مسئلہ کشمیر پر صدر جنرل پرویز مشرف کی نئی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں، بھارتی وزیراعظم ،بھارت پاکستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل چاہتا ہے، جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کیلئے دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات ضروری ہیں،دونوں ملک مذاکرات کے ذریعے کشمیر سمیت تمام تنازعات حل کر لیں گے، مذاکرات میں کافی پیشرفت ہوئی،جاپان کے دورہ سے واپسی پر طیارے میں گفتگو

ہفتہ 16 دسمبر 2006 20:58

مسئلہ کشمیر پر صدر جنرل پرویز مشرف کی نئی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں، ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16دسمبر۔2006ء) بھارت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کے حوالے سے صدرجنرل پرویز مشرف کی حالیہ تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا پرامن حل چاہتا ہے، تنازعات حل کرنے کیلئے کسی بھی طرف سے مثبت تجاویز اور خیالات کا خیرمقدم کیا جائے گا، جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے تعلقات ضروری ہیں امید ہیں مذاکرات کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ تنازعات حل کر لئے جائیں گے۔

جاپان کے چار روزہ سرکاری دورے سے واپسی پر طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے پاکستان کے صدر جنرل پرویزمشرف کی نئی تجاویز کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ وہ ان تجاویزکا خیرمقدم کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ نئے خیالات اور تجاویزکا خیرمقدم کرتے ہیں چاہے وہ کسی طرف سے بھی ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ بھارت اورپاکستان کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے کسی بھی طرف سے کی جانے والی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ صدر جنرل پرویزمشرف نے ایک بھارتی ٹیلی ویژن چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے چارتجاویز دی تھیں جن میں کشمیر کی سرحدوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، کنٹرول لائن کوغیرموثرقراردیا جائے، ریاست کو غیرفوجی علاقہ قراردیا جائے اور دونوں ملکوں کے مشترکہ کنٹرول میں ریاست کو سیلف رول دیاجائے۔ ان تجاویز پر پاکستان میں سخت ردعمل ہوا تھا اورپاکستان کی جماعتوں نے ان تجاویزکو مسترد کر دیا تھا یہاں تک کہ حریت کانفرنس کے (گیلانی گروپ) نے بھی ان تجاویز کو مسترد کر دیا تھا تاہم ریاست کے دونوں اطراف کی حکومتوں نے ان تجاویز کی حمایت کی تھی حریت کانفرنس کے (عمر فاروق) گروپ نے ان تجاویز کی تجاویز کی تھی۔

بھارتی وزیر اعظم نے اپنے اس موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام پاکستان اوربھارت کے درمیان اچھے تعلقات پر منحصر ہے اس لئے ان کی کوشش اور ترجیح ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر کیا جائے اور کشمیر سمیت تمام تنازعات کو حل کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو اڑھائی سال سے دونوں ملکوں کے درمیان جاری جامع مذاکرات میں کافی پیشرفت ہوئی ہے اس کا دونوں ملکوں کے عوام نے خیرمقدم کیا ہے۔

انہوں نے اس امید کاا ظہارکیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری مذاکرات کی وجہ سے تمام دیرینہ تنازعات جس میں کشمیر بھی شامل ہے حل کر لئے جائیں گے۔ پاکستان اوربھارت کے عوام کی بھی خواہش ہے کہ تنازعات کا جلد حل ہونا چاہیے کیونکہ اس سے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔ دورہ پاکستان کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ صدرجنرل پرویزمشرف نے ان کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی ہے جس کو انہوں نے قبول کر لیا ہے دورے کے حوالے سے دونوں ملکوں کی وزارت خارجہ شیڈول طے کرے گی۔