک کینیڈا اور چیک ریپبلک کے علاوہ ہیں جو پہلے ہی اپنی فوجیں بڑھانے کا اعلان کرچکے ہیں ۔

فرانس جرمنی اٹلی اور سپین نے مزید فوج بھیجنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ہنگامی صورت حال میں مزید امداد بھیج سکتے ہیں ۔اٹلی کے وزیر اعظم رومانو پروڈی نے کہا کہ ان کے ملک کا موقف تبدیل نہیں ہوا ۔ ہم اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کریں تاہم انتہائی ہنگامی حالت میں اس پر غور کیا جاسکتا ہے ۔جرمنی فرانس اور سپین نے بھی کہا ہے کہ ان کی فوجیں جہاں ہیں وہیں رہیں گی ۔

فرانس کے حکام نے کہا کہ ہم صورت حال کا جائزہ لیتے رہیں گے اور مخصوص درخواست پر اپنے زون سے باہر فوج بھیجیں گے ۔ سپین کے وزیر اعظم لوئس روڈ ریگوس سیپاٹیرو نے کہا کہ سپین اپنے ہیلی کاپٹر انتہائی ہنگامی حالت میں دینے کیلئے تیار ہے تاہم انہیں صرف نیٹو کے زخمی فوجیوں کو نکالنے کیلئے استعمال کیا جاسکے گا لڑائی کے لئے نہیں ۔ فرانس کا ایک دستہ کابل جبکہ سپین کے فوجی مغربی علاقوں میں موجود ہیں ۔

دوسری جانب سب سے زیادہ تشویش نا ک صورت حال جنوبی افغانستان میں ہے ۔جہاں برطانیہ نیدر لینڈ اور کینیڈا کے فوجی موجود ہیں اور انہیں سنگین جانی و مالی نقصان کا سامنا ہے ۔ کینیڈا نے مزید ایک ہزارفوجی بھیجنے کا بھی وعدہ کیا ہے کینیڈا کے اب تک 44فوجی افغانستان میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ سربراہ کانفرنس شروع ہونے سے قبل امریکی صدر بش اور برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے افغان مشن کو نیٹو کیلئے ساکھ کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے اپیل کی تھی کہ نیٹو ممالک زیادہ سے زیادہ فوجی افغانستان بھیجیں تاکہ وہاں پائیدار امن قائم کیا جاسکے ۔

متعلقہ عنوان :