عالمی بینک کے غیر جانبدار ماہرین نے بگلیہار پاور پروجیکٹ کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف قرار دیتے ہوئے بھارت کو ڈیم کا ڈیزائن دوبارہ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔۔۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی لیاقت جتوئی کی پریس کانفرنس،بگلیہار ڈیم کی تعمیر، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی،بھارت

پیر 12 فروری 2007 18:08

عالمی بینک کے غیر جانبدار ماہرین نے بگلیہار پاور پروجیکٹ کو سندھ طاس ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12فروری۔2007ء) عالمی بینک غیر جانبدار ماہرین نے بگلیہار پاور پروجیکٹ کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف قرار دیتے ہوئے بھارت کو ڈیم کا ڈیزائن دوبارہ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے ۔اسلام آبادمیں وفاقی وزیر پانی و بجلی لیاقت علی جتوئی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر جانبدار ماہرین نے بگلیہار پاور پروجیکٹ میں بھارت کو فری بورڈ لیول چار اعشاریہ پانچ سے کم کرکے تین میٹر اور لیول آف انٹیک آٹھ سو اٹھارہ میٹر سے بڑھاکر آٹھ سو ایکس میٹر کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ پاور کنٹرول بھارت کے پاس نہ رہے ۔

ماہرین نے ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بھی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے سینتس اعشاریہ دو دو ملین کیوبک میٹر سے کم کرکے بتیس اعشاریہ پانچ ملین کیوبک میٹر کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

(جاری ہے)

بجکہ اسپیڈ وہیل آٹھ سو آٹھ میٹر لیول پربنانے کی اجازت دی ہے ۔وفاقی وزیر نے کہاکہ غیر جانبدار ماہرین کی رائے سے سول ورکس میں تبدیلیوں کے باعث بھارت کو پریشانی کو سامنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی کابینہ نے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر روکنے کے بھی احکامات جاری کردیے ہیں ۔پاکستان نے ذمہ دار ملک ہوتے ہوئے قانونی راستہ اختیار کیا جس سے اسے فتح حاصل ہوئی ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کا آرٹیکل نائن دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کے طریقہ کار کو واضح طور پر بیان کرتا ہے اور یہ فیصلہ سی آرٹیکل کے مطابق ہے۔

پاکستان مسئلے کے حل کے لئے عالمی بینک اور غیر جانب دار ماہرین کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ ادھر بھارت نے کہا ہے کہ بگلیہار ڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے وزیر توانائی رنزین جورا نے کہا کہ عالمی بینک کے ماہرین کی طرف سے سفارشات کے مسودے میں ڈیم کی اونچائی ڈیڑھ میٹر کم کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔

پاکستان نے دریائے چناب پر بھارت کی جانب سے بگلیہار ڈیم کی تعمیر کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیم کی اونچائی کم کر دی جائے گی تاہم منصوبے پر کام جاری رہے گا۔ 1960ء میں کئے گئے معاہدے کے تحت دریائے راوی، بیاس اور ستلج کا پانی بھارت استعمال کر سکتا ہے جبکہ دریائے سندھ، جہلم اور چناب کے پانی پر پاکستان کا حق ہے اور ان دریاؤں پر بھارت پاکستان کی پیشگی اجازت کے بغیر کوئی ڈیم تعمیر نہیں کر سکتا۔ پاکستان نے بگلیہار ڈیم کی بلا اجازت تعمیرپر عالمی بینک سے رجوع کیا تھا جس کے ماہرین نے ڈیم کی تعمیر پر پاکستان کے اعتراضات کو تسلیم کر لیا اور بھارت سے ڈیم کا ڈیزائن تبدیل کرنے کو کہا ہے۔