ہر شہری کو برابری کی بنیاد پر انصاف کی فراہمی حکومت کا فرض ہے۔ چیف جسٹس۔۔تمام اداروں اور ہر شہری پر آئین کی پاسداری لازم ہے‘ اختیارات کی تقسیم درست ہو تو تمام ادارے ٹھیک کام کریں گے

وکلاء اور عوام نیک مقصد کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں جس میں ان کی جیت یقینی ہے‘ قانوی کھی بھی غیر متحرک نہیں ہوسکتا، میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے‘ آئین نے تمام ریاستی ستونوں کو آزادی سے کام کرنے کا حق دیا ہے‘ امن کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا،انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ کوئی حکم جاری کرسکتی ہے‘ جسٹس افتخار محمد چوہدری کا فیصل آباد ڈسٹرکٹ بار کے کنونشن سے خطاب

اتوار 17 جون 2007 12:10

ہر شہری کو برابری کی بنیاد پر انصاف کی فراہمی حکومت کا فرض ہے۔ چیف جسٹس۔۔تمام ..
فیصل آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار17 جون 2007) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ہر شہری کو برابری کی بنیاد پر انصاف کی فراہمی حکومت کا فرض ہے‘ ہر ادارے اور شہری پر آئین کی پاسداری لازم ہے‘ اختیارات کی تقسیم کا عمل درست ہو تو تمام ادارے ٹھیک کام کریں گے‘ وکلاء اور عوام نیک اور عظیم مقصد کیلئے جنگ لڑرہے ہیں جس میں ان کی فتح یقینی ہے‘ قانون کبھی غیر متحرک نہیں ہوسکتا تاہم قواتین وقت اور معاشرے کے حالات کے ساتھ ساتھ بدلتے رہتے ہیں‘ سپریم کورٹ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر کوئی حکم جاری کرسکتی ہے‘ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے‘ امن و آشتی کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔

ان خیالات کا اظہا انہوں نےآج فیصل آباد ڈسٹرکٹ بار کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ آئین اور قانون کی پاسداری سے ہی کامیاب ہوسکتا ہے ہر ادارے اور شہری پر آئین کی پاسداری لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اختیارات کی تقسیم کا عمل ٹھیک ہو تو تمام ادارے ٹھیک طریقے سے کام کریں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ قانون کبھی غیر متحرک نہیں ہوسکتا تاہم قوانین وقت اور معاشرے کے حالات کے ساتھ ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔

قانون کی عملداری سے ہی ہم ترقی کرسکتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ بعض اوقات ہم غلطیاں کرتے ہیں لیکن اس کی اصلاح ضروری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عوام اور وکلاء عدلیہ کی آزادی کیلئے نیک اور اعلیٰ جدوجہد کو دیکھ رہے ہیں جس میں ان کی جیت یقینی ہے انہوں نے کہا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے یہ نہ ہوتا تو وکلاء کی تحریک شاید اتنی آگے نہ بڑھتی آئین نے تمام ریاستی ستونوں کو آزادی سے کام کرنے کا حق دیا ہے آئین کی بالادستی کے ساتھ ہی کوئی معاشرہ کامیابہوسکتا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ عوام کی خواہشات کو دبایا نہیں جاسکتا ہر شہری کو برابری کی بنیاد پر انصاف کی فراہمی حکومت کا فرض ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ کوئی بھی حکم جاری کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ قانون کی تشریح کو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پہنچائے جس معاشرے میں امن و آشتی نہیں ہوگی وہ ترقی نہیں کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی عمل داری سے ہی ہم ترقی کرسکتے ہیں یہ درست ہے کہ بعض اوقات ہم غلطیاں کرتے ہیں لیکن ان کی اصلاح ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کبھی میڈیا پر کوئی سیاسی بیان نہیں دیا کیونکہ قانون مجھے اجازت نہیں دیتا اور جس بات کی قانون مجھے اجازت نہیں دیتا میں وہ کام نہیں کرسکتا سیاسی جلسے جلوسوں میں بھی نہیں جاتا اور میری کوشش ہوتی ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان ایسا کام نہ کریں جس سے دوسروں کو انگلی اٹھانے کا موقع ملے انہوں نے کہا کہ جب اختیارات کا دائرہ ہر ڈیپارٹمنٹ تک پھیلایا جائے گا تو تمام ادارے ٹھیک کام کریں گے عدلیہ جب مکمل طور پر آزاد ہوگی تو فیصلے ٹھیک ہونگے انہوں نے کہا کہ پوری قوم اس وقت نوجوان وکلاء کی طرف دیکھ رہی ہے لہذا یہ ثابت قدم رہ کر قانون کی بحالی کیلئے جدوجہد کریں اور اختلافات بھلا کر اتحاد سے کام لیں اور کسی بھی مرحلے پر شائستگی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ وکلاء براددری کا موجودہ کردار قائد اعظم کی صورت میں نمودار ہوا ہے انہوں نے کہا کہ نوجوان وکلاء مجھ سے اتفاق کریں گے کہ جب اختیارات کی تقسیم کا عمل ٹھیک ہوگا تو تمام ادارے ٹھیک کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تمام عدالتیں عوامی مفاد کے کیس میں دلچسپی لیں اور زیادہ سے زیادہ مقدمات کے فیصلے کریں انہوں نے کہا کہ انصاف کا حصول برابری کی بنیاد پر ہونا چاہئے امیر اور غریب کا فرق ختم کرکے یکساں سہولیات میسر ہونی چاہئیں انہون نے کہا کہ میں نے بہت سے مقدمات اور کیسز کا از خود نوٹس لیکر فیصلہ کیا۔

قبل ازیں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے قافلے کا اسلام آباد سے فیصل آباد تک مختلف مقامات پر والہانہ استقبال کیا گیا اور پورے راستے پر چیف جسٹس کے قافلے پر منوں کے حساب سے پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔