بلوچستان سے آنیوالا سیلابی پانی منچھر جھیل میں داخل۔تربت میں این جی اوز نے ایف سی کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کےبعد امدادی سرگرمیاں بحال کردیں‌

اتوار 15 جولائی 2007 12:03

بلوچستان سے آنیوالا سیلابی پانی منچھر جھیل میں داخل۔تربت میں این جی ..
کوئٹہ (اردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 15 جولائی 2007) بلوچستان سے آنیوالا سیلابی پانی سندھ میں منچھر جھیل میں داخل ہونا شروع ہوگیا ہے جبکہ تربت میں مقامی این جی اوز نے ایف سی کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کےبعد امدادی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردی ہیں۔ دادو سے نمائندے کے مطابق بلوچستان سے آنیوالے سیلابی ریلے سے جوہی میں پانی کی سطح میں معمولی اضافہ ہوا تاہم اس کا بہائو منچھر جھیل کی جانب ہے اور فی الحال مزید کوئی خطرہ نہیں‌ہے جبکہ متاثرہ علاقوں‌میں‌ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

سندھ کے ضلع شہدادکوٹ قمبر میں گیسٹرو اور ڈائریا کے امراض نے شدت اختیار کرلی اور بچوں کی بڑی تعداد ان بیماریوں میں‌مبتلا ہورہی ہے۔ جبکہ سیلاب سے متاثرہ ہزاروں متاثرین نے خضدار روڈ پر عارضی پناہ گاہوں‌میں‌موجود ہیں جہاں پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وفاقی وزیر پهانی و بجلی لیاقت جتوئی نے جوہی میں‌پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہی شہر ڈوبنے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلابی پانی سے میہڑ اور کے این شاہ کی بارہ یونین کونسلوں کے ‌دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ اور تینتالیس ہزار افراد شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ادھر ہزار واہ بند میں‌شگاف کے باعث پانی کی سطح‌مسلسل بلند ہورہی ہے اور تیس دیہات زیرآب آگئے ہیں۔ تربت میں ایف سی کے اہلکاروں اور این جی اوز کے کارکنوں میں کشیدگی ختم ہونے کے بعد این جی اوز نے امدادی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردی ہیں۔

دوسری جانب جعفر آباد سے نمائندے کے مطابق بلوچستان میں ایک ہفتے کے دوران مزید بارشیں نہ ہونے سے پانی کا دبائو کم ہوگیا ہےاور صوبے کے کئی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا ہے۔ فتویجاہ میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے تھے تاہم سیلاب پانی میں‌کمی کی وجہ سے گنداخہ ٹائون اور متعدد علاقوں میں سیلاب کا خطرے ٹل گیا ہے جبکہ پاک فوج کے انجینئرنگ کے شعبے کی کوششوں سے بلوچستان میں بیشتر سڑکیں ٹریفک کےلئے ‌کھول دی گئی ہیں ، جس سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں تیزی آگئی ہے۔