نواز شریف نہیں جانا چاہتے تھے زبردستی بے دخل کیا گیا‘ لارڈ نذیر کا سپریم کورٹ میں بیان حلفی

منگل 11 ستمبر 2007 13:20

نواز شریف نہیں جانا چاہتے تھے زبردستی بے دخل کیا گیا‘ لارڈ نذیر کا ..
اسلام آباد (ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین11ستمبر2007) لارڈ نذیر احمد نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی جبری دوبارہ جلا وطنی کے حوالے سے ایک بیان حلفی سپریم کورٹ میں جمع کرایا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 10ستمبر 2007ء کو وہ خود نواز شریف کے ساتھ پی آئی اے کی پرواز نمبر 786 میں سوار تھے اور ان کے ساتھ میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھے باقی تمام مسافروں کو طیارے سے اتار دیا گیا سوائے نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے جب ہم طیارے میں تھے تو اس وقت ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن کلیم عمران جسے میں ان کے چہرے سے پہچانتا ہوں بورڈ پر آئے اور ہم سے رابطہ کیا میں نے نواز شریف کی طرف سے ان سے بات چیت کی انہوں نے کہا کہ وہ نواز شریف کی امیگریشن کے حوالے سے مدد کرنا چاہتے ہیں اس لئے ان کا پاسپورٹ چاہےء طیارے میں سوار دوسرے افراد نے اس بات کو معمول سے ہٹ کر قرار دیا کہ امیگریشن کے افسران طیارے میں آئین اور کسی سے اس کے پاسپورٹ کے بارے میں پوچھیں ہم نے انہیں کہا کہ وہ سکیورٹی سٹاف کے انتظامات کرائیں کہ وہ سب نارمل انداز میں امیگریشن اور دوسرے مراحل سے گزریں گے جب ہم لاؤنج میں آئے تو بڑی تعداد میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے اہلکار موجود تھے ایک بڑی عمر کے ایک شخص مائیک کے ساتھ ہمارے پاس آئے اور نواز شریف پر لگائے گئے الزامات دہرائے اور ان کی گرفتاری کیلئے پولیس کو حکم دیا۔

(جاری ہے)

نواز شریف پر منی لانڈرنگ‘ کرپشن وعیرہ کے الزامات عائد کئے گئے تھے سینکڑوں کی تعداد میں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے نواز شریف کو لاؤنج کے سامنے سے ٹرمک کے پیچھے دھکیلا کسی بھی موقع پر بھی نواز شریف نے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ جانے کے لئے رضامندی ظاہر نہیں کی یہ واضح تھا کہ انہیں زبردستی ان کی مرضی کے خلاف ٹرمینل کی طرف لے جایا گیا اور ہمیں بتایا گیا کہ انہیں خصوصی پرواز کے ذریعے ملک بدر کیا جارہا ہے اور انہوں نے درج بالا جو کچھ بھی کیا ہے وہ بالکل درست اور صحیح ہے۔