طالبان کے ہاتھوں اغوا کئے جانے والے تیئس جنوبی کوریا ئی باشندوں کی فوری اور محفوظ رہائی چاہتے ہیں۔۔۔۔جنوبی کوریا کے صدر رو مووہوآن، کل دوپہر تک جنوبی کوریا نے فوجیں واپس بلانے کا اعلان نہیں کیا تو مغویوں کو قتل کردیا جائے گا۔: طالبان ترجمان قاری یوسف احمدی

ہفتہ 21 جولائی 2007 11:15

طالبان کے ہاتھوں اغوا کئے جانے والے تیئس جنوبی کوریا ئی باشندوں کی ..
سیوئل (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21جولائی۔ 2007ء) جنوبی کوریا کے صدر رو مووہوآن نے کہا کہ افغانستان میں متعلقہ جماعتیں اغوا کئے جانے والے تیئس مغوی جنوبی کوریائی باشندوں کی رہائی یقینی بنانے کے لئے سنجیدہ اقدامات کریں۔ ٹیلویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں جنوبی کوریا کے صدر نے طالبان سے جنوبی کوریا ئی باشندوں کی فوری اور محفوظ رہائی کا مطالبہ کیا۔

ادھر جنوبی کوریا ئی وزرات خارجہ نے افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں تیئس جنوبی کوریائی باشندوں کے اغوا کی تصدیق کی ہے تاہم ان رپورٹس کی تردید کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے تیئس مغویوں کی رہائی کو جنوبی کوریا کے دو سو فوجیوں کے دستے کی واپسی سے مشروط کیا ہے۔ د وسری جانب طالبان نے دھمکی دی ہے کہ اگر جنوبی کوریا نے افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا اعلان نہیں کیا تو طالبان مغویوں کو قتل کردیں گے۔

(جاری ہے)

طالبان ترجمان قاری یوسف احمدی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر جنوبی کوریا نے اتوار کی دوپہر تک افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کاا علان نہیں کیا تو ان مغویوں کو ہلاک کردیا جائے گا۔جنوبی کوریا ئی باشندوں کی بس کو جمعرات کے روز کابل سے قندھار جاتے ہوئے صوبے غزنی سے اغوا کرلیا گیا تھا ۔تاہم دھمکی کے باوجود جنوبی کوریائی حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک افغانستان میں فوجیں تعینات رکھی جائیں گی۔

دوسری جانب جنوبی کوریا نے کہا ہے کہ وہ طے شدہ پروگرام کے مطابق رواں سال کے اختتام تک افغانستان میں تعینات جنوبی کوریائی فوجیں واپس بلانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ جنوبی کوریا ئی وزرات خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق سال کے اختتام تک فوجوں کی واپسی کے منصوبے پر عملدرآمد کا جائزہ لے رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :