عسکریت پسندی بارے برطانیہ اور پاکستان کو یکساں تشویش ہے ، گورڈن براؤن۔۔۔پاکستانی علاقوں میں امریکی فوج کی کارروائی دونوں ممالک کی حکومتوں کا معاملہ ہے ،لارڈنذیر کے مکتوب کا جواب

جمعرات 16 اکتوبر 2008 10:56

عسکریت پسندی بارے برطانیہ اور پاکستان کو یکساں تشویش ہے ، گورڈن براؤن۔۔۔پاکستانی ..
لندن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 16اکتوبر 2008 ء) برطانیہ کے وزیراعظم گورڈن براؤن نے کہا ہے کہ عسکریت پسندی کے خطرات کے بارے میں برطانیہ اور پاکستان کو یکساں تشویش ہے اوران خطرات سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے ،۔انہوں نے یہ بات برطانوی پارلیمنٹ کے رکن لارڈ نذیر احمد کی طرف سے ایک مکتوب کے جواب میں کہی۔اس مکتوب میں لارڈ نذیر احمد نے قبائلی علاقوں میں ہونے والی پیشرفت پر برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

برطانوی وزیراعظم نے صدر آصف علی زرداری کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اور صدر زرداری نے اس بات سے اتفاق ظاہر کیا تھا کہ سرحدی علاقوں میں انتہا پسندی ایک سنگین مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحدی علاقوں کی صورتحال سے افغانستان اور پاکستان کے علاوہ افغانستان میں تعینات برطانوی فوج بھی متاثر ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم گورڈ براؤن نے واضح کیا کہ اس ملاقات میں سرحدی علاقوں میں امریکی حملوں کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا۔پاکستانی علاقوں میں امریکی فوج کی کارروائی پاکستان اور امریکی حکومت کا معاملہ ہے۔ گورڈن براؤن نے انتہائی پسندی کے خلاف مقبول عوامی رائے استعمال کرنے کی تجویز سے اتفاق ظاہر کیا اورکہا کہ اس طرز عمل سے کامیابی یقینی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس حکمت عملی کے تحت برطانیہ نے ہمیشہ پاکستان کی کثیر جہتی پالیسی کی حمایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جامع طرز عمل میں ایسے عناصر کے ساتھ مصالحت کو بھی شامل کیا جانا چاہئے جو عدم تشدد پر کاربند رہتے ہوئے سیاست میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔ گورڈن براؤن نے مقامی قبائلی روایات کیاحترام پرزوردیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت انتہا پسندی پر قابو پانا چاہتی ہے تواس صورت میں پاکستان کو قبائلی علاقوں کے عوام کی خواہشات کے مطابق اس حکمت عملی پر کاربند رہنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ صدر زرداری کے ساتھ ملاقات میں اس بات سے بھی اتفاق ظاہر کیا گیا تھا کہ پاکستان اور افغانستان بین الاقوامی برادری کے تعاون سے انتہا پسندی کے خلاف کوششیں جاری رکھیں گے۔وزیراعظم گورڈن براؤن نے کہا کہ برطانیہ پاکستانی اداروں اور سول حکومت کو مضبوط بنانے کیلئے کوششیں کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ”فرینڈز آف پاکستان“ گروپ کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس گروپ کے قیام سے پاکستان کی نئی حکومت کو مختلف سنجیدہ نوعیت کے ترقیاتی، سلامتی اور اقتصادی مسائل سے نمٹنے میں مدد فراہم کی جائے گی۔

واضح رہے کہ لارڈ نذیر احمد نے اپنے مکتوب میں کہا تھا کہ پاکستانی علاقوں میں کارروائی کے نتیجے میں امریکہ اور مغرب کے خلاف لوگوں کے جذبات بڑھ جائیں گے اور پاکستان مزید عدم استحکام کا شکار ہوگا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر یہی پالیسیاں جاری رہیں تو اس صورت میں دہشتگردی کے خلاف پاکستانی حکومت کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔