اعتزاز احسن نے چیف جسٹس کی تین سال مدت ملازمت اور مائنس ون فارمولے کو مسترد کردیا ۔آئینی پیکج کا مقصد عدلیہ کے وقار میں اضافہ نہیں ججوں کو سزا دینا ہے ، وکلاء کنونشن سے خطاب

اتوار 25 مئی 2008 13:14

فیصل آباد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین25مئی2008 ) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے چیف جسٹس کی تین سال مدت ملازت اور مائنس ون فارمولے کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ جس آئینی پیکیج کو پارلیمنٹ میں لانے کی کوشش کر رہی ہے اس کا مقصد عدلیہ کے وقار میں اضافہ نہیں بلکہ ان ججوں کو سزا دینا ہے جنہوں نے عدلیہ کے وقار کو بلند کیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن نے وکلاء سے کہا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ جج دس جون سے پہلے بحال نہیں ہوں گے اور وکلاء کو لانگ مارچ کی تیاری کرنی چاہیے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور معزول چیف جسٹس کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر چیف جسٹس کے عہدے کی معیاد مقرر کیگئی تو وکلاء اسے ’مائنس ون فارمولہ‘ سمجھیں گے جسے وہ پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔

(جاری ہے)

اعتزاز احسن نے کہا کہ مجوزہ آئینی پیکیج سے عدلیہ کے وقار کو بڑھایا نہیں جا رہا بلکہ عدلیہ کے وقار کو بڑھانے والوں کو سزا دی جا رہی ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ وکلاء پارلیمنٹ کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں لیکن پارلیمنٹ کو بھی اپنے آپکو مضبوط کرنا پڑے گا اور پارلیمنٹ عدلیہ کے ملبے پر قائم نہیں رہ سکتی۔ دس جون کو لانگ مارچ ضرور ہوگا جس میں آذاد کشمیر سمیت ملک بھر سے وکلا شریک ہوں گے۔

بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کی جدوجہد منزل کے قریب پہنچ چکی اور جلد جج صاحبان بحال ہوں گے چیف جسٹس کے وکیل حامد خان نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کو تاریخ سے سبق حاصل کرنا چاہیے اور انہیں 1996 میں عدلیہ سے لڑائی کو یاد کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہو گئی تھی۔ حامد خان نے کہا کہ جس طرح کا آئینی پیکیج حکومت لانا چاہا رہی ہے اس طرح کا پیکیج کسی آمر کو ہی زیب دیتا ہے۔

حامد خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک ایسے شخص کو نوازنا چاہتی ہے جن نے تین نومبر 2007 کو اپنے حلف سے غداری کی اور ایک آمر سے وفاداری کا حلف لیا۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کسی ایسے آئینی پیکیج کو تسلیم نہیں کریں گے جس میں عدلیہ کی آزادی پر قدغن لگائی جا سکے۔ حامد خان نے کہا کہ آئینی پیکیج کے ذریعے حکومت ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر کو بڑھانا چاہا رہی ہے ۔

حامد خان نے کہا جنرل پرویز مشرف ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر کو بڑھانے کے بعد وکلاء کے دباوٴ میں واپس لے چکے ہیں۔ حامد خان نے کہا جو شخص کمزور ہوگیا تھا پیپلز پارٹی اس کو مضبوط کرنے کی کوشش میں ہے۔جسٹس افتخار محمد چودھری کی آمد پر فیصل آباد میں زبردست بارش ہوئی لیکن بارش کے باوجود لوگوں کی ایک بڑی تعداد پوری رات چیف جسٹس کا خطاب سننے کے لیے بار ایسوسی ایشن کے دفتر کے باہر جمع رہی۔

معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے علاوہ سپریم کورٹ کے معزول جج راجہ فیاض احمد، لاہور ہائی کورٹ کے معزول جج خواجہ شریف ، ایم شاہد صدیقی، جہانگیر ارشد بھی شریک ہوئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وزیر احمد سعید اعوان بھی جسٹس افتخار محمد چودھری کے اسقبال کرنے میں شامل تھے۔پنجاب حکومت نے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے اور بلٹ پروف سٹیج تیار کیا۔