سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کی امام بارگاہ علی رضا پر خودکش بم حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ گل حسن کو باعزت بری کر دیا

پیر 7 مئی 2007 15:09

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کی امام بارگاہ علی رضا پر خودکش بم حملے کے مبینہ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7مئی۔2007ء) سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کی امام بارگاہ علی رضا پر خودکش بم حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ گل حسن کو باعزت بری کر دیا ہے۔جسٹس رحمت حسین جعفری اور جسٹس افضل سومرو پر مشتمل ڈویڑن بینچ نے پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔سنہ دو ہزار چار میں محمد علی جناح روڈ پر واقع امام بارگاہ علی رضا پر ایک خود کش حملے میں بائیس افراد ہلاک ہوگئے تھے اور پولیس نیگل حسن کو اس دھماکے کا منصوبہ ساز قرار دیتے ہوئیگرفتار کیا تھا۔

انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج حق نواز بلوچ نے نومبر دو ہزار چار میں ملزم کو بائیس مرتبہ پھانسی، عمر قید اور تینتیس لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔استغاثہ کا کہنا تھا کہ کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے افراد آصف چھوٹو، فواد،گل حسن اور محمد علی کھتری نے ایل ِ تشیع مسلمانوں کی ہلاکت اور ان کے ذہنوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

(جاری ہے)

گل حسن نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس کا عدالت نے پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے حکم جاری کیا کہ اگر گل حسن پر اور کوئی مقدمہ نہیں تو اسے رہا کیا جائے۔یاد رہے کہ گل حسن لیاری سے تعلق رکھنے والی مبینہ خودکش بمبار بہنوں عارفہ اور صبا کے ماموں ہیں، جو لاپتہ ہوگئیں تھیں بعد میں ان کی صوبہ سرحد سے گرفتاری کی خبریں شائع ہوئی تھیں۔

انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے لاپتہ افراد کی جاری کردہ فہرست میں بھی دونوں بہنوں کے نام واپس لوٹنے والے افراد میں شامل ہیں۔ان لڑکیوں کے بھائی عابد بلوچ کا کہنا تھا کہ ان کے ماموں گل حسن نے گرفتاری کے بعد انہیں بتایا تھا کہ اگر اس کی گرفتاری ایک دن بعد ہوتی تو عارفہ کراچی کے علاقے کھارادر میں ایک امام بارگاہ پر خودکش حملہ کر چکی ہوتی۔