گرفتاریاں ‘ مارشل لاء یا ایمرجنسی رکاوٹ نہیں بن سکتیں‘ 10ستمبر کو ہر صورت واپس لوٹوں گا۔ نواز شریف۔۔آمروں کے ساتھ کسی صورت مذاکرات نہیں کرینگے کیونکہ ان سے بات چیت ڈکٹیٹروں کا ساتھ دینے کے مترادف ہے‘ حکمرانوں نے شب خون مارنے کی کوشش کی تو سول نافرمانی اور جیل بھرو تحریک شروع کی جا سکتی ہے ۔ فوجی حکومت نے عوام کو ڈاکوں ‘ فاقوں اور ناکوں کے سوا کچھ نہیں دیا ‘ دھماکے ایمرجنسی کی راہ ہموار کرنے کیلئے کروائے جا رہے ہیں ‘ مسلم لیگ (ن) کے قائد کا فیصل آباد میں احتجاجی مظاہرہ کرنے والے کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب۔(تفصیلی خبر)

جمعہ 7 ستمبر 2007 16:27

فیصل آباد (ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین07ستمبر2007) مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں و کارکنوں کی گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتاریاں ‘ ایمرجنسی اور مارشل ہماری راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں ‘ 10 ستمبر کو ہر صورت وطن واپس آؤں گا‘ آمروں کے ساتھ کسی صورت مذاکرات نہیں کریں گے کیونکہ ان سے بات چیت ان کا ساتھ دینے کے مترادف ہے ‘ حکمرانوں نے اگر شب خون مارنے کی کوشش کی تو سول نافرمانی اور جیل بھرو تحریکیں بھی شروع کی جا سکتی ہیں ‘ فوجی حکومت نے عوام کو فاکوں ‘ ناکوں اور ڈاکوں کے سوا کچھ نہیں دیا ‘ 10ستمبر کے بعد فیصلے جی ایچ کیو میں نہیں ہوں گے بلکہ عوام خود کریں گے ‘ دھماکے دہشت گرد نہیں بلکہ خفیہ ایجنسیاں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی راہ ہموار کرنے کیلئے کروا رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں تھانہ گلبرگ کے سامنے رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما راجہ نادر پرویز ‘ ممبر صوبائی اسمبلی رانا ثناء اللہ خان بھی موجود تھے۔ اس دوران نواز شریف نے کہا کہ کارکن گرفتاریوں سے نہ گھبرائیں ‘جمہوری نظام کی بحالی کے لئے قربانیاں دینا پڑتی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ڈکٹیٹروں کے ساتھ مذاکرات کا مطلب اس کا ساتھ دینا ہے اور (ن) لیگ کسی ڈکٹیٹر سے مذاکرات نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ جنرل مشرف کو محفوظ راستہ دینے کا بہانہ کرنے والے حقیقت میں خود محفوظ راستہ چاہتے ہیں مگر عوام کسی کو بھی چور درازے سے اقتدا رمیں آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی ‘ مارشلء اور گرفتاریاں ہمارے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتے ۔

انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے اگر شب خون مارنے کی کوشش کی تو پھر قانون کو ہاتھ میں لینا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ پھر سول نافرمانی اور جیل بھرو تحریکیں بھی شروع کی جا سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ فوجی حکومت نے عوام کو ناکوں ‘ ڈاکوں اور فاقوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔ پنجاب حکومت جنرل مشرف کو خوش کرنے کے لئے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کر رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ 10 ستمبر کے بعد کوئی بھی فیصلہ جی ایچ کیو میں نہیں ہو گا بلکہ اپنی قسمت کا ہر فیصلہ پاکستان کے عوام خود کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسیاں خود مختلف حساس علاقوں میں بم دھماکے کرا رہی ہیں تاکہ ایمرجنسی لگانے کی راہ ہموار کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کسی بھی آئینی ترمیم کیلئے بل اسمبلی اور سینٹ سے منظور نہیں کروا سکتے ان کے ووٹ بدستور کم ہورہے ہیں ۔ (ن) لیگ کے قائد نے کہا کہ جنرل مشرف بدستور آئے روز ایک نئی مشکل میں مبتلا ہو رہے ہیں اور اقتدار کا سورج ڈوبتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کو اب لمبے اندھرے کا سامنا کرنا پڑے گا۔