بھارتی سپریم کورٹ کا سزائیں پوری کرنیوالے پاکستانیوں سیت غیر ملکی قیدیوں کی فوری رہائی کا حکم۔ قیدی ملکی ہو یا غیر ملکی قانون سب کیلئے برابر ہے‘ سزا پوری ہونے کے باوجود کسی کو قید میں نہیں رکھا جاسکتا‘ عدالت کے ریمارکس۔۔مقبوضہ جموں وکشمیر کی ریاستی حکومت اور متعلقہ اداروں سے 4 ہفتے کے اندر اندر غیر ملکی قیدیوں کی فہرست طلب

اتوار 22 اپریل 2007 12:11

بھارتی سپریم کورٹ کا سزائیں پوری کرنیوالے پاکستانیوں سیت غیر ملکی ..
نئی دہلی (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار 22 اپریل 2007) بھارتی سپریم کورٹ نے آخر کار سزا پوری ہونے کے باوجود جیلوں میں قید غیر ملکیوں کو رہا نہ کرنے کا نوٹس لے لیا اور حکم دیا ہے کہ سزائیں پوری کرنیوالے قیدیوں کو فوری طور پر متعلقہ حکام کے ہوالے کیا جائے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جموں وکشمیر سٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر بھیم سنگھ کی جانب سے دائر کردہ رٹ پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے دیا۔

سپریم کورٹ کا بینچ جسٹس اے کے میتھور اور جسٹس ترن چھتر جی پر مشتمل تھی۔ درخواست گزار بھیم سنگھ نے اپنی درخواست دی بھارتی جیلوں میں قید آزاد جموں وکشمیر ‘ پاکستان‘ لبنان‘ افغانستان اور دیگر ممالک کی 124 قیدیوں کی اسیری کو چیلنج کررکھا ہے۔ جو سزائیں پوری ہونے کے باوجود مختلف جیلوں میں قید ہیں۔

(جاری ہے)

درخواست گزار نے رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کے کسی بھی قیدی (خواہ غیر ملکی بھی ہو) کو دو سال سے زیاہ قید میں نہیں رکھا جاسکتا یا جو قیدی سزائیں پوری کرچکے ہوں اور اس کے باوجود ان کو رہائی نہ دی جائے درخواست میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کو غیر قانونی طور پر جیل میں رکھنا بھارتی آئین کے آرٹیکل 21 کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت سزائیں پوری ہونیوالے قیدیوں کو فوری رہائی اور ان کو متعلقہ حکام کے حوالے کرنے کیلئے احکامات جاری کریں سپریم کورٹ کے بینچ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قیدی ملکی ہو یا غیر ملکی قانون سب کے لئے برابر ہے اور کسی بھی قیدی کو سزا پوری ہونے کے باوجود قید میں نہیں رکھا جاسکتا کیونکہ نہ صرف قیدیوں بلکہ انسانی حوق کا معاملہ ہے اس لئے اس پر کوتاہی نہیں کرسکتے۔

عدالت نے جموں وکشمیر کی ریاستی حکومت اور بھارت وزارت داخلہ کے متعلقہ اداروں سے ان قیدیوں کے تفصیلی کوائف چار ہفتوں کے اندر اندر طلب کرلئے۔ واضح رہے کہ بھارت کی جیلوں میں ہزاروں کی تعداد میں پاکستان آزاد جموں وکشمیر اور دیگر ممالک کے قیدی موجود ہیں جو سزائیں پوری ہونے کے باوجود قید میں ہیں اس سلسلے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان متعدد بار قیدیوں کی تفصیلات کے تبادلے اور ان کو رہائی دینے پر اتفاق بھی طے پاگیا ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا موقف ہے کہ بھارت ہزاروں کی تعداد میں قید قیدیوں کی تفصیلات نہیں فراہم کررہا۔

ان قیدیوں میں سینکڑوں کی تعداد میں ایسے قیدی بھی شامل ہیں جو مظالم سے اپنے ہوش و ہواس کھو بیٹھے ہیں یا ظلم و ستم برداشت نہ کرسکنے کے باعث انتقال کرگئے ہیں۔