پاکستان کے مسائل کا حل حقیقی جمہوریت میں ہے۔ امریکہ۔۔حکومت پاکستان آئندہ عام انتخابات کی شفاف اور منصفانہ بنانے کے لئے اقدامات کرے ، پاکستان میں جمہوریت کے استحکام اورآئین کی بالادستی کے حامی ہیں،امریکہ مستقبل میں گوادر میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کرے گا، امریکی نائب وزیر خارجہ رچرڈ باؤچر کی وزیر اعلیٰ بلوچستان و اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات

جمعرات 14 جون 2007 17:58

پاکستان کے مسائل کا حل حقیقی جمہوریت میں ہے۔ امریکہ۔۔حکومت پاکستان ..
کوئٹہ (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار14 جون 2007) امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے مسائل کا حل حقیقی جمہوریت میں ہے ، امید ہے کہ حکومت پاکستان آئندہ انتخابات کو شفاف اور غیر جانبدارانہ بنانے کے لئے اقدامات کرے گی، پاکستان میں جمہوریت کے استحکام ، آئین و قانون کی بالادستی اور آزاد عدلیہ اور آزاد میڈیا پر یقین رکھتے ہیں ۔ مستقبل میں گوادر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیاء رچرڈ باؤچر نے جمعرات کے روز یہاں دورہ کوئٹہ کے دوران بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام یوسف اور بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ممبران سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے دوران رچرڈ باؤچر نے بلوچستان کی صورت حال خاص کر کے القاعدہ اور طالبان کے خلاف کئے گئے حکومتی اقدامات کے حوالے سے معلومات حاصل کیں۔

(جاری ہے)

ملاقات میں طالبان کے خلاف جاری کارروائیوں ، پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی کی صورت حال سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نے رچرڈ باؤچر کو بلوچستان کی سیاسی صورت حال طالبان کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں اور پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی کی صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے امریکی نائب وزیر خارجہ کو بتایا کہ پاکستان کی کوششوں سے پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی آمدورفت میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور متعدد ج طالبان رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔

رچرڈ باؤچر نے پاک افغان سرحد پر کئے جانے والے انتظامات پراطمینان کا اظہار کیا اور طالبان کے خلاف کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔ رچرڈ باؤچر نے کہاکہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں امریکہ کی سرمایہ کار کمپنیاں یہاں سرمایہ کاری میں بے پناہ دلچسپی رکھتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مستقبل میں گوادر میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کی جائے گی۔

رچرڈ باؤچر نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل حقیقی جمہوریت میں ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔ جبکہ بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کچکول علی ایڈووکیٹ ،پشتونخوا میپ کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال، پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی شفیق احمد خان ، خاتون رکن اسمبلی راحیلہ درانی اور سردار اعظم موسیٰ خیل نے بھی جمعرات کو بلوچستان اسمبلی میں امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیاء رچرڈ باؤچر سے ملاقات کی اس موقع پر کچکول علی ایڈووکیٹ نے امریکی نائب وزیر خارجہ کو بلوچستان میں چھاؤنیوں کی تعمیراور اس کے خلاف اسمبلی سے قراداد پاس ہونے کے باوجود چھاؤنیوں کی تعمیر پر عملدرآمد جاری رکھنے ، صوبے میں جاری فوجی آپریشن ، سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں اور خاص کر پاک ایران بھارت سہ فریقی گیس پائپ لائن بلوچستان سے گزرنے اور اس سلسلے میں صوبے کو رائیلٹی نہ دینے اور گوادر پورٹ کو بلوچ عوام کی مرضی و منشاء کے خلاف تعمیر کرنے اور آنے والے الیکشن سے متعلق ایک یادداشت پیش کی ۔

بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کچکول علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے رچرڈ باؤچر کو انتخابی فہرستوں میں اپوزیشن کو نظر انداز کرنے ،آزاد عدلیہ ،بلوچستان کے وسائل کے بارے میں یہاں کے عوام کو اعتماد میں نہ لینے کی وفاق کی ناروا پالیسیوں سے آگاہ کیا ہے۔ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ کو بتایا کہ امریکہ کی دوہری پالیسی سے بلوچستان کے عوام نالاں ہیں ایک جانب امریکہ اپنے آپ کو جمہوریت کا چمپیئن کہتا ہے جبکہ دوسری جانب ہم پر ایک با وردی جرنیل مسلط کیا گیا ہے جن کی موجودگی میں آئندہ عام انتخابات کا انعقادصاف و شفاف طریقے سے ممکن نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے رچرڈ باؤچرپر واضح کیا کہ وفاق نے صوبے کے وسائل تیل و گیس اور دیگر وفاق نے اپنے ہاتھوں میں لے رکھے ہیں اور دوسرے ممالک کے ساتھ معاہدے کرتے وقت بلوچستان کے عوام کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا عوام اور سیاسی جماعتیں وفاق کی ناروا پالیسیوں کی وجہ سے الجھن کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ امریکی نائب وزیرخارجہ کو ایران ، پاکستان بھارت گیس معاہدے سے متعلق اور صوبے میں فوجی چھاونیوں کی تعمیر سے متعلق قرار دادوں کا بھی بتایا گیا ہے اسی طرح لیویز کے پولیس میں انضمام کے خلاف بھی اسمبلی نے جو قرار داد پاس کی اس کے متعلق بھی بتایا ہے کہ سو سال پرانے اور منظم نظام کو ختم کرکے جب پولیس نظام لایا گیا تو اس سے نہ صرف مالیاتی اخراجات بڑھے بلکہ جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے صوبے میں مزاحمتی تحریک زور پکڑ رہی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں عوامی حقوق کی پاداش میں نواب اکبر بگٹی کو شہید کیا گیا اور دیگر سیاسی رہنماوں کو بھی قید و بند کی صعوبتوں کا سامنا ہے ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکن اور بلوچ نوجوان جیلوں میں بند ہیں جن پر ابھی تک کوئی جرم ثابت نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ ان کے بارے میں خاندان کے کسی فرد کو کسی قسم کا علم نہیں خاندان اور بچے انتہائی کوفت کی زندگی گزار رہے ہیں ۔

اس وقت پونے دو لاکھ لوگ یا تو اپنے علاقوں سے ہجرت کرگئے ہیں یا شدید طور پر متاثر ہیں صوبے میں ماورائے آئین و قانون گرفتاریاں ہو رہی ہیں کچلول علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرستوں کے بارے میں ہم نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور ان پر واضح کیا کہ حکومت اپوزیشن کے حلقوں میں ناموں کو کم کر رہی ہے جبکہ حکومتی حمایتی افراد کے حلقوں میں بوگس اور ڈبل اندراج کیئے جارہے ہیں جس پر ہمیں شدید اعتراض ہے ۔