لال مسجد‘ جامعہ حفصہ میں معصوم بچوں کا خون حکومت کو مہنگا پڑے گا۔ شاہ عبدالعزیز۔۔حکومت ہلاکتوں کو چھپا رہی ہے‘ لال مسجد میں جو کچھ کیا گیا ایسا تو مقبوضہ کشمیر‘ بوسنیا‘ فلسطین‘ عراق اور افغانستان میں نہیں ہوا

اتوار 15 جولائی 2007 13:51

لال مسجد‘ جامعہ حفصہ میں معصوم بچوں کا خون حکومت کو مہنگا پڑے گا۔ شاہ ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار15جولائی 2007) متحدہ مجلس عمل کے رکن قومی اسمبلی و لال مسجد تنازعہ کے رابطہ کار مولانا شاہ عبدالعزیز نے کہا ہے کہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ میں معصوم بچوں کا خون حکومت کو مہنگا پڑے گا۔ ایک شخص کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے معصوم بچوں کا قتل عام کیا گیا۔ حکومت ہلاکتوں کو چھپانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ مرنے والوں کو تو چھپایا جا سکتا ہے ورثاء کو کیسے چھپائیں گے۔

لال مسجد میں جو کچھ کیا گیا ایسا تو مقبوضہ کشمیر‘ فلسطین‘ بوسنیا‘ افغانستان اور عراق میں بھی نہیں ہوا۔ لال مسجد میں غیرملکیوں کی موجودگی کے دعوے کرنے والے آج منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔ لال مسجد میں معصوم بچوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ حکومت کو اس کا حساب دینا پڑے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ مولانا شاہ عبدالعزیز مجاہد نے کہا کہ یہ شہیدوں کے خون کی برکت ہے کہ مشرف کو ہر محاذ پر ہزیمت اٹھانا پڑی اور لال مسجد میں دکھائے جانے والے اسلحے کی حقیقت اسی وقت آرمی ترجمان کے منہ پر صحافیوں نے آشکار کر دی۔

انہوں نے کہا کہ کیا غازی شہید نے وہ اسلحہ سجانے کے لئے رکھا تھا۔ شاہ عبدالعزیز نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وہ اس بارے میں جوڈیشل انکوائری کرے تاکہ اس امر کی بھی نشاندہی ہو سکے کہ فورسز کی جانب سے لال مسجد اور جامعہ حفصہ کا انچ انچ شہید ہو گیا لیکن جہاں فورسز تعینات تھیں وہاں کوئی گولیوں کے نشانات کیوں نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر مشرف خود کہتے رہے ہیں کہ مدرسے کے اندر 5000 طالبات موجود ہیں۔

اس وجہ سے آپریشن نہیں ہوتا۔ اب وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم نے 3200 طلبہ و طالبات کو بحفاظت نکال لیا۔ باقی 1600 طلبہ و طالبات کہاں گئے کیا انہیں زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا۔ خود اعجاز الحق نے بھی تسلیم کیا تھا کہ جب مذاکرات کامیابی کی طرف جا رہے تھے تو چوہدری شجاعت حسین کی درخواست پر غازی شہید نے 20 دیگیں کھانے کی منگوانے کا کہا تھا تو کیا وہ 20 دیگیں صرف 70 بندوں نے کھانا تھیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت لاشوں کو چھپا رہی ہے لیکن وہ چھپا نہیں سکیں گے۔ صوبہ سرحد‘ کشمیر‘ بلوچستان‘ پنجاب کے عوام اپنے شہداء کے خون کا انتقام موجودہ حکومت سے لیں گے۔ ہم نے سپریم کورٹ میں رٹ دائر کر دی ہے اور ظالموں کو بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا شاہ عبدالعزیز نے کہا کہ ورثاء اپنے پیاروں کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں جبکہ انتظامیہ اوپر کے دباؤ کی وجہ سے ورثاء کو رسوا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں حکومت اور سیکورٹی فورسز کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ ایک بھی غیرملکی ثابت کر دے۔ سیکورٹی فورسز کی جانب سے جنہیں ازبک باشندے قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ دونوں پنجابی ہیں لیکن حکومت نے بے گناہوں کو شہید کروا دیا جو صرف اور صرف دین کا علم حاصل کرنے آتے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوجی ترجمان کہتے ہیں کہ حکومت نے ہمیں ٹارگٹ دیا تھا ہم نے وہ پورا کر دیا۔ اس کا مقصد ہے کہ وہ ٹارگٹ پورا کرنے آئے تھے۔ ریسکیو کے لئے نہیں۔