پاکستان نئے میڈیا قوانین کو ذرائع ابلاغ کی آزادی سلب کرنے کیلئے استعمال نہ کرے، امریکہ،پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے، حالات پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے، ترجمان دفتر خارجہ

بدھ 6 جون 2007 12:11

پاکستان نئے میڈیا قوانین کو ذرائع ابلاغ کی آزادی سلب کرنے کیلئے استعمال ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6جون۔ 2007ء) امریکہ نے حکومت پاکستان کی طرف سے ذرائع ابلاغ پر قدغن لگانے کے فیصلے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان نے نئے میڈیا قوانین کو ذرائع ابلاغ کی آزادی سلب کرنے کے لئے استعمال نہ کرے، پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے اور تمام صورتحال پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے جبکہ ادھر امریکی ارکان سینٹ نے بش انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ حکومت پاکستان پر اس سال عام انتخابات کرنے کا وعدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔

ایک امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے حکومت پاکستان کی طرف سے نئے میڈیا قوانین پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور حکومت پاکستان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ نئے میڈیا قوانین کو ذرائع ابلاغ کی۔

(جاری ہے)

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سین مک کارمک نے گزشتہ روز یہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت کو اظہار رائے اور میڈیا سے متعلق معاشرے میں جنم لینے والی نئی آزادی سے سمجھوتہ کرنا ہوگا۔

ترجمان نے پاکستان میں ذمہ دار میڈیا کے فروغ کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر نئے میڈیا قانون کو ذرائع ابلاغ پر قدغن لگانے کے لئے استعمال کیا گیا تو اس معاملے کی قریب سے نگرانی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان امور مملکت میں میڈیا کے کردار کو تسلیم کرے جبکہ ذرائع ابلاغ پر بھی صحیح اور حقیقی رپورٹنگ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

ادھر امریکی سینٹ کے ارکان نے بش انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں اس سال عام انتخابات کرانے کے وعدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے حکومت پاکستان پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ امریکی سینٹ کے چیئرمین جوزف بائیڈن، خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین ٹام لینٹوس اوررکن کمیٹی ایلینا راس لیٹنن نے وزیر خارجہ کونڈا لیزا رائس کے نام لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ بحران سے عوام میں یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ حکومت اس سال آزادانہ اور غیرجانبدارانہ صدارتی اور عام الیکشن کرانے کا اپنا وعدہ پورا نہیں کرے گی۔

انہوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ پاکستان میں شفاف انتخابات نہ کرائے جانے پر اعتدال پسند جماعتیں اپنی ساکھ کھو بیٹھیں گی جب کہ انتہاپسند گروپ طاقت پکڑ جائیں گے جس کے پاکستانی سوسائٹی پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہوں گے۔امریکی سینیٹرزنے وزیر خارجہ کونڈا لیزا رائس پر زور دیا کہ امریکہ اور پاکستان کا مفاد اسی میں ہے کہ پاکستان میں جلد از جلد جمہوریت بحال ہو۔اس لیے وہ اس سلسلے میں پاکستانی حکومت پر اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔