جسٹس افتخار کے خلاف لگائے گئے الزامات

جمعہ 9 مارچ 2007 19:46

جسٹس افتخار کے خلاف لگائے گئے الزامات
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9مارچ۔2007ء)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے جو الزامات عائد کرکے صدرمملکت جنرل پرویز مشرف نے آئین کے آرٹیکل209کے تحت سپریم جوڈیشنل کونسل میں ریفرنس دائر کیا ہے اس سلسلہ میں ذرائع کے مطابق جسٹس افتخار محمد چوہدری آئین میں دیئے گئے اپنے پروٹوکول سے زائد مراعات لیتے رہے جبکہ انہوں نے اپنے بیٹے ڈاکٹر ارسلان جو بلوچستان حکومت کے ملازم تھے انہیں غلط طریقہ کار اختیار کرکے پولیس میں ایس پی بنایا اور صوبوں میں وہ ہیلی کاپٹر استعمال کرتے تھے جبکہ انہیں1600سی سی گاڑی استعمال کرنے کا اختیار تھا جبکہ وہ مرسیڈیزگاڑی استعمال کرتے رہے اسی طرح جسٹس افتخارچوہدری جب بھی صوبوں یا دیگر علاقوں کے دورے پر جاتے تھے تو وہ گارڈ آف آنر لیا کرتے تھے اور اپنی سیکورٹی پر تعینات اہلکاروں کو نقاب پہن کر حفاظتی ڈیوٹی انجام دینے کی ہدایات دی گئی تھیں۔

(جاری ہے)

جبکہ سپریم کورٹ کے وکیل نعیم بخاری نے چیف جسٹس کے نام کھلے خط میں جو الزامات عائد کیے تھے ان میں کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس نے پشاور گارڈ آف آنر پیش کئے جانے کی خواہش ظاہر کی ، ملتان میں فاتحہ خوانی کیلئے پنجاب حکومت کا طیارہ اور شیخوپورہ میں فاتحہ کیلئے پنجاب حکومت کا ہیلی کاپٹر جبکہ حیدر آباد میں ہائی کورٹ کی تقریب میں شرکت کیلئے سندھ حکومت کا طیارہ استعمال کیا گیا ۔

اسی طرح چیف جسٹس کی رہائش گاہ اور چیبمر کی تزئین وآرائش پر بھاری رقم خرچ کی گئی ، لاہور میں سپریم کورٹ ججز گیسٹ ہاؤس میں ایک ونگ ریزرو کرایا گیا ، جبکہ سندھ کے چیف جسٹس کی سرکاری رہائش گاہ پر مستقبل قبضہ کر لیا گیا جو مجبورا اپنے والد کی رہائش گاہ کی بیس منٹ میں رہائش پذیر ہیں ۔ نعیم بخاری نے کہا کہ ڈاکٹر شیر افگن کی درخواست زبانی طورپر رد کر دی گئی لیکن تحریری طورپر اسے منظور کرلیا گیا ، انہوں نے اپنے خط میں یہ بھی الزام لگایا کہ چیف جسٹس کی طرف سے وکلاء کے ساتھ غیر مہذبانہ رویہ اختیار کیا جاتا ہے ، خط میں جسٹس افتخار کے بیٹے ڈاکٹر ارسلان پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ انہوں نے سی ایس ایس کے امتحان میں انگلش میں 100 میں سے 16 نمبر حاصل کئے ، وہ بی ایم ڈبلیو سیریز کی گاڑی استعمال کرتے ہیں ۔