سپریم کورٹ نے پتنگ بازی کی اجازت سے متعلق پنجاب حکومت کی درخواست کو مسترد کردیا،پتنگ بازی سے متعلق حکومت پنجاب کے اعلان کو سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیدیا گیا،تفصیلی رپورٹ پیش کرنیکا حکم،حکومت نے پتنگ بازی کی اجازت دیدی اب امن و امان کی ذمہ دار بھی ہوگی،حکومت کے غلط اقدام کی وجہ سے لوگ مررہے ہیں،ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے،چیف جسٹس کے ریمارکس۔تصحیح شدہ خبر

پیر 22 جنوری 2007 16:09

سپریم کورٹ نے پتنگ بازی کی اجازت سے متعلق پنجاب حکومت کی درخواست کو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جنوری۔2007ء) سپریم کورٹ نے پتنگ بازی کی اجازت سے متعلق پنجاب حکومت کی درخواست مسترد کردی ہے اور حکومت پنجاب کی جانب سے پتنگ بازی کی اجازت دینے کے اعلان کو سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے نو رکنی لارجر بنچ نے پیر کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں پتنگ بازی پر عائد پابندی کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل چوہدری آفتاب اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خادم حسین قیصر پیش ہوئے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے 4 جنوری کو جاری کیے گئے حکم کے حوالے سے چیف سیکریٹری پنجاب کی رپورٹ پیش کی۔اس حکم میں پنجاب حکومت کی طرف سے پتنگ بازی کی اجازت دینے کے اعلان کو سپریم کورٹ کے 25 اکتوبر 2006 کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

عدالت نے چیف سیکریٹری پنجاب کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو مکمل اور تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ چیف جسٹس نے پنجاب حکومت کی طرف سے پتنگ بازی کی اجازت کے حوالے سے جاری کردہ آرڈیننس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جب حکومت نے آرڈیننس جاری کردیا ہے پھر عدالت سے کس بات کی اجازت لینے آئے ہیں آرڈیننس آپ نے کیا عدالت کی اجازت سے جاری کیا ہے اب امن و امان کے بھی آپ خود ذمہ دار ہونگے پچھلے سال پندرہ دن کی اجازت ملنے سے کتنے لوگ ہلاک ہوئے تھے نتیجتاً خود حکومت پنجاب نے پابندی لگا دی تھی آپ کی جو مرضي آئے کریں لیکن عدالت عظمیٰ میں از خود نوٹس کی سماعت جاری رہے گی خواہ مخواہ میں عدالت کو پارٹی نہ بنائیں آپ کے غلط اقدا کی وجہ سے جب لوگ مرتے ہیں تو وہ گالیاں عدالت کو دیتے ہیں ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کی کارروائی کے لئے پریس اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے سلمان غنی چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کمیشن کی پریس کانفرنس کی کاپیاں طلب کرلی ہیں مزید سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردی گئی ہے پتنگ بازی کے حوالے سے از خود نوٹس کارروائی کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں نو رکنی لارجر بینچ نے کی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پنجاب نے پتنگ بازی کی اجازت کیلئے نیا آرڈیننس جاری کیا ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت پنجاب نے ایک دفعہ پھر پتنگ بازی کی اجازت دیدی ہے اور اس پر پریس کانفرنس بھی کی ہے آپ لوگ اب خود ہی بسنت کا لفاظ استعمال کررہے ہیں بعد ازاں چیف جسٹس نے ایک نجی ٹی وی چینل کے نمائندے کو طلب کیا اور اسے ہدایت کی کہ سلمان غنی کی پریس کانفرنس کی کاپی عدالت کو فراہم کی جائے اگر انہوں نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے تو اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکے۔

علاوہ ازیں انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی ہدایت کی کہ وہ بھی پریس کانفرنس کی کاپی فراہم کریں۔ اس بات پر چیف جسٹس آف پاکستان نے انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ خود ہی حکومت پنجاب آرڈیننس جاری کرتی ہے اور بعد ازاں لوگوں کے مرنے پر واپس بھی لے لیتی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پچھلے سال نو افراد ہلاک ہوئے تھے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا ڈیٹا غلط ہے نو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے اور حکومت پنجاب کو خود پابندی لگانا پڑی تھی مزید سماعت پریس کانفرنس کی کاپی کے فراہم ہونے کے بعد کی جائے گی۔