حکمراں جماعت آئندہ انتخابات اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر لڑے گی، شوکت عزیز۔۔ انتخابات کے بعد میرے وزیر اعظم بننے یا نہ بننے کا فیصلہ کیا جائے گا‘ پیپلز پارٹی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے ہیں کسی بھی پارٹی سے ڈیل کی خبریں ڈس انفارمیشن کا حصہ ہیں۔۔ نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ قانون کے مطابق کیا جائے گا‘پاکستان افغانستان کے ساتھ بارڈر پر بار ضرور لگائے گا اور سرنگیں بھی بچھائی جائیں گی تاہم اس کا مقصد صرف اور صرف دونوں جانب ہونے والی شرپسندی کو روکنا ہے۔۔ ملک میں زلزلے کے حوالے سے ریکارڈ امدادی کام کیے گئے ہیں، اور زلزلے کے متاثرین کے لئے پوری دنیا سے 6 ارب ڈالر کے آسان قرضے و امدادی رقومات مل رہی ہیں‘وزیر اعظم کی سال 2006 میں حکومتی کارکردگی پرپریس بریفنگ

بدھ 3 جنوری 2007 19:57

وزیر اعظم شوکت عزیز پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں، گورنر سندھ عشرت ..
وزیر اعظم شوکت عزیز پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں، گورنر سندھ عشرت العباد انکے ہمراہ ہیں۔
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 3جنور ی 2007ء ) وزیر اعظم پاکستان شوکت عزیز نے کہا ہے کہ حکمراں جماعت آئندہ انتخابات اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر لڑے گی اور انتخابات کے بعد میرے وزیر اعظم بننے یا نہ بننے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے ہیں کسی بھی پارٹی سے ڈیل کی خبریں ڈس انفارمیشن کا حصہ ہے‘نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ قانون کے مطابق کیا جائے گا‘ملک میں زلزلے کے حوالے سے ریکارڈ امدادی کام کیے گئے ہیں، اور زلزلے کے متاثرین کے لئے پوری دنیا سے 6 ارب ڈالر کے آسان قرضے و امدادی رقومات مل رہی ہیں‘پاکستان افغانستان کے ساتھ بارڈر پر بار ضرور لگائے گا اور سرنگیں بھی بچھائی جائیں گی تاہم اس کا مقصد صرف اور صرف دونوں جانب ہونے والی شرپسندی کو روکنا ہے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو گورنر ہاؤس میں سال 2006ء کی حکومتی کارکردگی کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔ اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، صوبائی مشیر اطلاعات صلاح الدین حیدر اور سیکریٹری اطلاعات سندھ فصیح الدین خان و دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ سال تمام شعبوں میں ترقی ہوئی ہے، سیاسی نظام بہتر رہا ہے اور افہام و تفہیم والا ماحول تھا۔

کسی سیاسی جماعت کو سیاسی سرگرمی سے نہیں روکا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ قانون کے مطابق کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سینیٹ کے انتخابات انتہائی شفاف طریقے سے ہوئے جبکہ اس سے قبل بلدیاتی انتخابات بھی شفاف ہوئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں زلزلے کے حوالے سے ریکارڈ امدادی کام کیے گئے ہیں، اور زلزلے کے متاثرین کے لئے پوری دنیا سے 6 ارب ڈالر کے آسان قرضے و امدادی رقومات مل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ملک میں ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور معاشی ترقی کی شرح7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے علاوہ کامیاب فارن پالیسی کی بدولت غیر ملکی سربراہوں سمیت بڑی تعداد میں وفود پاکستان آئے ہیں میں نے اور صدر مملکت نے بھی متعدد ممالک کے دورے کیے۔ اسلام آباد میں ورلڈ اسلامک اکنامک فورم بھی منعقد ہوا جو بڑی کامیابی ہے۔

پڑوسی ممالک سے پاکستان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان بھارت افغانستان سمیت تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہیں لیکن ملکی سالمیت پر کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی پاکستان افغانستان کے ساتھ بارڈر پر بار ضرور لگائے گا اور سرنگیں بھی بچھائی جائیں گی تاہم اس کا مقصد صرف اور صرف دونوں جانب ہونے والی شرپسندی کو روکنا ہے۔

پاکستان افغانستان کو ایک مضبوط اور مستحکم ملک دیکھنا چاہتا ہے اس کے ساتھ ساتھ بھارت کے ساتھ درینہ مسئلہ کشمیر کا تصفیہ بھی ضروری ہے۔ ایران کے نیو کلیئر کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلا ؤ کے خلاف ہے تاہم آئی اے ای اے کے تحت پرامن مقاصد کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا ایران کو حق حاصل ہے۔ پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر بھی جلد پیش رفت ہوگی۔

بلوچستان کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ وہاں حالات میں بہتری آئی ہے اور وہاں کے لوگ امن سے رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ لا پتہ ہوئے ہیں ان کے ورثا کو چاہیے کہ وہ گمشدہ افراد کے بارے میں ایف آئی آر درج کرائیں اس سلسلے میں حکومت نے وزارت داخلہ کو بھی ان افراد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان میں جو بہتری آئی ہے اس کا اندازہ کراچی میں منعقد ہونے والے بہت سارے اہم ایونٹ کو دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے۔

اندرون سندھ میں جو امن و امان کی صورتحال خراب ہے اس کا بھی سد باب کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت صحت تعلیم اور سماجی سیکٹر کی بہتری کیلئے زیادہ فنڈ فراہم کر رہی ہے اور اس سلسلے میں جلد ہی کراچی کے جناح اسپتال میں 3.3 ارب روپے کی لاگت سے جدید میڈیکل کمپلیکس تعمیر کیا جائے گا۔ اس منصوبے کے بعد کراچی کے شہریوں کو مزید بہتر طبی سہولیات حاصل ہوں گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی صورتحال مستحکم ہونے کی سب سے زیادہ نشاندہی اس بات سے ہوتی ہے کہ سندھ کے خزانے میں اس وقت 20 ارب روپے سے زائد موجود ہیں اس سے قبل ہمیشہ خزانہ خالی رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں لوگ نجکاری کی مخالفت کرتے تھے اور آج وہ اس نجکاری کے مثبت نتائج دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اداروں کی نجکاری نہ کی جاتی تو اس کے معیشت کے منفی اثرات پڑتے اور ڈالر کی قیمت اس وقت 120 روپے ہوجاتی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا ہے اور اب ہم آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ماننے سے آزاد ہیں اب ہم ملک کی ترقی کیلئے ورلڈ بینک ایشین ڈیولپمنٹ بینک اور اسلامک بینک سے آسان شرائط پر قرض حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ڈیموں کی تعمیر بھی شروع کی جا رہی ہے اس کے پہلے مرحلے میں بھاشا ڈیم پر کام شروع ہو چکا ہے اس کے علاوہ کوسٹل ہائی وے اور گوادر پورٹ کو بھی مکمل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم امہ اور مغرب کے درمیان پائے جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے پاکستان او آئی سی او کو فعال بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ اسلام امن، بھائی چارے اور انصاف پر مبنی مذہب ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کا دفاع چین کے تعاون سے ملکی دفاع مضبوط بنانے کیلئے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔

اس سلسلے میں امریکہ سے F-16 فائٹر جہاز خریدنے کے علاوہ چین سے نیوی کیلئے جہاز بھی حاصل کیے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پروپیگنڈہ درست نہیں کہ دفاعی بجٹ سے ملکی خزانے پر بوجھ پڑتا ہے اور خسارہ ہوتا ہے بلکہ اصل خسارہ ہونے کی وجہ لیکج ہے جسے دور کیا جا رہا ہے ایک مزید سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ ایسی پالیسیاں ترتیب دی جا رہی ہیں کہ آئندہ حد سے زیادہ قرضے حاصل کرنے کی صورت میں پارلیمنٹ سے منظوری لینا ضروری ہوگی۔