کشمیر پر بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف کنٹرول لائن کے دونوں اطراف یوم سیاہ، مکمل ہڑتال، نظام زندگی مفلوج ۔ کشمیریوں نے گھروں پر سیاہ پرچم لہرائے، بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرے، درجنوں افراد گرفتار، متعدد زخمی

ہفتہ 27 اکتوبر 2007 12:47

کشمیر پر بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف کنٹرول لائن کے دونوں اطراف یوم ..
سرینگر(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین27اکتوبر2007) ریاست جموں و کشمیر پر بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال، نظام زندگی مفلوج، کشمیریوں نے گھروں میں سیاہ پرچم لہرائے، بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرے، مظاہرین اور بھارتی فوج میں جھڑپیں، درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز کل جماعت حریت کانفرنس، انجمن تاجراں اور وکلاء تنظیموں کی اپیل پر ریاست جموں و کشمیر میں یوم سیاہ منایا گیا۔

27اکتوبر 1947کو بھارت نے کشمیر میں فوجیں اتار کر جبراً قبضہ کیا جس کے خلاف گزشتہ 60سال سے کشمیر میں سراپا احتجاج ہیں۔ یوم سیاہ کے موقع پر ریاست میں مکمل ہڑتال کی گئی تمام کاروباری تجارتی مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہے۔ کشمیریوں نے گھروں پر سیاہ پرچم لہرائے۔

(جاری ہے)

ٹرانسپورٹروں نے بھی ہڑتال میں حصہ لیا۔ تاجروں اور ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے پوری وادی میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔

اور وادی کے مختلف علاقوں میں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات وصول ہوئی جس میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ کپواڑہ اور ادھمپور میں زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ بھارتی فوج نے ایک درجن سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ آزادکشمیر میں بھی بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا اور احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

ادھر حریت کانفرنس کے چیئرمین علی گیلانی نے یوم سیاہ کے حوالے سے جاری کئے گئے بیان میں کہا کہ 27 اکتوبر کو بھارت کی افواج نے جموں کشمیر پر جبری قبضہ کیا تب سے لے کر آج تک جموں کشمیر پر بھارت کا تسلط جاری ہے۔بھارت کی فوجیں ہماری زمینوں پر قبضہ کر رہی ہیں ساڑھے سات لاکھ کنال اراضی بھارتی افواج کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسلمانوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ اگر یہی صورت حال بر قرار رہی تو کشمیر میں نہ عید گاہ رہیں گے نہ جنازہ گاہ اور نہ ہی قبرستان رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کا متنازعہ مسئلہ صرف حق خود ارادایت کی بنیاد پر حل ہوسکتا ہے ”ہم کوئی ایسا حل جس میں چار نکاتی فارمولہ ، کوئی اندرونی خود مختاری ، سیلف گورنس اور نرم سرحدیں کی تجویز رکھی گئی ہوں ، قبول نہیں کریں گے جو ہندوستان کے دائرے میں رہتے ہوئے سامنے لایا جائے“۔ انہوں نے کہا کہ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ جموں کشمیر کے عوام چاہتے وہ آزاد کشمیر ، ڈوڈہ ، پونچھ ، راجوری ، جموں اور لداخ و کرگل میں رہتا ہو۔

اقوام متحدہ کے قرار دادوں کے مطابق استصواب رائے کا موقعہ دیا جائے اور جو بھی اکثریت کا فیصلہ ہوگا اسے قبول کیا جائیگا اس کے بغیر کوئی حل کشمیریوں کے لئے قابل قبول نہیں ہوگا۔ حریت (گ) کے چیرمین نے لوگوں سے آئندہ اسمبلی انتخابات کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے انتخابات میں کانگریس ، پی ڈی پی ، نیشنل کانفرنس اور کیمو نسٹوں سمیت سبھی سیاسی پارٹیوں کا بائیکاٹ کیا جائے اس سلسلے میں آج ہی سے لوگوں کو انتخابی بائیکاٹ کی مہم میں شامل ہو جانا چاہئے کیونکہ ووٹ ڈالنے کا مقصد ہندوستان کا ساتھ دینا ہے ان اقدامات سے آزادی کی منزل قریب آ جائیگی سید علی گیلانی نے کہا کہ گجرات کے واقعے میں تین ہزار مسلمانوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا ایک حاملہ خاتون کا شکم چاک کیا گیا جبکہ محمد جعفر نامی ایک ممبر پارلیمنٹ کی جان لی گئی انہوں نے کہا کیا یہی بھارتی سیکر لر ازم کا چہرہ ہے کیا یہی بھارت کی جمہوریت ہے۔

انہوں نے کہا اس المیہ میں جموں کشمیر کے عوام گجراتی مسلمانوں کے ساتھ غم میں برابر کے شریک ہیں۔