عوام پر حملے کرنے والوں سے مذاکرات نہیں کئے جائیں گے‘وزیراعظم۔دہشت گردوں کے خلاف اقدامات میں عوام کا ساتھ حاصل ہے ، مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو مل کر دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اقدامات اٹھانا ہونگے‘یوسف رضا گیلانی کی پی او ایف ہسپتال کے دورہ کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت

ہفتہ 23 اگست 2008 15:03

عوام پر حملے کرنے والوں سے مذاکرات نہیں کئے جائیں گے‘وزیراعظم۔دہشت ..
واہ کینٹ(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین23اگست2008 ) وزیر اعظم نے سید یوسف رضا رگیلانی نے کہاہے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں عوام پر حملے کرنے والوں سے مذاکرات نہیں کئے جائیں گے  دہشت گردوں کے خلاف اقدامات میں عوام کا ساتھ حاصل ہے مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو ملک کر دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اقدامات اٹھانا ہونگے  قبائل محب وطن ہیں ملک کیلئے ان کی بہت قربانیاں ہیں  ہفتہ کو پی او ایف ہسپتال کے دورہ کے موقع پرسانحہ واہ کینٹ کے زخمیوں کی عیادت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ خود کش حملے میں شہید و زخمی ہونیوالے تمام افراد محنت کش لوگ ہیں میں نے ایک زخمی کی عیادت کرتے وقت پوچھا کہ کوئی پریشانی تو نہیں ہے ؟انہوں نے بتایا کہ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اور مجھے صرف ان کی فکر ہے ان کو کتنی تکلیف ہورہی ہے کیسے انہیں روزانہ کما کر کھانا وغیرہ کھلاتے تھے انہوں نے کہاکہ ہم ملک دشمن عناصر کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں  میں تمام سیاسی جماعتوں اورتمام کارکنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے حکومت کا ساتھ دیں۔

(جاری ہے)

تمام سیاسی جماعتوں اسمبلی میں بیٹھ دہشت گردی کے خلاف ایک لائحہ عمل تیار کریں سابق حکومت اورموجودہ حکومت میں بہت فرق ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ لوگ ملک کا سکون برباد کر نا چاہتے ہیں  غریب لوگوں سے ان کی روٹی چھیننا چاہتے ہیں۔ آپ ہمارے ساتھ تعاون کریں وزیر اعظم نے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سب کو ملکر کر کام کر نا ہوگادہشت گردی سے پورے ملک کے عوام مشکلات کاسامنا کررہے ہیں ایسی کارروائیوں سے ہمارے ملک کاامیج خراب ہورہا ہے وزیراعظم نے کہاکہ میڈیکل انتظامیہ  ڈاکٹرز اور دیگر عملہ کو سلام پیش کرتاہوں جنہوں نے لوگوں کا علاج کیا وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں اب کافی مریضوں کی صحت بہتر ہے اور ان کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ہے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ ہمار ا پہلا مقصد مذاکرات ہے۔

پہلے بھی ہم نے مذاکرات کئے اور اب بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن مذاکرات صرف محب وطن اور ہتھیار پھینکنے والوں سے کئے جائیں گے عوام پر حملے کر نے والوں سے بات چیت نہیں کی جائے گی انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں کے لوگ محب وطن ہیں یہ وہ لوگ جنہوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کا سب سے پہلے ساتھ دیا ملک بنانے میں ان لوگوں کا بہت کر دار ہے قبائلیوں نے سرحدی علاقوں کی حفاظت کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں لیکن چند مٹھی بھی عناصر دہشت گردانہ کارروائیاں کررہے ہیں ایسے لوگوں سے سختی سے نمٹا جائیگا اور ہر جگہ پر حکومتی رٹ بحال رکھیں گے واہ کینٹ دھماکے میں غیر ملکی عناصر ملوث ہونے کے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا انوسٹی گیشن مکمل نہیں ہوگی تو اس بارے میں کوئی بات کہی جاسکتی ہے کچھ عناصر کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے تحقیقات جاری ہیں اس کے بعد صحیح صورتحال عوام کے سامنے لائی جائے گی ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ بے روز گاری  مہنگائی  بھوک افلاس ہے قبائلی علاقوں میں سہولیات میسر نہیں ہیں ترقیاتی کام نہیں ہوئے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ وہاں لوگوں کو کاروبار ملے  بجلی  سکول اور دیگر سہولیات دی جائیں ایک اور سوال کے جوا ب میں وزیر اعظم نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں قانون نافذ کر نے والے اداروں کے اہلکاروں کو مار دیا جاتا ہے اور وہاں امن وامان کے قیام کیلئے فوج کو بھیجا جاتا ہے جس پر حملے کئے جاتے ہیں