تین لاکھ سے زائد بوسنیائی مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث رادوان کرادزچ سربیا سے گرفتار، اقوام متحدہ اور یورپی یونین سمیت دنیا بھر سے خیر مقدم، بوسنیا میں جشن کا سماں

منگل 22 جولائی 2008 11:37

تین لاکھ سے زائد بوسنیائی مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث رادوان کرادزچ ..
بوسنیا (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 22جولائی 2008ء) بوسنیا ہرزیگوینا کے سابق صدر اور انیس سو پچانوے میں سرائیوو میں تین لاکھ سے زائد مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث سرب جنگی مجرم رادوان کرادزچ کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ ادھر بوسنیا میں کرادزچ کی گرفتاری پر جشن منایا جا رہا ہے ۔ بلغراد میں سرب صدر بورس تاجک کے دفتر سے جاری بیان میں رادووان کی گرفتاری کا اعلان کیا گیا ہے ۔

یوگو سلاویہ کے لیے عالمی جنگی جرائم کی عدالت کے چیف پراسیکیو ٹر سرج برامرتج ، یورپین یونین اور نیٹو نے رادووان کرادزچ کی گرفتاری کو خوش آئند قرار دیا ہے ۔ رادووان نے تینتالیس ماہ تک سرائیوو کا محاصرہ کئے رکھا جس میں بارہ ہزار مسلمان شہید ہوئے تھے ۔ انیس سو بانوے سے پچانوے تک جاری اس جنگ میں? اٹھارہ ہزار مسلمان شہید ہوئے ۔

(جاری ہے)

اس جنگ کو یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑا انسانی سانحہ قرار دیا جاتا ہے ۔

اقوام متحدہ کے ہیگ میں قائم کردہ جنگی جرائم کے ٹریبونل نے رادووان کرادزچ کو انیس سو پچانوے میں سرائیوو میں انسانی قتل عام میں ملوث قرار دیا تھا اور وہ تیرہ سال سے اپنے ساتھی کمانڈر راتکو ملادک کے ساتھ جنگی جرائم کے مقدمے میں مطلوب تھا۔ انیس سو ستانوے میں نیٹو فوج کی مداخلت کے بعد رادووان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا اور وہ زیر زمین چلاگیا۔ اقوام متحدہ کے قائم کردہ ٹریبونل نے انیس سو پچانوے میں پہلی مرتبہ رادووان پرجنگی جرائم میں ملوث ہونے پر فرد جرم عائد کی اور صرف چار ماہ بعد رادووان پر سربرینیکا میں آٹھ ہزار مسلمان مر دوں کے قتل کے الزام میں دوسری بار فرد جرم عائد کر دی گئی۔ رادوان کرادزچ کی گرفتاری پر بوسنیا ئی باشندے خوش ہیں اور جشن منا رہے ہیں۔