لال مسجد کیخلاف ممکنہ آپریشن ملتوی‘ پولیس اور رینجرز کے دستوں کو ہٹا لیا گیا۔ میلوڈی اور جامعہ حفصہ کے سامنے سروس روڈ ٹریفک کیلئے کھول دی گئی‘ طلباء بدستور الرٹ۔تصادم نہیں مذاکرات چاہتے ہیں‘ معاملے پر طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔وزارت داخلہ

پیر 21 مئی 2007 11:53

لال مسجد کیخلاف ممکنہ آپریشن ملتوی‘ پولیس اور رینجرز کے دستوں کو ہٹا ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار21 مئی2007) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لال مسجد کے خلاف ممکنہ آپریشن کو ملتوی کردیا گیا ہے اور پولیس و رینجرز کے دستوں کو ہٹا لیا گیا تاہم مسجد کے باہر اور اندر طلباء بدستور الرٹ ہیں‘ ادھر وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ معاملے پر طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پیر کی صبح سویرے لال مسجد کے اطراف سے پولیس اور رینجرز کے دستوں کو ہٹا لیا گیا اور مین میلوڈی روڈ اور جامعہ حفصہ کے سامنے سروس روڈ کو کھول دیا گیا جس کے بعد گزشتہ روز سے لیکر اب تک ممکنہ آپریشن کا خطرہ ٹل گیا۔

واضح رہے کہ اتوار کی شام کو لال مسجد کے معاملے پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی تھی اور ممکنہ آپریشن کے لئے پنجاب بھر سے تقریباً بارہ ہزار پولیس کے اہلکار اور بھاری تعداد میں رینجرز کو اسلام آباد طلب کرلیا گیا تھا جس کے جواب میں لال مسجد کی انتظامیہ نے بھی ممکنہ آپریشن کے خلاف تیاریاں شروع کردی تھیں۔

(جاری ہے)

لال مسجد کی انتظامیہ اور انتظامیہ اور طلبہ نے مورچہ بندی کرلی تھی اور مسجد کے آس پاس تمامسڑکوں کو بند کردیا تھا تاہم اتوار اور پیر کی درمیانی شب قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کے اعلیٰ حکام کا اجلاس ہوا جس میں آپریشن ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

گزشتہ شآم جامعہ فریدیہ کے دو سو طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا جن میں بعض طلبہ مزاحمت پر زخمی بھی ہوئے۔ ذرائع ابلاغ کو لال مسجد کے قریب جانے سے روک دیا گیا اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی۔ لال مسجد کی جانب جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے انہیں بند کردیا گیا تھا جبکہ شہر کے داخلی راستوں پر بھاری نفری کے ساتھ سخت تلاشی کا عمل جاری رہا۔

خاردار تاریں‘ سیمنٹ کی سلیں‘ بکتر بند گاڑیاں اور کار لفٹر منگوائے گئے تھے۔ دوسری جانب لال مسجد میں طلبہ نے مسجد کی چھتوں پر مورچے قائم کرلےء مسجد سے لاؤڈ سپیکر پر جہادی ترانوں کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔ اس دوران جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری‘ وفاق المدارس العربیہ کے مولانا سلیم الله خان‘ مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی اور قاری محمد حنیف جالندھری نے آپریشن کے فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ ملک مزید بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ادھر وزارت داخلہ کے ترجمان بریگیڈیئر (ر) جاوید اقبال چیمہ نے اعلان کیا کہ حکومت تصادم نہیں مذاکرات چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملے پر طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔