اسمبلی اجلاس‘ حکومتی ارکان اسمبلی کا پرویز مشرف پر آرٹیکل 6کے تحت مقدمے کا مطالبہ۔اپوزیشن ارکان سابق صدر کے دفاع میں مصروف رہے

منگل 19 اگست 2008 14:12

اسمبلی اجلاس‘ حکومتی ارکان اسمبلی کا پرویز مشرف پر آرٹیکل 6کے تحت مقدمے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین19اگست2008 ) قومی اسمبلی میں سابق صدر پرویز مشرف کے استعفے پر ارکان نے بحث کا سلسلہ منگل کو بھی جاری رکھا- حکومتی ارکان نے آمر کی رخصتی کو خوش آئند اور جمہوریت کی فتح قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین کی دفعہ 6کے تحت کاروائی کی جائے-کیونکہ انہوں نے عدلیہ اور پارلیمنٹ کے خلاف اقدامات اٹھائے اور معصوم لوگوں کے خلاف اقدامات اٹھائے اور معصوم لوگوں کو قتل کیا- اپوزیشن ارکان سابق صدر کا دفاع کرنے میں مصروف رہے اور اس معاملہ کو بھول کر آگے بڑھنے کی تجویز دی-حکومتی رکن جمشید دستی نے نے جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مشرف کو پھانسی دی جائے- پورا ملک اور ایوان مشرف کے خلاف کاروائی کا حامی ہے-اپوزیشن کی دونیا عزیز نے کہا کہ ہمیں انتقام کی سیاست میں نہیں پڑنا چاہئے سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے خطاب میں مصالحت اور آگے بڑھنے کی بات کی ہے وزیراعظم نے بھی اپنے خطاب میں انتقامی سیاست نہ کرنے کا ذکر کیا ہے-شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ سویلین حکمران آتے ہیں تو ابتدا ہی سے ان کے خلاف سازشیں شروع ہو جاتی ہیں جبکہ غیر آئینی اور غیر قانونی حکمرانوں کو ہر طرح سے تحفظ دینے کی کوشش کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ قائداعظم کی ایمبولینس خراب ہونے سے لیاقت علی خان کے قتل تک کسی معاملے کے حقائق سامنے نہیں آ سکے- انہوں نے کہا کہ ایوب آمریت کے دور میں ہی برائی کی بنیاد رکھ دی گئی- مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی نہ کی گئی تو آمریت کا راستہ کھلا رہے گا اپوزیشن رکن عطیہ عنایت اللہ نے کہا کہ ہمیں غیر متوازن اور انتقام کے لہجے میں بات سے گریز کرنا چا ہئے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کا کل کا خطاب موزوں اور مناسب تھا کسی ایسی شخصیت کے خلاف ایوان میں بات نہ کی جائے جو یہاں جواب نہیں دے سکتا-مشرف کے جانے پر ابھی سے پچھتاوا شروع ہو گیا ہے ان کی اس بات پر حکومتی ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے- جس پر انہوں نے کہا کہ قواعد کے تحت نعرے بازی نہیں ہو سکتی انہوں نے کہا کہ باجوڑ‘ڈاکٹر عافیہ ‘لال مسجد کے معاملے میں احتیاط سے بات کی جائے-مشرف کا ان معاملات میں کردار نہیں-محمود حیات خان نے کہا کہ پاکستان کا کوئی فرد مشرف کے اقدامات کی وجہ سے انہیں معاف کرنے کو تیار نہیں- وہ موجودہ دور کا یزید تھا اسے سزا ضرور ملنی چاہئے- محترمہ بے نظیر بھٹو کو بھی اس نے شہید کرایا-غوث بخش مہر نے کہا کہ صدر مشرف کے جانے پر دو دن سے بحث ہو رہی ہے اس معاملہ کو ختم کر کے درپیش مسائل پر بات کی جائے- ججز کو بحال کیا جائے‘لوڈ شیڈنگ پر قابو پایا جائے اور پیچھے کو چھوڑ کر آگے دیکھا جائے- مولانا عصمت اللہ نے کہا کہ دنیا میں کسی شخص کو اس بنا پر معاف نہیں کیا گیا کہ وہ کہہ دے کہ میں مزید جرائم نہیں کروں گا مشرف اسلام کا مجرم ہے جمہوریت‘آئین‘شعائر اسلام‘عدلیہ کا مجرم ہے- معصوم جانوں اور فوج کو عوام سے لڑانے کا مجرم ہے اس کو کیوں معاف کیا جائے- حاجی پرویز خان نے کہا کہ ججز کو فارغ کرانے والے یہی لوگ ہیں جو اپوزیشن بنچز پر بیٹھ کر مشرف کی حمایت کررہے ہیں ججز کی بحالی ہمارا مسئلہ ہے ان لوگوں کو مشرف کے جانے کا دکھ ہے اگر مشرف کو آج محفوظ راستہ دیا گیا تو کل دوسرا آمر آ کر کہے گا کہ پاکستانی قوم بڑی بھولی قوم ہے سب کچھ بھول جاتی ہے اکرم مسیح گل نے کہا کہ مشرف کے خلاف بات کرنے والے این آر او ختم کریں سب سیاستدانوں کا احتساب ہونا چاہئے-