اے پی سی کا نام بدل کر ایم پی سی رکھ دیا گیا،یکم مارچ سے 30اپریل تک پنجاب بھر میں سیمینارز منعقد کئے جائینگے ،پیپلز پارٹی پنجاب

پیر 12 فروری 2007 16:05

اے پی سی کا نام بدل کر ایم پی سی رکھ دیا گیا،یکم مارچ سے 30اپریل تک پنجاب ..
لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12فروری۔2007ء) پیپلز پارٹی پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات فرزانہ راجہ نے کہا ہے کہ یکم مارچ سے 30اپریل تک پنجاب بھر میں ”استحکام پاکستان ،شہید بھٹو کا فلسفہ،،اور ” پاکستان کی تعمیر اور بھٹو خاندان کی قربانیاں‘،کے موضوع پر سیمینارز منعقد کئے جائینگے ۔ پنجاب کے حکمران صرف ایک ایجنڈے کی تکمیل چاہتے ہیں خہ جنرل مشرف کو وردی سمیت کس طرح منتخب کروانا ہے ۔

انہیں عوام سے کوئی سروکار نہیں اسی وجہ سے مہنگائی اور بے روزگاری میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ۔ وہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی پنجاب شعبہ اطلاعات کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دے رہی تھیں ۔اجلاس میں ضلعی اور ڈویژنل سیکرٹریز اطلاعات نے شرکت کی ۔ فرزانہ راجہ نے کہا کہ اے پی سی کا نام بدل کر اب ایم پی سی رکھ دیا گیا ہے کیونکہ ہم اے پی سی کو ملٹی پارٹیز کانفرنس بنانا چاہتے ہیں اور اس پر میاں نواز شریف نے آمادگی ظاہر کردی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ یکم مارچ سے 30اپریل تک پنجاب بھر میں سیمینارز منعقد کئے جائینگے جس میں عوام کو ملک کی موجود ہ صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا اور عوام کو انتخابات کیلئے تیار کیا جائیگا ۔ اس سلسلہ میں 24مارچ کو لاہور جبکہ 25مارچ کو دیگر اضلاع میں سیمینارز منعقد ہونگے میں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں کیونکہ حکمرانوں نے کراچی کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی کر کے اصل میں عام انتخابات کیلئے ریہرسل کی ہے جس کو روکنے کیلئے تمام جماعتوں کو اکٹھے ہو کر تحریک چلانا ہوگی ۔

ہم گزشتہ سات سالوں سے آمریت کیخلاف تحریک چلا رہے ہیں تحریک کامطلب ڈنڈے اٹھا کر سڑکوں پر آنا نہیں بلکہ جدوجہد کرنا ہے جو ہم کررہے ہیں ۔ اجلاس میں چھ قراردادیں بھی متفقہ طور پر منظور کی گئیں جن میں بینظیر بھٹو کی قیادت پر اعتماد کااظہار ،ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں بینظیر بھٹو کی وطن واپسی انکے خلاف بنائے گئے مقدمات کو واپس لینے اور ملک میں لاء اینڈ آرڈر کی خطرناک صورتحال پر تشویش کا اظہار ،کراچی کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی اور پولیس افسران کے تبادلوں میں حکومتی پسند اور نا پسندیدگی کے طرز عمل کی شدید مذمت کی گئی ۔

ایک اور قرارداد میں اٹک میں پیپلز پارٹی کے چھ کارکنوں کی ہلاکت اور روزنامہ دی پوسٹ کے ایڈیٹر عدنان شاہد کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور دعائے مغفرت کی گئی۔