ڈاکٹر قدیرخان کی صحت سے متعلق حکومتی دعوئے سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں ،میرے بھائی کو چوبیس گھنٹے طبی نگہداشت کی ضرورت ہے،رضیہ حسین،صحافیوں سے بات کرنے سے بھی گھبراتی ہوں ،جب بھی ہم نے کوئی بات کرنا چاہی، حکومت نے ڈاکٹر صاحب سے ہماری ملاقات پر پابندی لگا دی،بی بی سی کو انٹرویو
بدھ 29 نومبر 2006 20:34
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ کراچی میں انہوں نے ایک پورا نظام وضع کیا ہوا تھا جس کے تحت صبح سے شام تک ڈاکٹر قدیر کے رشتہ دار ان سے آ کر ملتے رہتے اور ان کا دل بہلا رہتا۔
کھانا بھی ان کی پسند کا بنتا جس میں پلاوٴ، زردہ، قیمہ کریلے یا کوئی نہ کوئی سبزی ضرور شامل ہوتی۔’ہم ان سے ہر وقت مذاق کرتے رہتے تھے، پرانے وقتوں کی یادوں کو دہراتے اور کوشش کرتے تھے کہ گھر کا ماحول خوش و خرم رہے۔ ان کے ڈاکٹر کا بھی کہنا تھا کہ انہیں کم از کم تین ماہ تک کراچی میں ہی رہنا چاہئیے۔‘’لیکن خدا جانے حکومت کو کس چیز کی جلدی تھی۔‘انہوں نے بتایا کہ ہر وقت ایک برگیڈیئر آ کر پوچھتا رہتا کہ وہ واپس جانے کو تیار ہیں یا نہیں۔ ’ان دنوں اتنے فوجی ہمارے گھر کے آس پاس گھومتے رہتے تھے کہ میرے کتے نے دہشت زدہ ہو کر کھانا ہی چھوڑ دیا اور تین دن بعد وہ مر گیا۔‘انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر کو واپس لیجانے کے لیے اتنا چھوٹا جہاز استعمال کیا گیا کہ سارا رستہ ان کو جھٹکے لگنے سے ان کی طبیعت اور بھی خراب ہو گئی۔’انہوں نے کہا کہ جس شخص نے تن تنہا ایٹم بم بنا لیا وہ تو اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کرنے کا عادی ہو گا۔ اب وہ ریٹائر ہونے کے بعد اپنے گھر والوں سے دور ایک گھر میں محصور کیا کرے؟:انہوں نے ڈاکٹر قدیر خان نے جو کیا اپنے ملک اور قوم کے لیے کیا۔ عوام کی ان سے محبت کا ثبوت وہ لاکھوں پھول ہیں جو ان کے چاہنے والوں نے ان کی صحتیابی کی دعاوٴں کے ساتھ ہسپتال بھیجے۔‘رضیہ حسین نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان کے بھائی کو فوری طور پر پاکستان کے اندر کھلا گھومنے پھرنے کی اجازت دے۔ ’وہ نہ تو ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں اور نہ ہی سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ ہے۔ پھر حکومت نے خود ان سے وعدہ کیا تھا کہ قوم سے معافی مانگنے کے ایک ہفتے بعد ان کو رہا کر دیا جائے گا۔لیکن رضیہ حسین کے مطابق نہ صرف حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا بلکہ اب جب بھی کوئی ملک ان کے بارے میں کچھ بھی کہتا ہے تو حکومت فورا ان کی قید تنہائی مزید سخت کر دیتی ہے۔رضیہ حسین کراچی کے علاقے محمد علی سوسائٹی میں بچوں کا سکول چلاتی ہیں اور ڈاکٹر قدیر کی نظربندی سے لے کر اب تک وہی ان کا خیال رکھے ہوئے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل جب ڈاکٹر قدیر کو آپریشن کے لیے کراچی لایا گیا تھا تو انہوں نے رضیہ حسین کے گھر ہی قیام کیا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ کو فوجی ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز کے مطابق ڈاکٹر قدیر کو روبصحت بتایا گیا تھامتعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
-
سگریٹ کو مزید مہنگا کرکے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دوررکھا جاسکتا ہے
-
وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
-
سندھ حکومت کا آئندہ ہفتے 2 تعطیلات کا اعلان
-
حکومت اور جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت کوروکنا چاہیے
-
افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات، برطانوی وزیرکو سزا ملنے کا امکان
-
کیا ترکی شامی پناہ گزینوں کی غیر قانونی ملک بدری کررہا ہے؟
-
عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہوگی
-
جون سے فیز وائز پلاسٹک بیگز کو بین کردیاجائیگا‘مریم اورنگزیب
-
عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی ختم
-
رانا مشعود احمد خان اور ڈاکٹرمختار بھرت وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر مقرر
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کاایک روزہ دورہ پشاور،کمانڈنٹ ایف سی نے ائرپورٹ پراستقبال کیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.