آزاد اور مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں مقبول بٹ کی 23ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی

مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال‘ آزاد کشمیر کے آٹھوں اضلاع میں بھی شدید بارش کے باوجود ریلیاں ‘ جلسے جلوس‘ سیمینار کا انعقاد۔تحریک آزادی کشمیر کو طاقت کے زور پر دبایا نہیں جا سکتا‘ آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی۔ مقررین کا خطاب

اتوار 11 فروری 2007 16:16

آزاد اور مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں مقبول بٹ کی 23ویں برسی عقیدت ..
سرینگر+مظفر آباد + میر پور+کوٹلی+باغ+اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 11فروری2007 ) آزاد اور مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں ممتاز کشمیری حریت پسند اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی مقبول بٹ شہید کی 23ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی ۔ برسی کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ شدید بارش اور سردی کے باعث آزاد کشمیر کے آٹھوں اضلاع میں ریلیاں ‘ جلسے ‘ جلوس اور سیمینارز کا انعقاد کیا گیا جس میں مقبول بٹ شہید کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق آزاد اور مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں ممتاز کشمیری حریت پسندوں اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی مقبول بٹ شہید کی 23 ویں برسی اتوار کے روز عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی اور ریلیاں اور مظاہرے کئے گئے جس میں مقبول بٹ شہید کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

(جاری ہے)

آزاد کشمیر کے آٹھوں اضلاع میں مقبول بٹ شہید کی برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی اس موقع پر خراب موسم کے باوجود مظفر آباد اور سرینگرمیں تمام پروگرام شیڈول کے مطابق جاری رہے۔

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ اوراین ایس ایف کے زیر اہتمام ریلیاں جبکہ پی این پی ‘ این ایس ایف سردار عادل گروپ ایس ایل ایف افضال سلہریا اور نیشنل لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام بھی سیمینار منعقد ہوئے ۔ اپر اڈا مظفر آباد میں این ایس ایف اور نیب کے زیر اہتمام جلسہ ام سے خطاب کرتے ہوئے این ایس ایف کے صدر محمود بیگ ‘ نیب کے صدر پروفیسر خلیق اپناکے چیئرمین سلیم اعوان اور دیگر نے اپنے خطاب میں مقبول بٹ کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔

مختلف پروگراموں سے راجہ نادر خان گلگتی ‘ کرنل (ر) وجاہت ‘ شوکت مقبول بٹ ‘ ذوالفقار بٹ ‘ ظہور بٹ ‘ شجاعت کاظمی اور دیگر نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقبول بٹ نے جس مقصد کیلئے قربانی دی ہے اس کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی۔ تقسیم کشمیر کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اور پاک بھارت مذاکرات میں کشمیریوں کی شمولیت ناگزیر ہے۔ ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں نے محض بس سروس شروع کرنے کے لئے قربانیاں نہیں دیں۔ مقررین نے کہا کہ اگر کشمیر کو تقسیم کیا گیا تو تحریک ختم نہیں ہو گی بلکہ مزید زور پکڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آزادی کی جدوجہد دہشت گردی ہے تو یہ دہشت گردی جاری رہے گی۔