آپریشن ختم ہونے پر میڈیا کو جامعہ حفصہ کا دورہ کرایا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر۔۔آپریشن کے دوسرے مرحلے کے تحت صفائی کا کام جاری ہے، آپریشن مکمل ہونے بارے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا،جامعہ حفصہ انتظامیہ نے مزاحمت کیلئے 6 سو خندقیں کھودی تھیں، مولانا عبدالعزیز کو بھائی کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت ہو گی،جامعہ حفصہ میں غیر ملکیوں کی موجودگی کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا،میجر جنرل وحید ارشد کی پریس بریفنگ

بدھ 11 جولائی 2007 15:57

آپریشن ختم ہونے پر میڈیا کو جامعہ حفصہ کا دورہ کرایا جائے گا۔ ڈی جی ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار11جولائی 2007) ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل وحید ارشد نے کہا ہے کہ لال مسجد میں آپریشن جاری ہے جس کے دوسرے مرحلے کے تحت مدرسے میں صفائی کا کام کیا جا رہا ہے، آپریشن مکمل ہونے کے بارے میں کوئی ٹائم فریم نہیں دیاجا سکتا، آپریشن کے خاتمے پر میڈیا کو مدرسے کا دورہ کرایا جائے گا ، مولانا عبدالعزیز کو ان کے بھائی کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت ہو گی، جامعہ حفصہ انتظامیہ نے مزاحمت کیلئے 600خندقیں کھودی تھیں،آپریشن 3 جولائی سے 10 جولائی تک جاری رہا، بدھ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک مزاحمت جاری رہی،جامعہ حفصہ میں غیر ملکیوں کی موجودگی کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔

بدھ کے روز یہاں میڈیا کو بریفنگ کے دوران آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل وحید ارشد نے بتایا کہ لال مسجد میں آپریشن ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ جاری ہے اور اس آپریشن میں رات کے وقت تین مزاحمت کار ہلاک ہوئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آپریشن میں 164کمانڈوز نے حصہ لیا تھا جبکہ اس دوران 10 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 33 زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن تین جولائی کو شروع کیا گیا تھا جو 10 جولائی تک جاری رہا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ آپریشن 2 مراحل پر مشتمل تھا پہلے مرحلے میں دہشت گردوں کا خاتمہ کیا گیا جبکہ دوسرے مرحلے میں لال مسجد اور جامعہ حفصہ کی صفائی کا کام کیاجا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ حفصہ کو صاف کئے جانے کے حوالے سے آپریشن کا مقصد وہاں سے تباہ کن چیزوں کو ہٹانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں مزاحمت کو ختم کر دیاگیاہے اور تمام کمروں کو صاف کیا گیا جن میں غازی کی لاش ملی انہوں نے کہاکہ سیکیورٹی فورسز نے کامیابی سے پوری عمارت میں کمانڈو ایکشن کے ذریعے مزاحمت ختم کی ۔

انہوں نے کہاکہ اس مزاحمت کیلئے جامعہ حفصہ انتظامیہ نے 6 سو خندقیں کھودی تھیں جہاں سے سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ لال مسجد کا علاقہ بہت بڑا ہے اس لئے آپریشن میں بہت وقت لگا۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کی صبح ساڑھے دس بجے تک مزاحمت جاری رہی اور مزاحمت کاروں کی جانب سے آخری حملہ اس وقت ہوا جب کہ ابھی تک وہاں بارودی سرنگیں موجود ہیں جو صاف کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے خاتمے پر میڈیا کو مدرسے کا معائنہ کرایا جائے گا اور مولانا عبدالعزیز کو ان کے بھائی کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت دی جائے گی۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے پریس بریفنگ کے دوران مزید بتایا کہ آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ابھی تک وہیں موجود ہیں اور جیسے ہی سیکیورٹی فورسز یہ یقین کر لیں گی کہ وہاں کوئی مزاحمت کار نہیں بچا تو اس وقت لاشیں باہر لائی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک آپریشن مکمل نہیں ہوا جبکہ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جامعہ حفصہ میں غیر ملکیوں کی موجودگی کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا تاہم ہمیں باہر آنے والے لوگوں کے بارے میں اندازہ ہے۔ 10 جولائی سے پہلے 500 افراد باہر آئے تھے جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز 27خواتین اور 3 بچے باہر لائے گئے تھے جبکہ تہہ خانوں میں موجود لوگ عبدالرشید غازی کے ساتھ مارے گئے ہیں اور جب تک اندر پورا علاقہ صاف نہیں ہو جاتا اس کے متعلق ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔

انہوں نے کہاکہ عبدالرشید غازی کی لاش ان کے آبائی گاؤں بھیجی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر وحید ارشد نے کہا کہ آپریشن سے قبل ہلاک ہونے والوں سے متعلق وہ کچھ کہہ سکتے ہیں اور نہ ہی آپریشن مکمل ہونے کا ٹائم فریم دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کے بارے میں بھی ابھی تک کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔