ایران نے اقوام متحدہ کی ڈیڈ لائن مسترد کر دی، یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کا اعلان،یورینیم کی افزدوگی ترک کرنے کی باتیں ماضی کا حصہ بن گئی ہیں، افزدوگی کا عمل جاری رکھیں گے،امریکہ صیہونی حکومت کو فروغ دے کر مشرق وسطیٰ میں توانائی کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، مقتدی الصدر کی ایران موجودگی کا دعویٰ امریکہ کی نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد علی حسینی کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

اتوار 18 فروری 2007 20:48

ایران نے اقوام متحدہ کی ڈیڈ لائن مسترد کر دی، یورینیم کی افزودگی جاری ..
تہران (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18فروری۔2007ء) ایران نے اقوام متحدہ کی جانب سے یورینیم کی افزودگی ترک کرنے کے حوالے سے دی گئی ڈیڈ لائن مسترد کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ نہ تو اس قسم کا کوئی ارادہ رکھتا ہے اور نہ ہی یورینیم افزودگی ترک کرے گا، کیونکہ یہ باتیں اب پرانی ہو چکی ہیں اور ان میں کوئی قانونی یا منطقی بات نہیں، عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون اور مسئلے کے حل کیلئے یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، امریکہ اسرائیل کی صیہونی حکومت کو مضبوط کر کے خطے میں توانائی وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، ایران میں مقتدی الصدر کی موجودگی کا دعویٰ ایران کیخلاف امریکی نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے، ایران عراق میں ہونے والے حملوں میں ملوث نہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کے روز ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد علی حسینی نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ ایران حساس یورینیم کی افزودگی ترک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اقوام متحدہ کی ڈیڈلائن کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کے ساتھ جوہری تنازعہ کے حل کے اور بھی کئی راستے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یورینیم افزودگی کی افزودگی اب ماضی کی بات بن گئی ہے اور اس کا کوئی قانونی یا منطقی جواز نہیں ہے اور یہ ناقابل تسلیم ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے ایران کو ڈیڈ لائن دے رکھی ہے کہ اگر اس نے 21 فروری تک یورینیم کی افزودگی ترک نہ کی تو اس کیخلاف مزید پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔ حسینی نے مزید کہا کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ ہاویئر سولاناکے ساتھ مسئلے کے حل کی تلاش کیلئے سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ صیہونی حکومت کی سیکورٹی کو فروغ دے کر مشرق وسطیٰ میں توانائی کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق پر غلط طریقے سے حملہ کیا گیا اور یہاں خطے میں عدم سلامتی کا کہہ کر بڑے پیمانے پر اخراجات کئے گئے۔ انہوں نے عراق میں تشدد کے واقعات میں ایران کے ملوث ہونے کے امریکی الزام کو مسترد کر دیا اور کہاکہ ایران کا اس میں کوئی ہاتھ نہیں اور تمام امریکی حکام بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کے پاس اس بات کے ثبوت نہیں ہیں۔

حسینی نے مزید کہا کہ ایران اور مشرق وسطیٰ کا امن پوری دنیا کی سلامتی سے مشروط ہے اور ان کی مثال کڑی اور چین کی ہے اور کسی بھی کڑی کا کمزور ہونا پوری چین کیلئے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے ایران پر ممکنہ امریکی حملے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس قسم کی اگر کوئی کارروائی ہوتی ہے تو اس کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ جوہری معاملے پر تعاون جاری رکھے گا۔

ترجمان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کیخلاف نئی قرارداد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران اور اس کے مسئلے کا حل تلاش کرنے والے فریقین کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات میں ڈیڈ لائن ختم کرنے کیلئے بھی کوشاں ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران میں عراقی شیعہ رہنما مقتدی الصدر کی موجودگی کے دعوے مسترد کر دیئے اور کہا کہ وہ ایران میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقتدی الصدر کی ایران میں موجودگی کا دعویٰ امریکہ کی ایران کیخلاف نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے پہلے امریکی حکام نے کہا تھا کہ مقتدی الصدر عراق سے چلا گیا ہے اور ایران نے اسے ویزہ نہیں دیا جبکہ بعد میں کہا کہ وہ ایران میں ہے یہ دعوے بے بنیاد ہیں۔