پاکستان اور امریکہ کا مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ، ستمبر میں دونوں ممالک کے سٹریٹجک ڈائیلاگ میں ادارہ جاتی میکنزم مرتب کیا جائیگا ،پاکستان کا امریکہ سے آنے والے حالیہ بیانات اور مشروط امداد بارے قانون سازی پر تشویش کا اظہار ، تعلقات باہمی اعتماد کی بنیاد پر قائم ہونے چاہئیں، خورشید قصوری ۔تفصیلی خبر

بدھ 15 اگست 2007 16:23

پاکستان اور امریکہ کا مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ، ستمبر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اگست۔2007ء ) پاکستان اور امریکہ نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ ستمبر میں دونوں ممالک کے سٹریٹجک ڈائیلاگ میں ادارہ جاتی میکنزم مرتب کیا جائیگا۔ جبکہ پاکستان نے امریکہ کی طرف سے آنے والے حالیہ بیانات اور مشروط امداد کے بارے میں قانون سازی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ تعلقات باہمی اعتماد کی بنیاد پر قائم ہونے چاہئیں تاہم امریکہ نے واضح کیا ہے کہ اس کی پالیسی صدر بش اور کنڈولیزا رائس کے بیانات کے مطابق ہے ۔

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیاء رچرڈ اے باؤچر نے بدھ کو دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری سے ملاقات کی اور ان سے پاک امریکہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا ۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے کہا کہ طویل مدت سٹریٹجک ریلیشن شپ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے اور یہ خطے میں پائیدار امن اور سلامتی کی ضمانت بن سکتی ہے۔

انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ یہ تعلقات باہمی اعتماد کی بنیاد پر ہونے چاہئیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کررہا ہے اور ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے دیئے گئے حالیہ بیانات اس ضمن میں منفی اثر رکھتے ہیں وزیر خارجہ نے نائن الیون کمشن  سفارشات ایکٹ 2007ء پر عمل درآمد کے عنوان سے ہونے والی حالیہ قانون سازی پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس میں پاکستان کی سکیورٹی امداد کو مشروط کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون سازی نے پریسلر ترمیم کی یاد دلا دی ہے جس کے دو طرفہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوئے تھے یہ قانون سازی پاکستان امریکہ سٹریٹجک ریلیشن شپ کی روح کے خلاف ہے ۔ رچرڈ باؤچر نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے اقدامات اور قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ طویل مدت سٹریٹجک ریلیشن شپ کا عزم کئے ہوئے ہے۔

دونوں ممالک معیشت  سائنس و ٹیکنالوجی اور سماجی شعبے سمیت تمام شعبوں میں تعاون کررہے ہیں ۔ امریکہ کی طرف سے آنے والے حالیہ بیانات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کی پالیسی صدر بش اور وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس کے بیانات پر مشتمل ہے جو دونوں ملکوں کی پارٹنر شپ کی اہمیت اور مل جل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں ۔ دونوں رہنماؤں نے حالیہ امن جرگہ کے نتائج کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جرگہ کی طرف سے طے کیا گیا طریقہ کار امن کے عمل کو آگے بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوگا ۔

دونوں رہنماؤں نے پاکستان امریکہ سٹریٹجک ڈائیلاگ کے آئندہ مرحلے پر بھی تبادلہ خیال کیا جو ستمبر میں ہوگا اور اس میں پاکستان امریکہ تعلقات کے تمام پہلوؤں بشمول معیشت  تعلیم  توانائی اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے ادارتی طریقہ کار پر بات چیت ہوگی ۔ ملاقات میں پاکستان کی توانائی کی ضروریات اور امریکہ بھارت سول نیوکلیئر ایگریمنٹ پر بھی تبادلہ خیال ہوا ۔ رچرڈ باؤچر کا اس سال یہ پاکستان کا چوتھا دورہ ہے جو دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ مشاورت کا حصہ ہے ۔

متعلقہ عنوان :