بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض نے شدت اختیار کرلی، نوے فیصد متاثرین اب تک امداد سے محروم ۔ میرانی ڈیم میں پانی کی سطح خطرے کی حد تک پہنچ گئی ۔۔سیلاب سے متاثر اضلاع میں وبائی امراض نے شدت اختیار کرلی ۔۔۔ میڈیکل ٹیمیں نہ بھیجی گئیں تو بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ انسانی حقوق کمیشن

منگل 3 جولائی 2007 12:05

بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض نے شدت اختیار کرلی، ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2جولائی۔ 2007ء) بلوچستان کے سیلاب سے متاثر اضلاع میں گیسٹرو، ملیریا ،جلدی اور دیگر وبائی امراض نے شدت اختیار کرلی ہے ، انسانی حقوق کمیشن نے صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہاہے کہ فوری طور پر میڈیکل ٹیمیں علاقے میں نہ بھیجی گئیں تو بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ پاک فضائیہ نے بلوچستان میں امدادی سرگرمیوں کے لئے ائیر برج قائم کردیا ہے ۔

جعفر آباد کی کھیر تھر کینال میں شگاف پڑنے سے بہتر دیہات زیر آب آگئے ہیں۔تربت سے نمائندے کے مطابق وبائی و جلدی بیماریوں کی وجہ سے سیلاب سے متاثر افراد کی حالت مزید خراب ہوگئی ہے۔ علاقے میں آٹھ روز بعد بھی مواصلاتی رابطہ اور بجلی کا نظام بحال نہیں ہوسکاہے ۔ اب تک صرف دس فیصد متاثرین کو خیمے اور اشیائے خوردونوش پہنچائی جاسکی ہیں۔

(جاری ہے)

کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور دو لاکھ سے زائد متاثرین کو چھ ہیلی کاپٹر ز کے ذریعے امدادی سامان تقسیم کیا جارہاہے۔مقامی آبادی ندی نالوں کا پانی پینے پر مجبور ہے جس کی وجہ سے ان میں جلد اور دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ جانوروں کی لاشیں سڑنے کے باعث ہر طرف بدبو پھیلی ہوئی ہے اور صحت و صفائی کی صورت حال مزید ابتر ہوجانے کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب میرانی ڈیم میں پانی کی سطح اخطرے کی حد تک پہنچ گئی ہے۔ ندی نالوں میں طغیانی کے باعث مختلف دیہات کا رابطہ آپس میں کٹ گیا ہے۔ انسانی حقوق کمیشن کے صوبائی سربراہ ظہور احمد شہوانی نے کہا ہے کہ میڈیکل ٹیمیں فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں نہ بھجوائی گئیں تو بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ ادھر اقوامِ متحدہ سمیت کئی ملکوں نے وزیر اعظم شوکت عزیز کی جانب سے امداد کی اپیل پر سیلاب زدگان کی مدد اور بحالی کی پیش کش کی ہے۔

صوبائی حکام کاکہنا ہے کہ بلوچستان کے بعض علاقوں میں سیلابی پانی کی سطح کم ہورہی ہے اور زمینی راستے بھی کھل رہے ہیں۔ پاک فضائیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اسلام آباد اور کراچی سے مجموعی طور پر سی ون تھرٹی طیاروں کی پینتالیس پروازوں کے ذریعے چار سو ٹن امدادی سامان اورماڑا، پسنی، گوادر، تربت، سبی اور جیکب آباد کے علاقوں میں پہنچایا گیا ۔

پاک فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بھی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اورمتاثرین کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جارہا ہے۔ ملک بھر میں سیلاب سے متاثر علاقوں میں بارہ ہزار دو سو فوجی اور پچیس ہیلی کاپٹرز بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے۔ ادھر جعفر آباد میں کھیر تھر کینال میں گزشتہ روز پڑنے والے شگاف کی چوڑئی ڈھائی سو فٹ ہوگئی ہے۔جس سے باغ ٹیل ،چوکی جمالی ،گندہ واہ ،سون واہ ،لشکر خان اور شاہن طلال سمیت بہتر دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ سعودی عرب کے صوبے تبوک کے گورنر پرنس فہد بن سلطان بن عبد العزیز نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثر ین کیلئے دس لاکھ سعودی ریال کے عطیہ کا اعلان کیا