حامد کرزئی کے بیانات غلط فہمی پر مبنی ہیں، الزامات سے مسائل حل نہیں ہونگے، محمد علی درانی،پاکستان افغانستان میں استحکام چاہتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانا دونوں حکومتوں کی ذمہ داری ہے، چھوٹے موٹے بیانات سے کشمیر پالیسی تبدیل نہیں ہوگی، وفاقی وزیراطلاعات و نشریات کاتقریب سے خطاب و صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 14 دسمبر 2006 22:52

حامد کرزئی کے بیانات غلط فہمی پر مبنی ہیں، الزامات سے مسائل حل نہیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14دسمبر۔2006ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات محمد علی درانی نے کہا ہے کہ افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے پاکستان کیخلاف بیانات غلط فہمی پر مبنی ہیں، الزامات سے مسائل حل نہیں ہوں گے، پاکستان تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے اورافغانستان میں استحکام چاہتا ہے تاہم پاکستان اورافغانستان کے درمیان تعلقات بہتر بنانا دونوں ممالک کی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، پاکستان خود انتہا پسندی اور دہشت گردی کی لپیٹ ہے، چھوٹے چھوٹے بیانات سے کشمیرپالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں اخبار فروش یونین کے زیراہتمام ایک تقریب کے افتتاحی سیشن سے خطاب اوربعدازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

صحافیوں سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے کہا کہ افغان صدر حامدکرزئی کی جانب سے پاکستان کیخلاف بیانات غلط فہمی پر مبنی ہیں اورانہیں یہ پتہ ہونا چاہیے کہ پاکستان پر الزامات سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ اس سلسلے میں دونوں ممالک کی حکومتوں کو اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان تعلقات بہتر بنانا دونوں ممالک کی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، افغانستان کی موجودہ حکومت اپنے ملک کی تاریخ میں بہت سب سے کمزور حکومت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان سے متعلق حکومت پاکستان کا موقف واضح ہے کہ وہ افغانستان میں امن و استحکام چاہتی ہے کیونکہ ایک مستحکم افغانستان ہی پاکستان اورخطے کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے اور وہ اس سلسلے میں افغانستان سمیت اپنے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی مسائل ہیں ان کا حل مذاکرات ہے اور پاکستان کا بھی یہی موقف ہے کہ جوبھی مسائل ہوں انہیں باہمی مذاکرات اورپرامن طریقے سے حل کیاجائے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کوبے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض غلط فہمی پر مبنی ہیں اورپاکستان پرالزامات سے ہر گزمسائل حل نہیں ہوں گے اور نہ ہی یہ مسائل کے حل کا طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مستحکم افغانستان ہماری خواہش ہے اورپاکستان اس سلسلے میں اپنا کردارادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ افغانستان کی جانب سے پاکستان پر الزامات ہرگز مسائل کا حل نہیں۔ محمد علی درانی نے کہا کہ پاکستان خود انتہا پسندی اوردہشت گردی کا شکار ہے اور وہ اس کیخلاف عالمی جنگ میں شریک ہے اور وہ اس کے مکمل خاتمے تک اپنا کردارادا کرتا رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان اورپاکستان کے عوام کا رشتہ دو قوموں کا رشتہ ہے اوردونوں گہرے تاریخی، ثقافتی اورمذہبی رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ طاقت کا غلط استعمال ظلم کرنے اور انسانیت کی حدود سے آگے لے جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں پاکستان اورافغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی۔ ایک اور سوال پر محمد علی درانی نے کہا کہ پاکستان کا کشمیر پر موقف ہر گز تبدیل نہیں ہوا بلکہ وہ اپنے موقف پر قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے موٹے بیانات سے کشمیر پالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے دنیا یہ مان چکی ہے کہ کشمیر ایک مسئلہ ہے جس کو مذاکرات کے ہی حل کیا جا سکتا ہے اورمسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحافت کی انڈسٹری کے آپس میں اختلافات کے باعث صنعت کونقصان پہنچ رہا ہے تاہم ان اختلافات کو باہمی مذاکرات کے طورپر حل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آج صحافت کو جو آزادی حاصل ہے وہ کسی حکمران کے سر نہیں بلکہ صحافیوں کے سر ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک سے غربت کے خاتمے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ صدرجنرل پرویز مشرف اور وزیراعظم شوکت عزیز سمیت تمام حکومت کے اراکین عوام کی بھلائی و ترقی کیلئے پالیسیاں مرتب کر رہے ہیں۔ محمد علی درانی نے کہا کہ حکومت بجلی کے شعبے میں 60 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے۔

انہوں نے اخبار فروش یونین کی طرف سے پیش کردہ مطالبوں جن میں رہائشی کالونیوں کا قیام اور دیگر مسائل شامل ہیں کے حل کی یقین دہانی کرائی۔ تقریب سے اخبار فروش یونین کے صدر ٹکا خان، چاروں صوبوں سے اخبار فروش یونین کے عہدیداروں نے اپنی تقاریر میں مسائل پیش کئے اور ٹکا خان کی سربراہی میں ایک ہونے کا یقین دلایا۔