طالبان کی جانب سےجنوبی کوریائی شہریوں کی رہائی کے لئے آج دی جانے والی ڈیڈ لائن بھی گزر گئی ۔۔۔۔ اکثر مغویوں کی حالت خراب ،، دو شدید بیمار خواتین کی ہلاکت کا خدشہ ،،،سیول میں موجود مغویوں کے اہلخانہ کا امریکی سفارتخانے کا دورہ امریکی حکام سے مدد کی گزارش

بدھ 1 اگست 2007 14:12

طالبان کی جانب سےجنوبی کوریائی شہریوں کی رہائی کے لئے آج دی جانے والی ..
کابل (اردوپوانئٹ اخبار تازہ ترین01 اگست2007) طالبان کی جانب سےجنوبی کوریائی شہریوں کی رہائی کے لئے آج دی جانے والی ڈیڈ لائن بھی گزر گئی ہے۔ ادھر طالبان نے کہا ہے کہ اکیس مغویوں میں سے اکثر کی حالت خراب ہے لیکن دو خواتین شدید بیمار ہیں جن کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے ۔ طالبان ترجمان قاری محمد یوسف نے بتایا ہے کہ افغان مذاکرات کار وں اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں تعطل آگیا ہے۔

اس سے پہلے طالبان نے خبردار کیا تھا کہ اگر مقررہ ڈیڈ لائن پر حراست میں موجود آٹھ طالبان قیدیوں کی رہائی عمل میں نہیں آئی تو جنوبی کوریائی باشندوں کو قتل کردیا جائے گا۔ افغان حکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں‌ کہ طالبان قیدیوں کو رہا نہیں کیا جائے گا۔ ادھر صوبے پکتیا سے اغوا کئے جانے والے چار ججوں کی لاشیں صوبے غزنی سے مل گئی ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری جانب افغانستان میں یرغمال بنائے جانے والے جنوبی کوریائی باشندوں کی رہائی کے لئے سیول میں موجود ان کے اہلخانہ نے ریلی شکل میں امریکی سفارتخانے کا دورہ کیا اور امریکی حکام سے اس حوالے سے مدد کرنے کی گزارش کی۔

جنوبی کوریا میں اینٹی وار گروپ کے اراکین نے بھی امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا ہے اور جنوبی کوریائی شہریوں کے معاملے پر عدم دلچسپی پر امریکہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔تجزیہ نگاروں کے مطابق جنوبی کوریا کی جانب سے کابل بھیجے جانے والے صدر کے خصوصی نمائندے بھی کابل میں موجود ہیں تاہم جنوبی کوریا کی جانب سے طالبان اور خطے کے حوالے سے درست معلومات نہ ہونے کے سبب جنوبی کوریائی حکومت مشکلات سے دو چار ہے۔

ادھر انسانی حقوق کی عالمی تنطیم ہیومین رائٹس واچ نے طالبان سے مغوی جنوبی کوریائی باشندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔دوسری جانب عربی ٹی وی چینل الجزیرہ نے طالبان کے ہاتھوں یر غمال بنائے جانے والے جرمن شہری کی تقریبا ایک منٹ دورانیہ کی ویڈیو نشر کی ہے۔ ۔دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد بھی اسکولوں اور اساتذہ پر حملے جاری ہیں ۔ذیادہ تر حملے خواتین کے اسکولوں پر ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں اب تک چار اموات رپورٹ کی جاچکی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق افغانستان کے جنوبی صوبوں میں متعدد اسکول بند ہو چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :