پولیس کو کچھ شواہد ملے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایڈیشنل رجسٹرار کا قتل ڈکیتی کے دوران ہوا۔وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر خان پاؤ۔۔حماد رضا کا قتل ڈکیتی کی واردات کا نتیجہ نہیں بلکہ ٹارگٹ کلنگ ہے‘اہل خانہ اور رشتہ داروں کا موقف
جمعرات 17 مئی 2007 13:37
(جاری ہے)
ایک سوال پر آفتاب شیرپاوٴ نے بتایا کہ حماد رضا کے گھر سے ڈاکووٴں نے زیوارت اور نقدی بھی لوٹی ہے اور اس بارے میں پولیس مقتول کے اہل خانہ سے بیان لینے لاہور جا رہی ہے جس کے بعد ضمنی ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جو ثبوت انہیں ملے ہیں ان کی بنا پر وہ پرامید ہیں کہ جلد ہی قاتلوں کو گرفتار کرلیا جائے گا۔دوسری جانب مقتول کی بیوہ کے قریبی عزیز خالد علی شاہ نے کہا کہ تاحال کوئی ملزم گرفتار ہوا نہ تفتیش مکمل اور ایسے میں وزیر داخلہ کا اس واقعہ کو ڈکیتی قرار دینا معنی خیز ہے۔ہم اب بھی اپنی بات پر قائم ہیں کہ حماد کا قتل ٹارگٹ کلنگ ہے اور اب چونکہ سپریم کورٹ اس کیس کی نگرانی کر رہی ہے اس لیے میں اس بارے میں مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا۔جب ان سے پوچھا کہ کیا کسی نے انہیں ڈرایا دھمکایا ہے تو انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ کچھ بھی نہیں کہنا چاہتے۔دریں اثناء ڈسٹرکٹ مینیجمینٹ گروپ کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران کی تنظیم نے حماد رضا کی یاد میں ایک تعزیتی اجلاس منعقد کیا جو کہ اپنی نوعیت کا غیر معمولی واقعہ ہے۔اجلاس میں افسران نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔ڈی ایم جی ایسو سی ایشن نے تفتیش سے قبل حماد رضا کے بہیمانہ قتل کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے ڈکیتی کی واردات قرار دینے کی شدید مذمت کی۔ سرکاری افسران نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر حماد رضا جیسے ایماندار افسر کے قاتلوں کو سزا نہیں ہوئی تو بیوروکریسی کے لیے اپنے فرائض سرانجام دینا مشکل ہوجائے گا۔واضح رہے کہ حماد رضا کو 14 مئی کو فجر کے وقت اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ میں نامعلوم افراد نے گھس کر گولی ماردی تھی۔ مقتول کے والد اور بیوہ نے کہا تھا کہ یہ ’ٹارگٹ کلنگ‘ ہے اور ڈکیتی کی واردات نہیں۔ کیونکہ ان کے بقول قاتلوں نے مقتول کے موبائل فون کے علاوہ کوئی چیز نہیں لوٹی۔ دوسری جانب واقعہ کے فوراً بعد سے پولیس اسے ڈکیتی کی واردات قرار دے رہی ہے-حماد رضا کے قتل کے بعد عملی طور پر چیف جسٹس کے وکلاء نے کہا تھا کہ وہ چیف جسٹس کے مقدمے میں ایک اہم گواہ تھے۔واقعہ کے فوری بعد سپریم کورٹ کے تمام جج اور چیف جسٹس افتخار محمد چودھری مقتول کے گھر گئے تھے اور قائم مقام چیف جسٹس رانا بھگوانداس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ کے دو سینئر ججوں جسٹس جاوید اقبال اور جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو پولیس تفتیش کی نگرانی پر مامور کیا تھا۔قائم مقام چیف جسٹس نے پولیس کو روزانہ پیش رفت کے بارے میں ہدایت کی تھی کہ وہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو مطلع کریں اور نگرانی کرنے والے جج صاحبان کو کہا تھا کہ وہ جو مناسب سمجھیں دوران تفتیش احکامات جاری کر سکتے ہیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
طویل عرصے بعد پی ٹی آئی لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں جلسے کرنے میں کامیاب
-
گندم کٹائی مہم کا افتتاح، مریم نواز نے گندم کی کچی فصل ہی کاٹ دی
-
اپوزیشن کا آصفہ بھٹو کی حلف برداری پر شور شرابے سے لگتا یہ ایک نہتی لڑکی سے خوفزدہ ہیں
-
وزیراعظم کی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ میں ملوث افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایت
-
امارات میں ایئرپورٹ پر پھنسے بیشتر مسافر وطن واپس پہنچ گئے، خواجہ آصف
-
عالمی مالیاتی اداروں کے حکام کا پاکستان کو آئی ایم ایف کا مختصر مدت کا پروگرام لینے کا مشورہ
-
عوام سے درخواست ہے کہ 21اپریل کو پی ٹی آئی امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کریں
-
سعودی کمپنیوں کو تربیت یافتہ آئی ٹی ماہرین بھیجنے کے خواہاں ہیں،وزیر اعلیٰ مریم نواز سے ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے وفد کی ملاقات
-
وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی اماراتی سفیر حمد عبید الزعابی سے ملاقات ،باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
-
صدرزرداری نے ساتویں بارپارلیمنٹ سے خطاب کرکے تاریخ رقم کی
-
سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں باجا بجانے اور شور کرنے پر جمشید دستی اور اقبال خان کی رکنیت معطل کردی
-
اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان سے بات کرنا ہوگی لیکن فی الحال کہیں برف نہیں پگھلی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.