اے پی ڈی ایم میں اجتماعی استعفوں کے معاملے پر کوئی اختلاف نہیں۔ مولانا فضل الرحمان۔۔صدارتی انتخاب روکنے کیلئے سرحد اسمبلی بھی تحلیل کی جا سکتی ہے ‘ اپنا ترکش ایک ہی مرتبہ خالی نہیں کرنا چاہیے بلکہ موقع کی مناسبت سے وارکرتے رہیں گے ‘ جنرل مشرف کا ہر صورت راستہ روکیں گے۔بعض قوتیں جے یو آئی کی ساکھ خراب کرنے اور ایم ایم اے کے ساتھ اے پی ڈی ایم کے اندر بد اعتماد ی پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ‘ جے یو آئی کی ذمہ داریاں زیادہ ہیں اس لئے ہمیں احتیاط سے آگے بڑھنا ہو گا ‘ ایم ایم اے کے سیکرٹری جنرل کی مولانا حسن جان کے قتل پر اظہار تعزیت کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو

منگل 25 ستمبر 2007 17:10

پشاور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین25ستمبر2007) ایم ایم اے کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے صدارتی الیکشن کو روکنے کے لیے اے پی ڈی ایم کے اندر اتفاق پایا جاتا ہے ،ہمارے مابین اسمبلیوں سے اجتماعی استعفے دینے کے ایشو پر کوئی اختلاف نہیں۔صدارتی انتخاب روکنے کیلئے سرحد اسمبلی بھی تحلیل کی جاسکتی ہے جس سے صدرارتی انتخاب کی ساکھ ختم ہوکر رہ جائے گی تاہم ہم اپنا ترکش ایک ہی مرتبہ خالی نہیں کرنا چاہتے اور موقع کی مناسبت سے وارکرتے رہیں گے ،جنرل پرویز مشرف امریکہ کے لیے تو قابل قبول ہوسکتے ہیں لیکن پاکستانی قوم کیلئے نہیں ،اس لیے ان کا راستہ ہر صورت روکا جائے گا ۔

وہ منگل کے روز ممتاز عالم دین اور جے یو آئی کے رہنما مولانا حسن جان کے قتل پر ان کے صاحبزادوں سے تعزیت کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بعض قوتیں اس ڈیوٹی پر مامور ہیں کہ وہ جے یو آئی کے امیج کو خراب کریں اور ایم ایم اے کے ساتھ اے پی ڈی ایم کے اندر بھی بداعتمادی پیدا کریں ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات طے شدہ ہے کہ لندن اے پی سی میں جو اعلامیہ سامنے آیا تھا اس پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے جبکہ جنرل پرویز مشرف کے الیکشن کو روکنے کے لیے اسمبلیوں سے استعفے دینے پربھی کوئی اختلاف نہیں تاہم ایم ایم اے اور اے پی ڈی ایم کے اندر ایک بڑی پارلیمانی قوت ہونے کی وجہ سے جے یو آئی کی ذمہ داریاں کچھ ذیادہ ہیں اور ہمیں احتیاط سے آگے بڑھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پیر کی شب جے یو آئی کی مجلس عاملہ کا کوئی باضابطہ اجلاس نہیں ہوا بلکہ میں نے بیرون ملک سے واپسی کے بعد نئی پیدا شدہ صورت حال سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے دستیاب جماعتی ساتھیوں کو مشاورت کے لیے بلایا تھا ۔انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے قیادت کو سپریم کونسل کا اجلاس ایک دن موخر کرنے کی درخواست بھی میں نے ہی کی تھی ،انہوں نے کہا کہ وکلاء برادری کے ساتھ ہم عدلیہ کی آذادی کی تحریک میں ساتھ رہے ہیں اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اب ان کی جانب سے جسٹس وجہیہ الدین احمد صدارتی امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں جبکہ دوسری جانب وکلاء سرحداسمبلی کے ارکان کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کی باتیں بھی کررہے ہیں اس نئی صورت حال میں ہم نے کیاکرنا ہے اس پر سپریم کونسل میں غور کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہاکہ ملکی حالات کے پیش نظر ہم نے پھونک ،پھونک کر قدم رکھنا ہے اور اپنے سارے تیر بیک وقت نہیں چلانے ،انہوں نے کہا کہ جنرل پرویزمشرف کی پالیسیوں سے امت مسلمہ کو نقصان پہنچ رہا ہے اور پوری قوم کو اس پرتشویش ہے کیونکہ وہ امریکہ کے اتحادی ہیں اوران کے مفادات کے لیے سرگرم عمل ہیں ان حالات میں جنرل پرویزمشرف کا ساتھ کسی بھی صورت میں نہیں دیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ اگر میں جنرل پرویز مشرف کا حامی ہوتا تو پیپلز پارٹی کے ساتھ جاتا جبکہ ہم مسلم لیگ(ن)اور پوری اپوزیشن کے ساتھ ایک ہی صف میں کھڑے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ سرحد اسمبلی کو تحلیل کرنے سے صدارتی الیکشن رک سکتاہے یا نہیں آئینی ماہرین ہی اس پر رائے دے سکتے ہیں تاہم سیاسی طور پر صدارتی الیکشن کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔انہوں نے مولانا حسن جان کے حوالے سے کہا کہ وہ اولولعزم اوربے مثال استاداور ایک مدبر سیاسی رہنما تھے ،میری ذاتی زندگی میں ان کے ساتھ استاد شاگرد کا رشتہ رہا ہے آج اگرمیں کہیں اٹھنے بیٹھنے کے قابل ہوں تو اس میں مولانا شہیدکا بڑا حصہ ہے ،صوبائی حکومت قاتلوں کے تعاقب میں ہے اور اس حوالے سے قتل کے دن ہی سے میرا وزیر اعلیٰ سرحد کے ساتھ رابطہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ توقع ہے کہ قاتل جلد گرفتار کرلیے جائیں گے ۔اس موقع پر انہوں نے مولانا حسن جان کی رہائش گاہ پر ان کے صاحبزادوں عزیز الحسن ،عابد الرحمٰن اور فخر الحسن کے ساتھ ان کے والدکی وفات پر تعزیت کی اور مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی ۔