جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی 18گاڑیاں لاپتہ، 110سکیورٹی اہلکار سوار تھے ، اہلکاروقت پر اپنی منزل پر نہیں پہنچے لیکن انہیں لاپتہ قرار نہیں دیا جاسکتا، میجر جنرل وحید ارشد

جمعرات 30 اگست 2007 23:07

جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی 18گاڑیاں لاپتہ، 110سکیورٹی اہلکار ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اگست۔2007ء ) جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی 18گاڑیاں لاپتہ ہو گئیں جن میں 110سکیورٹی اہلکار سوار تھے جبکہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل،میجر جنرل وحید ارشد نے اغواء کی اطلاع کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ اہلکاروقت پر اپنی منزل پر نہیں پہنچ سکے لیکن انہیں لاپتہ قرار نہیں دیا جاسکتاکیونکہ علاقے میں موسم خراب ہے ۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق جنوبی وزیرستان سے آنے والے فرنٹیئر کور کے سکیورٹی اہلکاروں کی اٹھارہ گاڑیوں کو نامعلوم افراد نے اغواء کر لیا جبکہ دوسری جانب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وہ دوپہر سے پر اسرار طورپر لاپتہ ہو چکے ہیں جنوبی وزیرستان کے حکام نے اسواقعہ سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے تاہم مقامی ذرائع کے مطابق لاتہ روڈ پر ایف سی کے اہلکار متعدد گاڑیوں میں سوار تھے جو رات تک اپنی منزل تک نہیں پہنچے جس کے باعث اس بات کا خدشہ ہے کہ ان اہلکاروں کو عسکریت پسندوں نے نشانہ بنایا ہے کیونکہ اسلسلے میں گزشتہ 19اہلکاروں کی رہائی کے بعد ایک بار پھر ا س علاقے میں یہ افواہیں گردش کر ررہی ہیں کہ اگر حکومت نے اپنے وعدے کی پاسداری نہ کی اور سہ روزہ معاہدے کے تحت اپنے فیصلے کو انجام تک نہ پہنچایا تو اس کے باعث عسکر یت پسندوں کی جانب سے کسی بھی رد عمل کا خدشہ ہے مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ عسکریت پسندوں جو اس معاہدے کا بار بار مطالبہ کررہے تھے شاید انہوں نے ایک بار پھر متعدد سکیورٹی اہلکاروں کو یر غمال بنا لیا ہے دریں اثناء ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل وحید ارشد نے مختلف ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ اہلکاروں اغواء کر لیا گیا ہو یاوہ لاپتہ ہو گئے ہوں جنوبی وزیرستان ایک بڑا علاقہ ہے جہاں پر فوجی دستوں کی آمد ورفت ہوتی رہتی ہے کئی لوگ وقت پر پہنچ جاتے ہیں اور کئی نہیں پہنچتے بعض اوقات خراب موسم کی وجہ سے بھی راستے میں رک جاتے ہیں وہاں پر موسم خراب ہے اور شدید بارش ہورہی ہے اس لئے درست معلومات حاصل نہیں کی جاسکیں اور اہلکاروں کی مصدقہ تعداد ابھی معلوم نہیں ۔

متعلقہ عنوان :